Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
Claim
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جس میں اکثریت طبقے کے لوگ زعفرانی پرچم لئے دکانداروں سے لڑائی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو سے متعلق ایک فیس بک صارف کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ ہماچل پردیش میں پیش آیا ہے جہاں کشمیر کے مسلمان دکانداروں پر ظلم و ستم کیا جا رہا ہے۔

Claim
کشمیر کے مسلمان دکانداروں پر کئے جارہے ظلم کا بتاکر شیئر کی جارہی ویڈیو کو ہم نے سب سے پہلے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 16 دسمبر 2024 کو سکھ وائس نامی فیس بک پیج پر ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی۔ جس میں اس ویڈیو کو ہریانا کے کروکشیتر کا بتایا گیا ہے، جہاں گیتا جینتی میلے میں مسلمان دکانداروں کے ساتھ مارپیٹ کا معاملہ پیش آیا تھا۔

مزید تحقیقات کے لئے ہم نے “کروکشیتر میں مسلمان دکانداروں کی پٹائی” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 10 دسمبر 2024 کو اپلوڈ شدہ آج تک کے آفیشل ہریانہ تک یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق جموں کشمیر کے سرینگر سے تعلق رکھنے والے یونس احمد نامی دکاندار کو ہریانہ کے کروکشیتر میں گیتا جینتی میلے میں ہندوتوا تنظیم کے لوگوں نے تشدد کا شکار بنایا تھا۔ متاثرہ شخص نے اس معاملے میں پولس میں بھی شکایت کی ہے۔ اس حوالے سے دیگر میڈیا رپورٹس یہاں اور یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ ہماچل پردیش میں کشمیری مسلمان دکانداروں پر کئے گئے حملے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو دراصل ہریانہ کے کروکشیتر میں بین الاقوامی گیتا جینتی میلے میں پیش آئے واقعے کی ہے۔
Sources
Facebook post by Sikh Voice on 16 Dec 2024
Video report published by Haryana Tak on 10 Dec 2024
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔
Mohammed Zakariya
October 9, 2025
Mohammed Zakariya
August 19, 2025
Mohammed Zakariya
August 5, 2025