Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
بروز پیر 13 دسمبر کو خبریں آئیں کہ 9 دسمبر کو اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی۔ جس کے بعد 13 دسمبر کو پارلیمنٹ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی اس کی تصدیق کی اور بتایا کہ ہندوستانی فوجیوں نے جھڑپ میں چینی فوجیوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ جھڑپ میں کوئی بھی ہندوستانی فوجی شہید نہیں ہوا ہے۔
اسی کے پیش نظر سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کافی وائرل ہو رہی ہے، جس میں برفیلے علاقے میں کچھ لوگوں کے درمیان زبردست ہاتھا پائی ہوتی نظر آ رہی ہے۔ دیکھنے سے لگتا ہے کہ یہ لوگ فوجی ہیں۔ ویڈیو کو 9 دسمبر کو ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ سے جوڑا جا رہا ہے۔
مذکورہ ویڈیو کو پاکستانی صحافی عمران ریاض خان نے اپنے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ کیپشن میں لکھا ہے کہ “لگتا ہے بھارت نے چین سے 2020 میں پڑنے والی مار کا بدلہ لینے کی کوشش کی ہے۔ اب چین کی باری ہے”۔
اس کے علاوہ ریجنل ٹیلی گراف نام کے ٹویٹر ہینڈل سے بھی مذکورہ جھڑپ کی ویڈی کو شیئر کیا گیا ہے۔ صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارتی میڈیا کے مطابق اروناچل پردیش میں واقع لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چینی فوج کے ساتھ ہاتھا پائی میں متعدد چینی فوجی زخمی ہوئے ہیں، واقعہ 9دسمبر کو پیش آیا لیکن رپورٹ گذشتہ روز ہوا”۔
کئی فیس بک صارفین نے بھی اس ویڈیو کو بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان ہوئے جھڑپ کا بتاکر شیئر کیا ہے۔
Fact Check/Verification
انوڈ کی مدد سے ویڈیو کے ایک فریم کو ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں 23 جون 2020 کو یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کا طویل ورژن ملا۔ یہاں یہ واضح ہوا کہ ویڈیو کا 9 دسمبر کو ہونے والی جھڑپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ یہ انٹرنیٹ پر پہلے ہی سے دستیاب ہے۔
اس یوٹیوب ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے “2020 بھارتی فوج سکم بارڈر پر چینیوں کو مار رہی ہے”۔ اس معلومات کی مدد سے ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں22-23 جون 2020 کو وائرل ویڈیو کا لمبا ورژن متعدد میڈیا تنظیموں کے ذریعے شیئر کیا ہوا ملا۔
ویڈیو کے ساتھ بتایا گیا کہ سکم میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے بھی 22 جون 2022 کو ویڈیو کے حوالے سے ایک خبر شائع کی تھی۔ خبر کے مطابق یہ ویڈیو ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان سکم میں ہوئی جھڑپ کی ہے۔
یہ اسی وقت ہے جب 15 جون 2020 کو لداخ کی وادی گلوان ویلی میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی، جس میں 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوگئے تھے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو دو سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس کا 9 دسمبر کو اروناچل پردیش میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Rating: Partly False
کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.