Friday, December 5, 2025

Crime

لو جہاد کے نام پر گمراہ کن ویڈیو وائرل

banner_image

فیس بک پر ہندہ اور گجراتی کیپشن کے ساتھ ایک ویڈیو لو جہاد کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں کچھ لوگ ایک شخص کو لات گھوسوں سے مار پیٹ رہے ہیں۔ صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ یہ لڑکا پریم جال میں پھنسی ہندو لڑکی کا گلا کاٹنے کی سازش کر رہا تھا۔ لیکن موقع پر ہندؤں نے بچا لیا۔

لو جہاد کے نام پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
Courtesy:FB/Guptabagaha

گذشتہ دنوں اترپردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات میں لو جہاد قانون نافذ کر دیا گیا ہے۔ گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ، 2003 کو ترمیم کرکے نیا قانون بنایا جائے گا۔ تاہم اس کے باوجود اس طرح کے واقعات گاہے بگاہے پیش آتے رہتے ہیں ۔ چونکہ اس طرح کے گمراہ کن دعوے مذہب سے منسلک ہے، اس لئے اسے وائرل ہونے میں دیر نہیں لگتی اور یہ فرقہ وارانہ فساد کا سبب بنتے ہیں، بعض اوقات یہ معاملہ ہجومی تشدد کا بھی سبب بنتا ہے۔

لو جہاد کے نام پر اس ویڈیو کو فیس بک پر شیئر کیا گیا ہے۔جس کا اسکرین شارٹ آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact Check/ Verification

وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں نیوز18 پر 16 ستمبر 2019 کو شائع شدہ ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق مذکورہ وائرل ویڈیو رانچی کے پٹھوریا علاقے کا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک عاشق اپنی محبوبہ کو سیر و تفریح کے لئے لے گیا تھا۔ وہیں اس نے شک کی بنا پر اپنی محبوبہ پر جان لیوا حملہ کر دیا۔ بتادوں کہ اس رپورٹ میں جس لڑکے کو پیٹا جا رہا ہے اس کا نام اروند بتایا گیا ہے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ یہ معاملہ لو جہاد کا نہیں ہے۔

کیا ہے لو جہاد کے نام پر وائرل ویڈیو کی سچائی؟

مزید سرچ کے دوران ایشین نیوز،ای ٹی وی بھارت اور جھارکھنڈ میرر پر وائرل ویڈیو ملا۔ سبھی رپورٹ کے مطابق ملزم نوجوان ہندو ہے۔ لڑکی شادی سے انکار کر رہی تھی جس کی وجہ سے اس کے عاشق اروند کو لڑکی پر شک ہوا۔ اسی بنا پر اپنی محبوبہ پر اروند نے تیز دھار ہتھیار سے حملہ کر دیا تھا۔ متاثرہ نوجوان کے خلاف شکایت بھی درج کروا چکی ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور اس ویڈیو کا لو جہاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دراصل یہ معاملہ رانچی کا ہے اور دونوں ہی کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔

Result: Misplaced Context

Our Source

ન્યૂઝ 18
asianetnews,
etvbharat
Jharkhand Mirror


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
ifcn
fcp
fcn
fl
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

20,439

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage