جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا اے آئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل نے دیا...

کیا اے آئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل نے دیا متنازعہ بیان؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک ویڈیو خوب شیئر کیا جا رہا ہے ۔یوزر کا دعوی ہے کہ اے آئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل نے بھارت کو اسلامی ملک بنانے کی بات کہی ہے۔

بدرالدین اجمل کے وائرل ویڈیو کا اسکرین شارٹ
Courtesy:Twitter@Asthakaushik05

آستھا کوشک کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

ملک کی پانچ ریاست آسام،مغربی بنگال،پڈوچیری ،کیرلہ اور تمل ناڈو میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اسی کے پیش نظر سوشل میڈیا پر طرح طرح کے پوسٹ فرضی ،گمراہ کن اور غلط دعوے کے ساتھ شیئر ہونے لگتے ہیں۔ آسام میں پچھلے پانچ سالوں سے این ڈی اے کی سرکار رہی ہے۔ آسام میں این ڈی اے کی اپوزیشن پارٹی کانگریس اور اے آئی ڈی یو ایف ہے۔ ممبر اسمبلی کی بات کریں تو یہ دونوں پارٹیاں باالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ آسام اسمبلی انتخابات سے پہلے یہ دعوی کیاجار ہا ہے کہ اے آئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل نے مغل دور کے طرز پر بھارت کو اسلامی ملک بنانے سمیت کئی متنازعہ بیان دیئے ہیں۔

https://twitter.com/Nisha_GKP/status/1369563499135856645
https://twitter.com/OfficialTeamPs/status/1369501339466752001
https://twitter.com/LegalLro/status/1369321524763721737

Fact Check/Verification

وائرل دعوے کی تحقیقات کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور ان میں سے ایک فریم کوریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر اےآئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل کے علاوہ کوئی بھی پختہ ثبوت نہیں ملا۔

بدرالدین اجمل کے حوالے سے ملی جانکاری کا اسکرین شارٹ
Screen short of Google search

پھر ہم نے بدرالدین اجمل کے آفیشل ٹویٹر پیج پر اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے ڈاکٹر حافظ رفیق الاسلام کے ٹویٹر پیج پر کچھ ٹویٹ ملے۔جنہیں بدرالدین اجمل کے پیج سے ری ٹویٹ کیا گیا ہے۔

ٹویٹر پر بدرالدین اجمل کے حوالے سے ملی جانکاری
Courtesy:Twitter@BadruddinAjmal

اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے ڈاکٹر حافظ رفیق الاسلام کے ذریعے کئے گئے ٹویٹ میں بدرالدین اجمل کے وائرل ویڈیو کو ایڈیٹ شدہ بتایا گیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے پورے بیان والا اصل ویڈیو بھی شیئر کیا ہے۔

ڈاکٹر حافظ رفیق الاسلام نے اپنے دوسرے ٹویٹ کے ساتھ یوٹیوب ویڈیو کا لنک بھی شیئر کیا ہے۔ جس میں انہوں نے جانکاری دی ہے کہ یہ بیان تقریبا 2 سال پرانا ہے۔ جسے سنیدل بلوگ نامی ایک چینل پر شائع کیا گیا تھا۔

جب ہم نے مذکورہ 21 منٹ 23 سیکینڈ والے یوٹیوب ویڈیو کو پورا دیکھا تو پتاچلا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ویڈیو سچ میں ایڈیٹ شدہ ہے۔ جسے متعدد لوگوں نےبغیر تحقیق کے اپنے ہینڈل سے شیئر کردیا ہے۔

یوٹیوب پر ملے بدرالدین اجمل کے وائرل وڈیو کا اصل نسخہ

سوشل میڈیا پر وائر ل ویڈیو کو ایڈیٹ کرکے پھیلائی گئی فرضی خبر

یہاں آپ کو بتادوں کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے 36 سیکینڈ کے ویڈدیو میں سب سے پہلا بڑا ایڈیٹ 8 سیکینڈ کے بعد کیاگیا ہے اور ایسا دکھایا گیا ہے کہ بدرالدین اجمل بھارت کو اسلامی ملک بنانے کی بات کررہے ہیں۔ جس کا سچ مذکورہ ویڈیو میں 5 منٹ 50 سیکینڈ کے بعد سنا جا سکتا ہے۔ دراصل بدرالدین اجمل کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں سیکڑوں سال مغلوں کی حکومت رہی ۔لیکن ان کی ہمت نہیں ہوئی کہ بھارت کو اسلامی ملک بنادیں۔

چھتیس سیکینڈ کے اس ویڈیو میں دوسرابڑا ایڈیٹ 12 سیکینڈ کے بعد کیا گیا ہے۔ جس کا سچ ویڈیو کے 7 منٹ 55 سیکینڈ کے بعد سنا جا سکتا ہے۔ تیسرا بڑا ایڈیٹ 30 سیکینڈ کے بعد کیا گیا ہے۔جسے ویڈیو کے 6 منٹ 7 سیکینڈ کے بعد سنا جا سکتا ہے۔

سرچ کے دوران ہمیں آسام کے باشندے اور ایکنامک ٹائمس کے سینئر ایڈیٹر کے طور پر کام کررہے شانتنو شرما کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ بدرالدین اجمل کا جو 36 سیکینڈ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہاہے وہ دراصل ایڈیٹ شدہ ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر جو اے آئی یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل کا ویڈیو شیئر کیا گیا ہے وہ دراصل ایڈیٹ شدہ ہے۔ اس ویڈیو کو 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے دوران بارپیٹ میں فلمایا گیا تھا۔ جس کے کچھ چنندہ حصے کو 36 سیکینڈ کا ایڈیٹ کرکے متنازعہ شکل دے کر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔


Result: False


Our Sources


Tweet:https://twitter.com/HafizRafiqulMLA/status/1369519811135344645

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=FxxiNC3OqfU

Tweet:https://twitter.com/shantanunandan2/status/1369546476498653185


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular