جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact CheckWeekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات پڑھیں

Weekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ہفتہ واری خبر (Weekly Wrap) میں آج5 ایسے وائرل دعوےکی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا ہے۔درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔

سوئیڈن کی تصویر کو کشمیر کا بتاکر سوشل میڈیا پر کیاگیا شیئر

برفباری کے بعدطلوع آفتاب کی ایک تصویر کو کشمیر کا بتاکر شیئر کیاگیاہے۔جبکہ یہ تصویر سوئیڈین کے لیکسلے کی ہے۔ لارسلارساز   نامی فوٹوگرافر نے اس تصویر کو کلک کیاتھا۔

پوری تحقیق یہاں پڑھیں

کیا کسانوں نے لال قلعے پر خالصتان کا جھنڈا لہرایا؟

گزشتہ دنوں متعدد یوزرس نے لاقلعے کی تصاویر شیئر کیاتھا اور سبھی کا دعویٰ تھا کہ قلعے پر سکھوں نے خالصتانی پرچم لہرا دیا ہے۔جبکہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔سکھوں نے مذہبی پرچم نشان صاحب لگادیا تھا۔

پوری پڑتال یہاں پڑھیں

کیا سکھ کسانوں نے احتجاج کے دوران ترنگا کی بے حرمتی کے بعد کیا نذر آتش ؟

یوزرس کا دعویٰ ہے کہ مشتعل کسانوں نے بھارتی ریاستی دہشت گردوں سے تنگ آکر ترنگے کی بے حرمتی کی اور اسے خاکستر کردیا۔جبکہ ترنگا کی بے حرمتی کرنے والے خالصتان کےحامی ہیں۔جنہوں نے کیلیفورنیا میں اس طرح کی حرکت کو انجام دیا تھا۔

یہاں پڑھیں پوری پڑتال

کیا واقعی لال قلعے میں جھڑپ کے بعد پولس اہلکاروں نے کہا نہیں چاہیئے ایسی نوکری کسان مارتے ہیں؟

یوزرس کا دعوی ٰ ہے کہ لال قلعے میں کسان اور پولس کے بیچ جھڑپ کے بعد پولس اہلکار رورو کر کہہ رہے ہیں کہ انہیں نوکری نہیں چاہیئے کسان انہیں مارتے پیٹتے ہیں۔جبکہ یہ ویڈیو جھارکھنڈ اسسٹنٹ پولس کاہے۔جہاں انہیں احتجاج کے دوران سرکار کے حکم پر پولس نے پٹائی کی تھی۔

پوری خبری یہاں پڑھیں

کیا شرینگر کی جامع مسجد کے باہر پاکستانی پرچم لہریاگیا تھا؟

پاکستانی نیوز ایکسپریس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک تصویر شیئر کیا۔جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شرینگر کی جامع مسجد کے باہر پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔جبکہ یہ تصویر لال چوک کی ہے۔جہاں کئی سال پہلے اس طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔

یہاں پڑھیں پوری خبر

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular