Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
یہ ویڈیو پہلگام دہشت گردانہ حملے کی ہے۔
یہ ویڈیو تقریباً 5 برس قبل سوپور میں دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہوئے شخص کی ہے۔
جموں و کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک حیران کن ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے جس میں ایک بچہ لاش پر بیٹھ کر روتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس ویڈیو کو پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔
بروز منگل کو جموں و کشمیر کے پہلگام کے بیرسن علاقے میں مسلح دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں تقریباً دو درجنوں سے زائد افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ لشکر طیبہ کے ونگ دی ریزسٹنس فرنٹ یعنی (ٹی آر ایف) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دہشت گردانہ حملے کے فوراً بعد امت شاہ کشمیر کے لئے روانہ ہو گئے، جب کہ پی ایم مودی بھی بدھ کی صبح سعودی عرب کے اپنے دو روزہ دورے کو چھوڑ کر بھارت واپس پہنچ گئے ہیں۔
وائرل ویڈیو تقریباً 26 سکینڈ طویل ہے، جس میں ایک بچہ لاش پر بیٹھا ہے۔ اس کے بعد بچہ گاڑی میں بیٹھ کر روتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس دوران کچھ لوگ بچے کو خاموش کرانے کی کوشش بھی کرتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔
ویڈیو کو ایکس پر پہلگام ٹیرر آٹیک ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اور کیپشن میں لکھا ہے “اس بچے کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ہندو ہے اور اسی وجہ سے اس نے اپنے والد کو کھو دیا، وہ ایک ایک کرکے ہندوؤں کو ان کا مذہب پوچھ کر مارتے ہیں اور اگر ہم ان کے لئے آواز اٹھاتے ہیں تو کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم انہیں ہندو مسلم کہہ کر نفرت پھیلا رہے ہیں”۔

اس کے علاوہ فیس بک پر بھی اسی طرح کے کیپشن کے ساتھ ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔

ہم نے سب سے پہلے پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسوب کرکے شیئر کی جا رہی ویڈیو کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ اس دوران ہمیں آج تک کی ویب سائٹ پر 1 جولائی 2020 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں وائرل ویڈیو جیسا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق سوپور میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس میں ایک سی آر پی ایف جوان اور ایک شہری شہید ہوئے تھے۔ جب بزرگ شہری شہید ہوگئے تو اس کے 3 سالہ پوتا بھی اس کے ساتھ تھا۔ پولس ٹیم کے ایک ممبر نے بچے کو اپنی گود میں لیا اور اسے دہشت گردوں کے ساتھ ہو رہے انکاؤنٹر والے علاقے سے بچے کو الگ کیا تھا۔

تحقیقات کے دوران ہمیں بی بی سی کے یوٹیوب چینل پر اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو رپورٹ موصول ہوئی۔ اس ویڈیو میں بھی وائرل کلپ جیسے مناظر موجود تھے۔

ویڈیو میں کشمیر کے اُس وقت کے آئی جی پولس وجے کمار کا بیان موجود تھا۔ ویڈیو میں وہ یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ سی آر پی ایف جوان ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں ناکا لگانے جارہے تھے۔ جب سی آر پی ایف کے اہلکار اپنے گاڑی سے اترنے لگے تو مسجد کے اندر سے اندھا دھند فائرنگ ہونے لگی، جس میں ایک نوجوان کی موت ہوگئی۔ وہاں سے کار میں ایک 65 سالہ بزرگ شخص ایک بچے کے ساتھ گذر رہا تھا۔ بزرگ افراد نے بچے کو حملے سے بچانے کی کوشش کی اور اس دوران اس کی موت ہوگئی۔ حالانکہ مقتول بشیر احمد کے اہل خانہ نے سی آر پی ایف پر ہی بزرگ کے قتل کا الزام لگایا تھا، جس کی تردید وجے کمار نے کی تھی۔
اس کے علاوہ ہمیں یکم جولائی 2020 کو ای ٹی وی بھارت کی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں بھی وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے مناظر موجود تھے۔
نیوز چیکر کی تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد سے یہ بات واضح ہوا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسوب کرکے شیئر کی جا رہی ویڈیو تقریباً پانچ برس قبل جموں کشمیر کے سوپور میں دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے بزرگ شہری کی ہے۔
Our Sources
Article Published by AAJ TAK on 1st July 2020
Video Report by BBC Hindi on 2nd July 2020
Article Published by ETV Bharat on 1st July 2020
اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے، جسے رنجے کمار نے لکھا ہے۔
Mohammed Zakariya
April 28, 2025
Mohammed Zakariya
September 4, 2024