جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkپنجاب: بھٹنڈا میں توڑے گئے مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نہیں ہے...

پنجاب: بھٹنڈا میں توڑے گئے مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نہیں ہے یہ تصویر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر مہتاما گاندھی کے مجسمے کی ایک تصویر کو شیئر کر کے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پنجاب کے بھٹنڈا کے رمن منڈی میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کو آر ایس ایس کے لوگوں نے توڑ دیا ہے۔ ٹویٹر صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “مہاتما گاندھی کے مجسمے کو آر ایس ایس کے غنڈوں نے راماں منڈی، بھٹنڈہ کے پبلک پارک میں توڑ دیا تھا۔ یہ ایک انتہا پسند تنظیم ہونا مہاتما گاندھی اور سیکولر ہندوستان کے نظریے کے خلاف ہے، ان لوگوں نے گاندھی کو قتل کیا یہ انتہائی قوم پرستانہ نقطہ نظر کے ساتھ قدامت پسند ہندوستان چاہتے ہیں”۔

پنجاب کے بھٹنڈا میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کو توڑے جانے کی نہیں ہے یہ تصویر
Courtesy:Twtter @Muhamma48345182

مہاتما گاندھی کے ٹوٹے ہوئے مجسمے کی تصویر کو مذکورہ دعوے کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے بھی شیئر کیا۔

Fact Check/Verification

مہاتما گاندھی کے ٹوٹے ہوئے مجسمے والی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں اس حوالے سے متعد خبریں ملیں۔ جس میں مہاتما گاندھی کے ٹوٹے ہوئے مجسمے کی تصویر کو کیلیفورنیا کا بتایا گیا ہے۔ 2021 کے جنوری اور فروری ماہ میں شائع فسٹ پوسٹ اور دی وائر کی رپورٹس میں مہاتماگاندھی کی وہی تصویر ملی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ تصویر کے کیپشن میں دی گئی معلومات کے مطابق مہاتما گاندھی کے مجسمے کی یہ تصویر کیلیفورینا کے ڈیوس کے ایک پارک کی ہے۔ جہاں 27 جنوری کی صبح اسے ٹوٹی ہوئی حالت میں پایا گیا تھا۔ بتادوں کہ اس تصویر کا کریڈٹ چینج ڈاٹ او آر جی کو دیا گیا ہے۔

Courtesy:Firstpost

پھر ہم نے چینج او آر جی کی ویب سائٹ پر کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں مذکورہ تصویر ملی۔ اس تصویر کے ساتھ شائع آرٹیکل کے مطابق ڈیوس سینٹرل پارک میں موہن داس کرمچند گاندھی جی کے مجسمے کو مسخ کر کے گرا دیا گیا۔ مجسمے کو ٹخنوں سے الگ کر دیا گیا، ساتھ ہی اس کا آدھا چہرا بھی ٹوٹا ہوا و غائب تھا۔ یہ مجسمہ 6 فٹ لمبا و 950 پاؤنڈ کا تھا اور برانز کا بنا ہوا تھا۔ یہ مجسمہ سینٹرل پارک میں چار سال، تین ماہ سے موجود تھا۔ بتادوں کہ چینج او آر جی ویب سائٹ یو ایس اے کے کیلیفورنیا کی ہے۔

Courtesy: Change.org

کیا بھٹنڈا میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کو آرایس ایس کے لوگوں نے توڑا؟

تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے “بھٹنڈا میں گاندھی کے مجسمے کی توڑ پھوڑ” کیورڈ سرچ کیا. اس دوران ہمیں انڈیا ٹوڈے ، اے بی پی نیوز اور ٹریبیون انڈیا کی ویب سائٹس پر بھٹنڈا میں توڑے گئے گاندھی کے مجسمے کے حوالے سے 16 جولائی 2022 کی رپورٹس ملیں۔ ان رپورٹس کے مطابق بھٹنڈا کے رمن منڈی کے ایک پارک میں موجود مہاتما گاندھی کے مجسمے کو نامعلوم لوگوں نے توڑ دیا۔ ٹریبیون انڈیا نے ایس ایچ او ہرجوت سنگھ مان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ، کچھ مشتبہ لوگوں نے رمن منڈی کے پبلک پارک میں موجود مہاتما گاندھی کے بت کو نقصان پہنچایا۔ جن کے خلاف آئی پی سی 379 اور 427 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے مجرمین کو پہنچاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Courtesy:Tribuneindia

مذکورہ رپورٹ سے واضح ہو چکا کہ وائرل تصویر کیلیفورنیا کے ڈیوس کی ہے اور تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی بھی اب تک واضح نہیں ہوئی ہے کہ آر ایس ایس کے لوگوں نے بھٹنڈا میں گاندھی کے مجسمے کو توڑا ہے۔ یہ معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے۔ جیسے ہی اس معاملے میں مزید جانکاری ملےگی، ہم اس آٹیکل کو اپڈیٹ کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا وائرل تصویر میں نظر آرہا بُدّھا کا مجسمہ خالص سونے سے بنا ہے؟

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوا کہ مہاتما گاندھی کے ٹوٹے ہوئے مجسمے کی وائرل تصویر پرانی ہے اور کیلیفورنیا کے ایک پارک کی ہے۔ بھٹنڈا میں گاندھی کے مجسمے کو نامعلوم افراد نے نقصان پہنچایا ہے۔ کسی بھی میڈیا رپورٹ میں آر ایس ایس کے لوگوں کی جانب سے مجسمے کو نقصان پہنچانے کی خبر نہیں ہے، بتادوں کہ معاملہ زیر تفتیش ہے۔

Result: False

Our Sources

Media Report published by Firstpost on 30 jan 2021
Media Report published by The Wire on 03 Fab 2021
Media Report published by tribuneindia.com on 16 July 2022

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular