جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkاتراکھنڈ سانحہ :دوسال پرانی تصویر کو حال کے دنوں کا بتاکر سوشل...

اتراکھنڈ سانحہ :دوسال پرانی تصویر کو حال کے دنوں کا بتاکر سوشل میڈیا پر کیاگیا شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ڈیلی سویل نامی پیج نے اتراکھنڈ سانحہ کی ایک تصویر شیئر کی ہے۔ جسے کل یعنی (7فروری)کے سانحہ سے جوڑا گیا ہے۔ جس میں مرنے والوں کی تعداد 100 سے 150 شمار کی ہے۔ حادثے میں سینکڑوں گھر تباہ ہونے کا بھی دعویٰ کیاگیا ہے۔بتادوں کہ اس خبر بھارتیہ میڈیا کا حوالہ دے کر شیئر کیا گیا ہے۔لیکن اس میں کہیں بھی کسی ہندوستانی نیوز ویب سائٹ کا لنک موجود نہیں ہے۔

ڈیلی سیل کا آرکائیو لنک۔

واہٹس ایپ پر ہمارے ایک قاری نے بھی اس تصویر کی سچائی جاننے کی التجاء کی۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

Fact Check/Verification

وائرل تصویر کو جب ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں اسکرین پرتصویر سے متعلق متعدد خبریں ملیں۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا ۔اس دوران ہندوستان ٹائمس ،ٹائمس آف انڈیا،انڈیاٹی وی اور امر اجالا پر شائع خبروں کے ساتھ وائرل تصویر ملی۔سبھی رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں بادل پھٹنے کے بعد کی تصویر بتائی گئی ہے۔

مذکورہ معلومات سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر اتراکھنڈ کے چمولی کی ہی ہے۔لیکن کل یعنیٰ(7فروری2021)کی نہیں ہے۔پھر ہم نے تصویر کے ساتھ اموات کے حوالے سے کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کےلئے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں انڈیا ٹوڈے اور نیوز18پر شائع خبریں ملیں۔ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس حادثے میں 10افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔جبکہ 170 کے گمشدہ ہونے کی خبر ہے ۔بقیہ جانکاری ملنے پر ہم آپ کو اپڈیٹ کردیں گے۔

Conclusion 

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتاہےکہ وائرل تصویر کے ساتھ کیاگیا دعویٰ گمراہ کن ہےاور یہ تصویرکم از کم 2سال پرانی ہے۔

Result: Misleading

Sources

R:https://www.google.com/search?tbs=sbi:AMhZZivvhrYs3wBNnWjxXrNq-auGV8vwS84u8p4sRRqkz7YuX3v62Z2y7xQ9ov7UvmDF_1sZgXeOo4uIChtM8XkXjhHV-lrj3N1P-qnx_1vyokSyAJ0HEAh-vqHoBXt–idXuqzIE0r0OcT_1QBg1ueaS4yZlJjBwwFHRVduJmb90z_1WsI39r35uJB_1D1B2AX24pbrZS3gi5aYAqkMgvcevLOBcCTjchH17Pz1AicfSiQHLcxCZD-4wLwU48n3IOwUemxmHUztH-5LQG0ga0t2waiMiG-0lvBDCv0hF_1Q6FRe9pRY6G-7w2Ld-3XxF9uVFz10D7g4SUI507WHSIF_1hPKmwnTh68I7xd-Q

HT:https://www.hindustantimes.com/education/holiday-declared-in-uttarakhand-s-chamoli-schools-for-tuesday-after-rain-forecast/story-HwPcaik7IPzoImjtBNqWZN.html

TOI:https://timesofindia.indiatimes.com/city/dehradun/uttarakhand-house-swept-away-in-chamoli-flash-flood/articleshow/70637390.cms

it:https://www.indiatoday.in/india/story/uttarakhand-glacier-burst-live-updates-chamoli-district-relief-rescue-operations-1766945-2021-02-08

n18:https://www.news18.com/news/india/uttarakhand-floods-live-updates-chamoli-tapovan-dam-glacier-burst-weather-reni-village-army-ndrf-pm-modi-dhauliganga-3403721.html

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular