Sunday, March 16, 2025
اردو

Crime

اترپردیش کے آپسی تنازع کے ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر کیا جا رہا شیئر

banner_image

سوشل میدیا پر 45 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر خوب شیئر کیا جا رہا ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کچھ دنوں پہلے بھارتی پروڈکٹ کا بائیکاٹ ہیش ٹیگ بھی ٹویٹر پر ٹرینڈ کرایا گیا۔ ویڈیو میں کچھ لوگ لاٹھی ڈنڈوں سے جینس اور سفید شرٹ پہنے شخص کی پٹائی کر رہے ہیں اور برقعہ پہنے ہوئی خاتون اسے بچا رہی ہے۔ اس ویڈیو کو مختلف زبانوں میں بھی الگ الگ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر کیا گیا شیئر
ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر کیا گیا شیئر

آسام واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ملک و بیرون ممالک کے صارفین ہیش ٹیگ “مقاطعةالمنتجاتالهندية“کے ساتھ طرح طرح کے ویڈیو اور تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ ان دنوں 45 سیکینڈ کے ویڈیو کو آسام واقعے اور مذہبی رنگ دے کر فارسی، عربی اور انگلش زبانوں میں شیئر کیا جا رہا ہے۔ درج ذیل میں وائرل پوسٹ اور ان کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔

وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا گیا ہے۔ جس کی سچائی جاننے کے لئے ہم اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سےکیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔

پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں سرچ کے دوران پرشانت شکلا نام کے ٹویٹر ہینڈل پر 6 جولائی 2020 کا ٹویٹ ملا۔جس میں اس ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو آپسی رنجش کا ہے۔ پرشانت نے اپنے اس ٹویٹ میں اہل خانہ کے ایک ممبر کا ویڈیو بائٹ بھی شیئر کیا تھا۔ جس میں وہ شخص ملزمین کے نام چرکو، راجو، قسمت علی، سلیم اور سونو بتا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس جھڑپ کے دوران خواتین سمیت خاندان کے کئی افراد زخمی ہوئے تھے۔

https://twitter.com/JournoPrashant/status/1280117400780697601?s=20

کیا ہے وائرل ویڈیو کو مذہبی رنگ دینے کی سچائی؟

مذکورہ ٹویٹ سے واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور آسام واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پھر ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کی مدد سے کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں سدھارتھ نگر پولس کا ایک ری ٹویٹ ملا۔ جس میں پولس نے واضح کیا تھا کہ تھانہ ایٹوا میں اس معاملے سے متعلق مقدمہ درج کر تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ لیکن اس ویڈیو میں مذہبی رنگ ہے یا نہیں اس بارے میں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

یو پی کانگریس کے ٹویٹ کے جواب میں سدھارتھ نگر پولس کا ایک اور ری ٹویٹ ملا۔ جس میں صاف طور پر پولس اہلکار یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ یہ ویڈیو دو پڑوسیوں کے بیچ آپسی رنجش کا ہے۔ اس جگڑے کی شروعات بچوں سے ہوئی تھی، جس میں بعد میں بڑے بھی شامل ہو گئے۔ اس معاملے میں پولس نے تین افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔ پولس کی اس بیان سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کر نا سرا سر غلط ہے۔

نیوز ویب سائٹ جاگرن نے بھی اس واقعے کے بارے میں خبر شائع کی تھی۔ جسے آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا آسام میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں جلائی گئی مسجد کی ہے یہ تصویر؟

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کا آسام واقعے اور مذہبی رنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دراصل یہ معاملہ یوپی کے ایٹوا کا ہے اور دو پڑوسیوں کے درمیان آپسی جھگڑے کا ہے۔


Result: Misleading


Our Sources

Tweet

Tweet

Jagran


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,450

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔