ہفتہ, جولائی 27, 2024
ہفتہ, جولائی 27, 2024

ہومFact CheckFact Check: کیا وکی لیکس نے برطانیہ کے خفیہ بینکوں میں رکھے...

Fact Check: کیا وکی لیکس نے برطانیہ کے خفیہ بینکوں میں رکھے بی جے پی لیڈروں کے کالے دھن کی فہرست جاری کی ہے؟ پوری تحقیقات یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
وکی لیکس نے برطانیہ کے خفیہ بینکوں میں رکھے مودی اور ان کے وزراء کے کالے دھن کی فہرست جاری کی ہے۔
Fact
وکی لیکس کی جانب سے ایسی کوئی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے۔

برطانیہ میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں بھارتی نژاد ریشی سوناک کی قیادت میں کنزرویٹو پارٹی ہار گئی، جب کہ لیبر پارٹی نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ اسی اثنا میں سوشل میڈیا پر بی جے پی لیڈروں کی ایک فہرست اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے کہ ریشی سوناک کی شکست کے بعد وکی لیکس نے برطانیہ کے خفیہ بینکوں میں رکھے مودی اور ان کے وزراء کے کالے دھن کی فہرست جاری کر دی ہے۔ حالانکہ ہماری تحقیقات میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔

سوشل میڈیا پر بی جے پی لیڈروں کی ایک فہرست شیئر کی جا رہی ہے، جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، امت شاہ، راج ناتھ سنگھ، جے شاہ، نرملا سیتارمن، منوہر لال کھٹر اور اسمرتی ایرانی سمیت 24 لوگوں کے نام درج ہیں۔ فہرست میں بی جے پی لیڈروں کے ناموں کے ساتھ اربوں روپے بھی لکھے ہیں۔

اس لسٹ کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ہے “برطانیہ میں حکومت بدلتے ہی انکشافات ہونے لگے ہیں۔ ریشی سوناک کی شکست کے بعد مودی اور ان کے وزراء کا کالا دھن بے نقاب ہوگیا۔ مودی کے وزراء کا کالا دھن 14 سال میں سو گنا بڑھ گیا۔ وکی لیکس نے برطانیہ کے خفیہ بینکوں میں کالا دھن رکھنے والے ہندوستانیوں کی پہلی فہرست جاری کی ہے”۔

یہ دعویٰ ہمیں واٹس ایپ ٹپ لائن نمبر (9999499044) پر بھی موصول ہوا ہے۔

Whatsapp Forward

Fact Check/Verification

اس دعوے کی تصدیق کے لیے، ہم نے متعلقہ کیورڈ گوگل پر تلاشا۔ لیکن ہمیں وکی لیکس کی جانب سے ایسی کوئی فہرست جاری کئے جانے سے متعلق میڈیا رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

اب ہم نے وکی لیکس کے آفیشل سوشل میڈیا ہینڈلز اور ویب سائٹ کو کھنگالا۔ لیکن وہاں بھی ہمیں ایسی کسی فہرست کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہوئی۔

Courtesy: WikiLeaks

تحقیقات کے دوران جب ہم نے ایکس پر متعلقہ کیورڈ تلاش کئے تو ہمیں اس قسم کی فہرست کے سینکڑوں پوسٹ ملے۔ ہم نے پایا کہ 2011 سے ہی ایسی فہرست لیڈروں کے بدلے ہوئے ناموں کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہیں اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ وکی لیکس نے جاری کی ہیں۔ یہ دعویٰ بالترتیب 2011، 2012، 2013، 2014، 2015 اور 2016 میں بھی مختلف رہنماؤں کے نام سے منسوب کرکے شیئر کیا گیا تھا۔

Courtesy: fb/Gajab.ka.shayr

تحقیقات کے دوران واضح ہوا کہ اس قسم کی فہرست پہلی بار 2011 میں وائرل ہوئی تھی۔ اس فہرست میں اس وقت کی مرکزی حکومت (یو پی اے) کے وزراء کے نام تھے۔ تب وکی لیکس نے اس قسم کی فہرست کو فرضی قرار دیا تھا۔

Courtesy: X@WikiLeaks

Conclusion

تحقیقات کے ذریعے ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ وکی لیکس کے نام سے وائرل ہونے والا یہ دعویٰ فرضی ہے۔

Result: False

Sources
Official X handle of Wikileaks.
Official Website of Wikileaks.

(مذکورہ وائرل پوسٹ کا فیکٹ چیک آرٹیکل ہندی میں 9 جولائی کو شائع کیا جا چکا ہے۔)


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular