ہفتہ, دسمبر 21, 2024
ہفتہ, دسمبر 21, 2024

HomeFact Checkگوریّا کے شکار کا افغانستانی ویڈیو پاکستان کا بتاکر سوشل میڈیا پر...

گوریّا کے شکار کا افغانستانی ویڈیو پاکستان کا بتاکر سوشل میڈیا پر کیاجارہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر گوریّا کے شکار کی ویڈیو کو پاکستان کا بتاکر شیئر کیا گیا۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ”دھرتی کے شیطان : گوریّا کا شکار پاکستان میں کیاجارہاہے ہے اور ہم سوچتے ہیں کہ گوریّاغائب کہا ہوگئی۔حلال کرکے یہی سب کھا گئے ہیں۔ان سے نفرت نا کریں تو کیا کریں”۔

گوریا کے حوالے سے کیا ہے وائرل دعویٰ؟

ان دنوں سوشل میڈیا پر گوریا کے شکار کا ویڈیو خوب شیئر کیاجارہاہے۔یوزرس کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے لوگ گوریا کا بے رحمی سے شکار کرکے کھا رہے ہیں۔اس لئے بھارت سے گوریا غائب ہورہاہے۔درج ذیل میں آرکائیو لنک موجود ہیں۔

برجیش چودھری کے پوسٹ کا آرکائیو لنک

شیش دھر تیواری کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

https://twitter.com/Atul_Misra_/status/1331746555418738690

بلوچ ہنٹر نامی فیس بک پیج پر بھی اس ویڈیو شیئر کیاگیا ہے۔جسے متعدد یوزرس نے لائک اور شیئر کیا ہے۔

https://www.facebook.com/109408270708390/videos/383160183027665

Fact check / Verification

سوشل میڈیا پر گوریا کے شکار کررہے وائرل ویڈیو کی سچائی جاننےکےلئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ویڈیو کو ہم نے کچھ اہم ٹولس کی مدد سے کیفریم نکالا اور اسے ین ڈیکس اور گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نے کیورڈس کی مدد سے سرچ کیا تو ہمیں فارسی زبان میں وائی جے سی ڈاٹ آئی آر،ٹیلیکس ایران،ساعد نیوز،افشفقنا، ٹی نیوزاور خبر فارسی نامی ویب سائٹ پر 19 نومبر 2020 کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق افغانستان میں شکاریوں کے ایک گروپ نے چڑیوں کے بڑے ریوڑ کا شکار کرہے ہیں۔

مذکورہ خبر سے پتاچلا وائرل پاکستان نہیں بلکہ افغانستان کا ہے۔پھر ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں ملاڈی نامی یوٹیوب چینل پر 17نومبر 2020 کا ویڈیو ملا۔جس میں بتایاگیا ہے کہ گوریا کاشکار افغانستا ن میں کیاجارہاہے۔

پھر ہمیں شک ہوا تو ہم نے مزیدک کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں ایک اور ویڈیو یوٹیوب پر ملا۔جس کے مطابق ورسج میں گوریا کا بڑے پیمانے پر لوگ شکار کررہے ہیں۔بتادوں کہ یہ ویڈیو 18جون 2020 کو اپلوڈ کیاگیا ہے۔جب ہم نے ورسج کو گوگل میپ پر سرچ کیا تو پتا چلا ورسج افغانستان کے ایک ضلع کا نام ورسج ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات کے دوران ملی میڈیا رپوٹ سے پتاچلا کہ گوریّا کے شکار کی ویڈیو پاکستان کا نہیں ہے بلکہ افغانستان کا ورسج ہے۔کوئی بھی ایسا میڈیا رپوٹ نہیں ملا جس میں ویڈیو کو پاکستان کا بتایاگیا ہو۔

Result: Misleading

Sources

Khaber:https://khabarfarsi.com/u/95490527

SaedNews:https://saednews.com/fa/post/film-shkar-bi-rhmane-dsthhaye-bzrg-gnjshk-dar-afghanstan

Af:https://af.shafaqna.com/FA/415241

YJC:https://www.yjc.ir/fa/news/7564672/%D8%B4%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D8%A8%DB%8C-%D8%B1%D8%AD%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%87-%D8%AF%D8%B3%D8%AA%D9%87-%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%A8%D8%B2%D8%B1%DA%AF-%DA%AF%D9%86%D8%AC%D8%B4%DA%A9-%D8%AF%D8%B1-%D8%A7%D9%81%D8%BA%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%81%DB%8C%D9%84%D9%85

Telexiran:https://www.telexiran.com/news/68719/%D8%B4%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D8%A8%DB%8C-%D8%B1%D8%AD%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%87-%D8%AF%D8%B3%D8%AA%D9%87-%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%A8%D8%B2%D8%B1%DA%AF-%DA%AF%D9%86%D8%AC%D8%B4%DA%A9-%D8%AF%D8%B1-%D8%A7%D9%81%D8%BA%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86

Tnews:https://tnews.ir/news/b2cf180487579.html?refc=30

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=JRYyVCRtQAY

Youtube:https://www.youtube.com/watch?v=ybix_9NGjO0

GoogleMap:https://www.google.com/maps/place/Warsaj,+Afghanistan/@36.2264288,69.981805,16z/data=!3m1!4b1!4m5!3m4!1s0x38cfa0e43f169de9:0xb2ed2358b830b937!8m2!3d36.2262188!4d69.9862991

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular