Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
ڈیلی قدرت نیوز پیپر نامی فیس بک پیج پر چوالیس سکینڈ کا ایک ویڈیو اپلوڈ کیا گیا ہے۔جس میں دعویٰ کیاجارہا ہے کہ بھارت میں نقلی کاجو بنانے کی مشین کے ذریعے کاجو تیار کیاجارہا ہے۔جسے کھانے سے بجائے صحت بننے کے بگڑ جائےگی۔اس ویڈیو کو ہمارے آرٹیکل لکھنے تک50ہزاریوزرس شیئر کرچکے تھے۔جبکہ 13ہزار لائک بھی کیا جاچکا ہے۔آرکائیو لنک۔
کیا ہے وائرل پوسٹ؟
فواد داؤد پوٹا نامی فیس بک یوزر نے بھی انڈیا میں نقلی کاجو کی مشین بتاکر شیئر کیا۔آرکائیو لنک۔
کیا ہے وائرل ویڈیو کی سچائی؟
وائرل ویڈیو کے حوالے سے کئے دعوے کے مطابق ہم نے کچھ ٹولس کی مدد لی اور اسے گوگل پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے یوٹیوب پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے ملتا جلتا ایک دوسرا ویڈیو 26نومبر 2018 کا ملا۔جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ کاجوبسکٹ بنانے کی مشین۔دونوں ویڈیو میں فرق محض اتنا ہے کہ وائرل ویڈیو میں صرف ایک فریم کو دکھایا گیا ہے اور یوٹیوب کے ویڈیو میں پورے مشین کو ۔
مذکورہ جانکای سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو میں نذر آرہی مشین کاجوبسکٹ بنانے کی ہے۔پھر ہم نے مزید سرچ کیا ۔اس دوران ہمیں ممبئی کے تشار نامی شخص کا نمبر فراہم ہوا ۔جو اسی طرح کی مشین سے کاجو بسکٹ تیار کرتا ہے۔ہم نے جب ان سے وائرل ویڈیو کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تو انہوں نے ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کو فرضی بتایا۔انہوں نے کہا کہ اصل کاجو بناے کی مشین اب تک انڈیا میں نہیں آئی ہے اور وائرل ویڈیو میں جس مشین کو نقلی کاجو بنانے کا پلانٹ بتایا جارہا ہے وہ دراصل کاجو بسکٹ بنانے کی ایک چھوٹی سی مشین ہے۔
تشار کی باتوں سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں انڈیا مارٹ نامی شاپنگ ویب سائٹ پر کاجوبسکٹ بنانے کی مشین ملی۔جس کی قیمت تقریباً 1لاکھ 40ہزار ہے اور مشین کے بارے میں ساری جانکاری دی گئی ہے۔
مذکورہ جانکاری سے پتا چلا کہ کاجوبسکٹ بنانے کی مشین ایجاد ہوچکی ہے اور اسے آن لائن بھی فروخت کیا جارہا ہے۔پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہندوستان کے بازاروں میں نقلی کاجو فروخت کیاجارہا ہے یا نہیں؟اس دوران ہمیں انڈیا نیوز کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 1نومبر 2013 کی ایک رپوٹ ڈرائی فروٹ کے حوالے سے ملی۔جس میں کاجو کے بارے میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔رپوٹ کے مطابق کاجو کو مزید چمکیلا اور وزنی بنانے کےلیے ایسیڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔جوکہ صحت کےلیے نقصاندہ ہے۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔دراصل کاجوبسکٹ بناے کی مشین کو اصلی کاجوبنانے کی مشین بتاکر ڈیلی قدرت نامی پیج سے ویڈیو کو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔
Result:Misleading
Our Sources
Youtube:https://www.youtube.com/watch?v=qwXDMTzZgWE
Indiamart:https://www.indiamart.com/proddetail/kaju-biscuits-making-machine-2665553391.html
IndiaTV:https://www.youtube.com/watch?v=KjUF77WCH6I&t=1s
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.