Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
وکاس دوبے سے بھی خطرناک مجرم ہے۔ یہ اتنا بڑا گناہ گار ہے کہ آپ دیکھ سکتے ہیں۔ ٹوپی پہن کر سرِ عام سر پر گھومتا ہے۔اتنا ہی نہیں یہ مجرم مسلمان خاندان میں پیدا ہوا ہے اور بہادر پولیس نے اسے گرفتار بھی کر لیا ہے۔
ان دنوں سوشل میڈیا پر زنجیر میں قید ایک بچے کے ساتھ پولس کی تصویر خوب گردش کررہا ہے۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یوپی کے کانپور میں آٹھ پولس والے کو موت کی نیند سولانے والا وکاس دوبے سے بھی بڑا مجرم ہے یہ نابالغ بچہ۔اس تصویر کو واہٹس ایپ،فیس بک اور ٹویٹر پر مختلف یوزرس نے شیئر کیا ہے۔درجہ ذیل میں آرکائیو لنک موجود ہے۔
ٹویٹر پر ثاقب عابد نے مذکورہ دعوے کے ساتھ وائرل تصویر کو شیئر کیا ہے۔جس کا آرکائیو لنک۔
فیس بک پر وٹھل بھائی نامی یوزر نے نوجولائی کو وائرل دعوے والی تصویر کو شیئر کیا ہے۔جس کا آرکائیو لنک۔
وائرل تصویر کےحوالے سے کئے گئے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع۔سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں جن ادھیکار نامی فیس بک پیج پر وائرل تصویر ملی۔جسے اکیس جنوری دوہزار اٹھارہ کو کمل کا پھول ہماری بھول کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ہم نے احتیاطاً وائرل پوسٹ کو آرکائیو کرلیا۔
مذکورہ فیس بک پوسٹ سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر پرانی ہے۔ پھر ہم نے سوچاکیوں نہ ٹویٹر پر ایڈیوانس سرچ کا سہارا لیا جائے۔جب ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کیا اور کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں یوپی فائر ایمبولنس کے کال 112 نامی ٹویٹر ہینڈل پر وائر تصویر ملی۔جس کے مطابق اس تصویر کو بیس جنوری 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔جس کے کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ گوتم بدھ نگر:پی آر وی 1873 نے منگرولی پولیا جیور کے پاس زنجیروں سے جکڑے بچے کو آزاد کرایا اور اس کے بعد بچے کو اہل خانہ اطلاعدیا۔پھر بچے کو پولس تھانہ لے کر پہنچایا۔
مذکورہ ٹویٹ سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر یوپی کے گوتم بدھ نگر کا ہے۔یہاں یہ بھی واضح ہوا کہ نابالغ بچہ وکاس دوبے بڑا مجرم نہیں ہے۔بلکہ پولس نے بچے کو زنجیر سے آزاد کرایا ہے ناکہ قید کیا ہے۔اس باوجود ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ایک اور ٹویٹ کال ۱۱۲ کے ہینڈل پر ملا۔جس میں یہ لکھا ہوا کہ بچہ کا نام عارف ہے اور والد کا نام اکبر ہے ۔بچہ قریشیان قصبہ پلول ضلع فرید آباد کے ہریانہ کا ہے۔ بچے کو مقامی تھانے کے سپرد کیا گیا۔ مقامی تھانہ سے پتاچلا کہ بچے کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے مدرسہ بھیجا گیا تھا۔جہاں اس طرح کا معاملہ پیش آیا۔اب بچے کو اس کے والد کے سبپرد کردیا گیا ہے۔
نیوزچیکر کی تحقیقات کے میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر دوسال پرانی ہے۔پولس نے بچے کو جرم کے الزام میں گرفتار نہیں کیا ہے۔بلکہ اسے بچایا ہے۔بچہ کا نام عارف اور وہ مدرسہ میں پڑھتا تھا۔بچہ قریشیان قصبہ پلول ضلع فرید آباد کے ہریانہ کا ہے۔
ریورس امیج سرچ
گوگل کیورڈسرچ
فیس بک /ٹویٹر ایڈیوانس سرچ
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Mohammed Zakariya
December 12, 2019
Mohammed Zakariya
April 8, 2020
Mohammed Zakariya
March 3, 2020