Sunday, December 21, 2025

Crime

پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسوب کرکے 5 برس پرانی ویڈیو وائرل

Written By Mohammed Zakariya, Translated By Runjay Kumar, Edited By Chayan Kundu
Apr 23, 2025
banner_image

Claim

image

یہ ویڈیو پہلگام دہشت گردانہ حملے کی ہے۔

Fact

image

یہ ویڈیو تقریباً 5 برس قبل سوپور میں دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہوئے شخص کی ہے۔

جموں و کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک حیران کن ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے جس میں ایک بچہ لاش پر بیٹھ کر روتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس ویڈیو کو پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔

بروز منگل کو جموں و کشمیر کے پہلگام کے بیرسن علاقے میں مسلح دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں تقریباً دو درجنوں سے زائد افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ لشکر طیبہ کے ونگ دی ریزسٹنس فرنٹ یعنی (ٹی آر ایف) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دہشت گردانہ حملے کے فوراً بعد امت شاہ کشمیر کے لئے روانہ ہو گئے، جب کہ پی ایم مودی بھی بدھ کی صبح سعودی عرب کے اپنے دو روزہ دورے کو چھوڑ کر بھارت واپس پہنچ گئے ہیں۔

وائرل ویڈیو تقریباً 26 سکینڈ طویل ہے، جس میں ایک بچہ لاش پر بیٹھا ہے۔ اس کے بعد بچہ گاڑی میں بیٹھ کر روتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس دوران کچھ لوگ بچے کو خاموش کرانے کی کوشش بھی کرتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔

ویڈیو کو ایکس پر پہلگام ٹیرر آٹیک ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اور کیپشن میں لکھا ہے “اس بچے کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ہندو ہے اور اسی وجہ سے اس نے اپنے والد کو کھو دیا، وہ ایک ایک کرکے ہندوؤں کو ان کا مذہب پوچھ کر مارتے ہیں اور اگر ہم ان کے لئے آواز اٹھاتے ہیں تو کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم انہیں ہندو مسلم کہہ کر نفرت پھیلا رہے ہیں”۔

یہ ویڈیو پہلگام دہشت گردانہ حملے کی ہے۔
Courtesy: X/iAjaySengar

اس کے علاوہ فیس بک پر بھی اسی طرح کے کیپشن کے ساتھ ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔

Courtesy: fb/Galla Gossip

Fact Check/Verification

ہم نے سب سے پہلے پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسوب کرکے شیئر کی جا رہی ویڈیو کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ اس دوران ہمیں آج تک کی ویب سائٹ پر 1 جولائی 2020 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں وائرل ویڈیو جیسا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق سوپور میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس میں ایک سی آر پی ایف جوان اور ایک شہری شہید ہوئے تھے۔ جب بزرگ شہری شہید ہوگئے تو اس کے 3 سالہ پوتا بھی اس کے ساتھ تھا۔ پولس ٹیم کے ایک ممبر نے بچے کو اپنی گود میں لیا اور اسے دہشت گردوں کے ساتھ ہو رہے انکاؤنٹر والے علاقے سے بچے کو الگ کیا تھا۔

تحقیقات کے دوران ہمیں بی بی سی کے یوٹیوب چینل پر اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو رپورٹ موصول ہوئی۔ اس ویڈیو میں بھی وائرل کلپ جیسے مناظر موجود تھے۔

ویڈیو میں کشمیر کے اُس وقت کے آئی جی پولس وجے کمار کا بیان موجود تھا۔ ویڈیو میں وہ یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ سی آر پی ایف جوان ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں ناکا لگانے جارہے تھے۔ جب سی آر پی ایف کے اہلکار اپنے گاڑی سے اترنے لگے تو مسجد کے اندر سے اندھا دھند فائرنگ ہونے لگی، جس میں ایک نوجوان کی موت ہوگئی۔ وہاں سے کار میں ایک 65 سالہ بزرگ شخص ایک بچے کے ساتھ گذر رہا تھا۔ بزرگ افراد نے بچے کو حملے سے بچانے کی کوشش کی اور اس دوران اس کی موت ہوگئی۔ حالانکہ مقتول بشیر احمد کے اہل خانہ نے سی آر پی ایف پر ہی بزرگ کے قتل کا الزام لگایا تھا، جس کی تردید وجے کمار نے کی تھی۔

اس کے علاوہ ہمیں یکم جولائی 2020 کو ای ٹی وی بھارت کی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں بھی وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے مناظر موجود تھے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد سے یہ بات واضح ہوا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے سے منسوب کرکے شیئر کی جا رہی ویڈیو تقریباً پانچ برس قبل جموں کشمیر کے سوپور میں دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے بزرگ شہری کی ہے۔

Our Sources
Article Published by AAJ TAK on 1st July 2020
Video Report by BBC Hindi on 2nd July 2020
Article Published by ETV Bharat on 1st July 2020

اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے، جسے رنجے کمار نے لکھا ہے۔

RESULT
imageFalse
image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
ifcn
fcp
fcn
fl
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

20,641

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage