Authors
Claim
یہ ویڈیو بنگلہ دیشی پولس کی جانب سے ہاسٹل میں طلباء کو زندہ جلائے جانے کی ہے۔
Fact
ویڈیو تقریباً 5 ماہ پرانی اور ڈھاکہ میں موجود چھ منزلہ ایک عمارت میں لگی آگ کی ہے۔
خبروں کے مطابق بنگلہ دیش میں ان دنوں متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف پر تشدد احتجاج کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ طلبہ تنظیم “اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکرمینیشن” کے رہنماؤں کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ 48 گھنٹوں کے لئے مظاہرے معطل کردیئے گئے ہیں۔ اب اسی واقعے سے منسوب کرکے ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں ایک بلند عمارت میں زبردست آگ لگی ہوئی نظر آرہی ہے، ویڈیو میں اللہُ اکبر کی صدا بھی سنائی دے رہی ہے اور لوگ بھاگتے دوڑتے ہوئے اپنے اپنے موبائل فون میں آتشزدگی کی ویڈیو فلما رہے ہیں۔
صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو ڈھاکہ میں موجود طلباء کے ہاسٹل کی ہے، جسے بنگلہ دیشی پولس نے طلباء سمیت نذر آتش کر دیا ہے۔
صارفین نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “تشویشناک :ڈھاکہ، حسینہ واجد کے غنڈے اب طالب علموں کو زندہ جلا رہے ہیں۔ بنگلہ دیشی پولس نے طلباء کے ہاسٹلز کو نذرآتش کرنا شروع کردیا”۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ڈیزاسٹر ٹریکر ہیڈ کواٹر نامی آفیشل ایکس ہینڈل پر ایک مارچ کو شیئر شدہ ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو 29 فروری 2024 کو بنگلہ دیش کے ڈھاکہ میں موجود چھ منزلہ عمارت میں لگنے والی آگ کی ہے۔
پھر ہم نے یوٹیوب پر “ڈھاکہ میں 6 منزلہ عمارت میں لگی آگ” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں آن ڈیمانڈ نیوز اور الجزیرہ انگلش سمیت بنگلہ دیشی ٹی وی کے آفیشل یوٹیوب چینلس ڈھاکہ پوسٹ، سموئی ٹی وی اور جمونا ٹی وی پر ایک مارچ 2024 کو ہونے والے مذکورہ حادثے سے متعلق ویڈیو رپورٹس موصول ہوئیں۔ جن کے تھمنیل اور ویڈیوز میں وائرل ویڈیو جیسا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ کے بیلی روڈ پر موجود چھ منزلہ ریستوراں میں آتشزدگی کا معاملہ پیش آیا تھا، اس حادثے میں تقریباً 45 افراد کی اموات جبکہ متعدد متاثرین کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
مزید ہم نے بنگلہ دیشی پولس کی جانب سے طلباء کو ہاسٹل میں زندہ جلائے جانے کے حوالے سے گوگل کیورڈ سرچ کیا۔ لیکن ہمیں ایسی کوئی رپورٹ نہیں ملی۔ تحقیقات کے دوران ہمیں ڈھاکہ کے چھ منزلہ تجارتی عمارت میں لگی آگ کے حوالے سے میڈیا رپورٹس موصول ہوئیں۔ جسے آپ یہاں، یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
Conclusion
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو تقریباً 5 ماہ پرانی ہے، البتہ بنگلہ دیشی پولس کی جانب سے ہاسٹل میں طلباء کو زندہ جلائے جانے کی خبر بھی فرضی ہے۔
Result: False
Sources
X post by @DisasterTrackHQ on 01 March 2024
Video reports published by YouTube Channels On Demand News, Al Jazeera English, Dhaka post, Somoy TV and JamunaTV on 01 March 2024
Reports published by Times of India, The Standard and Times News BD on 29 Feb, 1 March 2024
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔