ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkتریپورہ تشدد کی نہیں ہے سوشل میڈیا پر وائرل بی بی سی...

تریپورہ تشدد کی نہیں ہے سوشل میڈیا پر وائرل بی بی سی کی یہ رپورٹ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو ہندی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں دنگے جیسا ماحول نظر آرہا ہے، ویڈیو میں لوگ ادھر ادھر بھاگتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کو تریپورہ تشدد کا بتایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ”دلال میڈیا نے تو تریپورہ تشدد کے بارے میں نہیں بتایا لیکن بی بی سی نے ساری پول کھول دی”۔ کچھ صارفین اسی کیپشن کے ساتھ دوسرا ویڈیو بھی شیئر کر رہے ہیں۔

تریپورہ تشدد کا نہیں ہے بی بی سی کی یہ رپورٹ
وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
https://twitter.com/SK69092857/status/1455107537246703617

گزشتہ دنوں مشرقی بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل بھارتی ریاست تریپورہ سے لگاتار تشدد کی خبریں سامنے آرہی تھیں۔ 28 اکتوبر 2021 کو ڈی ڈبلو نیوز ویب سائٹ پر شائع خبر کے مطابق بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے موقع پر فرقہ وارانہ فسادات پیش آیا تھا۔ جس کی مخالفت میں 26 اکتوبر 2021 کو وشیو ہندو پریشد نے ریلی نکالی تھی، جہاں ریلی میں موجود لوگوں نے مسلمانوں کے گھروں اور دوکانوں کو نقصان پہنچایا تھا۔ جس کے بعد تریپورہ پولس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ریاست میں امن و آمان بحال ہے۔ ساتھ ہی فیک خبریں شیئر کرنے والوں پر کاروائی کی بھی بات کہی تھی۔

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ۔

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کئے گئے ویڈیو کو کتنے لوگوں نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر محض 7 دنوں میں 22 پوسٹ شیئر کی گئی ہیں اور 343 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

Fact Check/Verification

کیا وائرل ہو رہا ویڈیو تریپورہ تشدد کا ہے؟ اس کی تحقیقات کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

پھر ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کی مدد سے کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یوگیتل نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جسے 28 اگست 2020 کو شیئر کیا گیا تھا۔ یوگیتل نے اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ ویڈیو دہلی دنگے کا ہے۔ یوگیتل کے ٹویٹر پروفائل پر دی گئی جانکاری کے مطابق یوگیتل بی بی سی نیوز کی کاریسپونڈنٹ ہیں۔

ویڈیو کے پہلے فریم میں نظر آرہے بورڈ پر لکھے کرشنا الیکٹرک کو گوگل میپ پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں پتا چلا کہ کرشنا الیکٹرک نام کی یہ دوکان دہلی کے بھجن پورا، شاہ درا میں ہے۔ وائرل ویڈیو کے فریم اور گوگل اسٹریٹ ویو سے ملی تصویر کو درج ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے۔

دوسرے کیفریم جس میں ایک خاتون پولس اسٹیشن کے سامنے کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ اس کو سرچ کیا تو ہمیں نیوز ایجنسی اے این آئی کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں پولس اسٹیشن والی تصویر کے ساتھ دیگر تصاویر بھی تھیں۔ اے این آئی کے مطابق دہلی فرقہ واران فسادات کے دوران کی یہ تصاویر ہیں۔ جو پولس اسٹیشن کی تصویر نظر آرہی ہے وہ دہلی کے کھجوری خاص پولیس ہیلپ سینٹر کی ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں بی بی سی کے آفیشل ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا، جسے اب تریپورہ تشدد کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس رپورٹ کو آپ یہاں کلک کر کے دیکھ سکتے ہیں۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو تریپورہ تشدد کا نہیں ہے، بلکہ دہلی دنگے سے متعلق بی بی سی کی جانب سے کی گئی گراؤنڈ رپورٹ ہے۔ جسے اب گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: Misplaced Context


Our Sources

Tweet

GoogleMaps

ANI

BBC Tweet


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular