جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkجموں کشمیر کی مسجد میں ہوئی پولس فائرنگ کے ویڈیو کو پاکستان...

جموں کشمیر کی مسجد میں ہوئی پولس فائرنگ کے ویڈیو کو پاکستان کا بتا کر شیئرکیا جا رہا ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر 29 سیکینڈ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں ایک مسجد نظر آرہی ہے اور اس کی حالت کافی خستہ دکھائی پڑ رہی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کسی چیز سے مسجد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عاشق رسولؐ کے ساتھ وحشیانہ سلوک کر رہے ہیں۔ یوزر نے مزید لکھا ہے کہ “اس مسجد کا حال دیکھو یہ جموں کشمیر کی مسجد یا فلسطین کی مسجد نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی مسجد ہے۔

آر جے رانجھا کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی پوسٹ آئے دن فرضی اور گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔ حال کے دنوں میں مسجد کا 29 سیکینڈ کا ایک ویڈیو آر جے رانجھا نامی یوزر نے شیئر کیا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد پاکستان کی ہے ۔ جہاں عاشقان رسولؐ کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جارہا ہے۔ ویڈیو میں مسجد کے اندر کی حالت کو صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد کو کسی نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔ اس ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہمارے ایک قاری نے واہٹس ایپ پر بھی اسے ہمیں بھیجا تھا۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

پاکستان کی مسجد کے نام سے وائرل ویڈیو کا اسکرین شارٹ
پاکستان کی مسجد کے نام سے وائرل ویڈیو کا اسکرین شارٹ

Fact Check/Verification 

وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور ان میں سے کچھ فریم کا ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں باسط نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق وائرل ویڈیو جموں کشمیر کے شوپیاں ضلع کی مسجد کی ہے۔ جہاں ملیٹینٹ اور فوج کے درمیان تصادم میں مسجد کو نقصان پہنچا تھا۔

پھر ہم نے مذکورہ جانکاری کے مطابق مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ایکنامک ٹائمس اور دی ہندو نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق 9 اور 10اپریل 2021 کی خبریں ملیں۔ رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر کے شوپیاں ضلع میں پولس اور ملیٹنٹوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ تبھی ملیٹنٹ اپنی جان بچانے کے لئے مسجد میں چھپ گئے تھے۔ جس میں سات ملیٹنٹوں کی جھڑپ کے دوران موت ہوگئی تھی۔

یہ مسجد پاکستان کی نہیں شوپیاں کی مسجد ہے۔
یہ مسجد پاکستان کی نہیں شوپیاں کی مسجد ہے۔

مذکورہ رپورٹس سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو شوپیاں کی مسجد کی ہے۔ پھر ہم نے شوپیاں کے رہنے والے صحافی جاوید سے اس سلسلے میں رابطہ کیا۔ جہاں انہوں نے بتایا کہ یہ مسجد شوپیاں کی ہی ہے۔ پچھلے ہفتے ملیٹنٹ اور فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔جس میں گولیاں چلنے کی وجہ سے مسجد کی یہ حالت ہوئی ہے۔ وہیں سرچ کے دوران ہمیں یوٹیوب پر وائرل ویڈیو بھی ملا۔ جس میں بھی وائرل ویڈیو شوپیاں کی مسجد کا ہی بتایا گیا ہے۔ کہیں بھی پاکستان کی مسجد کا ذکر نہیں ہے۔

اب ہم نے یہ جاننے کی کوشش کہ کیا پاکستان کی مسجد میں بھی اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے یا نہیں؟ ہم نے جب اس سلسلے میں کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں کئی پاکستانی میڈیا رپورٹس ملیں۔ جس کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان میں تحریک لبیک کے کارکنان رسالتِ ناموس ﷺ کو لے کر احتجاج کر رہے تھے جو آج ختم ہوچکا ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پاکستان کی مسجد کا نہیں ہے۔ بلکہ جموں کشمیر کے شوپیاں ضلع کی مسجد کا ہے۔ جہاں ملیٹنٹوں اور فوجیوں کے درمیان جھڑپ میں مسجد کو نقصان پہنچا تھا۔


Result: Misleading


Our Source


Economic Times

The Hindu

Tweet

YouTube


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular