Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارف کا دعوی ہے کہ آٹھویں کی طالبہ کو چھیڑخانی کی مخالفت کرنے پر مسلم نوجوان نے چاقو سے حملہ کرکے ہلاک کردیا۔
پچھلے کچھ سالوں سے سوشل میڈیا پر لوجہاد کے سلسلے میں کافی چرچا ہو رہا ہے۔ آئے دن سوشل میڈیا پر صارفین لو جہاد جملے کا استعمال کر کے طرح طرح کے ویڈیو اور تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔اترپردیش اور گجرات میں مبینہ طور پر محبت کی آڑ میں لڑکیوں کے مذہب تبدیلی کو لے کر لوجہاد قانون نافذ ہو چکا ہے۔
اسی کے پیش نظر آب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے،صارفین کا دعوی ہے کہ مسلم لڑکے نے چھیڑخانی کی مخالفت کرنے پر ایک معصوم لڑکی کو چاقو سے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
راجیش ایس پی نامی ٹویٹر صارف نے اس ویڈیو کو اترپردیش کا بتاکر شیئر کیا ہے۔
Fact Check/Verification
آٹھویں کی طالبہ کے چھیڑخانی کی مخالفت کرنے پر مسلم نوجوان نے چاقو سے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس دعوے کے ساتھ شیئر کئے جا رہے وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ویڈیو کو مخصوص ٹول کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔
پھر ہم نے کیفریم کے ساتھ کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران اسکرین پر دینک بھاسکر، نیوز18 اور امر اجالا پر شائع وائرل ویڈیو سے متعلق خبریں ملیں۔ امر اجالا نے اپنی رپورٹ میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ متاثرہ مکتب اسکول میں آٹھویں کلاس میں زیر تعلیم تھی، متاثرہ روزانہ اپنے گاؤں سے ملزم کے گاؤں پڑھنے جاتی تھی۔ گڈو نام کا ایک لڑکا اسے آئے دن پریشان کرتا تھا، اس کو لے کر کئی بار متاثرہ طالبہ کے اہل خانہ نے اس کے گھر والوں سے شکایت بھی کی تھی، لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں تھے۔
اس اتوار کو جب طالبہ پڑھنے کے لئے پرتاپ پور جا رہی تھی، تبھی اس نے چھیڑخانی کی کوشش کی۔ لڑکی کے چھیڑخانی کے مخالفت کرنے پر پہلے وہ شانت ہو گیا اور بعد میں راستے پر گھات لگا کر لڑکی کا انتظار کرنے لگا، جیسے ہی طالبہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ اسکول سے واپس لوٹ رہی تھی، تبھی اس پر سر پھرے لڑکے نے چاقو سے حملہ کردیا، موقع واردات پر موجود سہیلیاں ڈر کے مارے فرار ہوگئیں۔ زخمی طالبہ جان کی بھیک مانگتی رہی لیکن اسے بچانے کے لئے کوئی آگے نہیں آیا۔
دینک بھاسکر پر شائع خبر کے مطابق جائے حادثہ کی خبر ملتے ہی موقع پرپولس پہنچ گئی، پولس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر ملزم کی پہچان کر کے اسے گرفتار کرلیا ہے۔ ملزم کی شناخت گڈو ولد اشرف علی کے طور پر ہوئی ہے۔ گڈو کا تعلق پرتاپ پور گاؤں سے بتایا گیا ہے۔
ٹی وی 9 بھارت ورش کے مطابق متاثرہ لڑکی کو مسلم بتایا گیا ہے اور اس کا نام خوشبو پروین بتایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ مذکورہ میڈیا رپورٹ میں دی گئی جانکاری کے مطابق ہم نے مانجھا گڑھ پولس تھانے میں تعینات سب انسپیکٹر روی کانت دوبے سے بات کی، روی کانت دوبے نے بتایا کہ یہ معاملہ 19 دسمبر 2021 کو پیش آیا تھا، ملزم اور متاثرہ لڑکی دونوں ایک ہی مذہب کے ہیں۔
اس کیس میں کسی بھی طرح کا مذہبی اینگل نہیں ہے۔ ملزم کے خلاف پی او سی ایس او ایکٹ کے تحت دفعہ8، آئی پی سی 341, 323 اور 324, 326, 504 506, 354, 307اور 344 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ کا علاج پٹنہ میڈیکل کالج اور اسپتال پی ایم سی ایچ میں چل رہا ہے۔
نیوز18 نے متاثرہ سے بات کی، جس میں متاثرہ نے کئی اہم انکشافات کئے ہیں۔
سرچ کے دوران ہمیں آواز ٹائمس نامی یوٹیوب چینل پر گوپال گنج پولس آفیسر کا بیان ملا۔ جس کے 2 منٹ 7 سیکینڈ سے ایس پی گوپال گنج کو حادثے کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس ویڈیو میں اس اسکول کے پرنسپل کا بھی بیان ہے جہاں وہ طلبہ زیرِ تعلیم تھی۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ چھیڑخانی کی مخالفت کرنے پر ایک سرپھرے مسلم نوجوان کے معصوم بچی کو چاقو سے حملہ کرکے قتل کردینے کے نام پر شیئر کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ اصل میں متاثرہ اور ملزم دونوں ایک ہی مذہب کے ماننے والے ہیں اور پورے معاملے میں لو جہاد یا کوئی بھی دوسرا مذہبی اینگل نہیں ہے۔
Result: Misleading
Our Sources
Ravikant Dubey, SI, Manjhagadh Police Station, Gopalganj, Bihar
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.