ہفتہ, اگست 31, 2024
ہفتہ, اگست 31, 2024

ہومFact CheckFact Check: جموں کشمیر میں دہشت گردوں کو معاوضہ دینے کا اعلان...

Fact Check: جموں کشمیر میں دہشت گردوں کو معاوضہ دینے کا اعلان کرنے والے کانگریس لیڈر کی پرانی ویڈیو وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
جموں کشمیر میں ہونے والے حالیہ اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس لیڈر نے کہا کہ اگر کانگریس کی حکومت بنی تو دہشت گردوں کو معاوضہ کے طور پر ایک کروڑ روپے دیا جا ئے گا۔
Fact
یہ بیان جموں کشمیر میں کانگریس کے اُس وقت کے اقلیتی محکمہ کے مبصر صغیر سعید خان کی جانب سے 2018 میں دیا گیا تھا۔

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہے۔ سبھی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اپنے امیدواروں کے نام جاری کئے جا رہے ہیں۔ 29 اگست کو شائع ہونے والی ای ٹی وی بھارت کی ایک رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ پرچہ نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 5 ستمبر ہے۔27 اگست کو شائع ہونے والی آکاش وانی کی ایک رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس نے اپنے 9 امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے۔

اب اسی انتخابات اور کانگریس لیڈر سے منسوب کرکے ایک ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ “جموں کشمیر میں اگر کانگریس کی حکومت بنی تو وہ دہشت گردوں کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے معاوضے کے طور پر دے گی”۔

ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ “جموں و کشمیر میں کانگریس حکومت میں آتی ہے تو آر ایس ایس اور بی جے پی کے لیڈروں کو پھانسی کی سزا اور جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ صارفین وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کو کانگریس لیڈر صغیر سعید خان بتا رہے ہیں”۔

آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

اس ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ ہمارے ایک قاری نے بھی واٹس ایپ ٹپ لائن نمبر 9999499044 پر تحقیقات کے لئے بھیجا ہے۔

Fact Check/Verification

ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے وائرل کلپ کو غور سے دیکھا تو اس پر “جے کے میڈیا” کا لوگو نظر آیا۔ اس بنا پر ہم نے چند کیورڈ سرچ کیا۔ تب ہمیں وائرل کلپ 26 دسمبر 2018 کو یوٹیوب چینل جے کے میڈیا پر اپلوڈ شدہ موصول ہوئی۔

جس سے یہ واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو کا جموں کشمیر میں ہونے والے حالیہ اسمبلی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یوٹیوب پر اپلوڈشدہ ویڈیو کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق کانگریس لیڈر صغیر سعید خان نے یہ بیان جموں میں دیا تھا۔

Courtesy: YouTube Channel/JK Media

ہمیں صغیر سعید خان کے مذکورہ بیان سے متعلق کئی میڈیا رپورٹس بھی موصول ہوئیں۔ اے بی پی نیوز اور نیوز18 کی رپورٹس کے مطابق یہ متنازعہ بیان حاجی صغیر سعید خان نے اُس وقت دیا تھا جب وہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اقلیتی سیل کے مبصر تھے۔

انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق کانگریس نے اُس وقت کے لیڈر اور ان کے تبصروں سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ کانگریس نے صغیر سعید خان کے بیان کی تردید کی تھی اور اسے مسترد بھی کیا تھا اور جموں کشمیر کے اُس وقت کے ترجمان رویندر شرما نے کہا تھا کہ “صغیر سعید خان پارٹی کے ترجمان نہیں ہیں۔ ان کے پاس ایسے مسائل پر بولنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ہم اپنی قومی قیادت سے ان کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش کریں گے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جنگ میں کھڑے ہیں”۔

Courtesy: India Today

رویندر شرما کا مذکورہ بیان والا ویڈیو انڈین نیشنل کانگریس جموں کشمیر کے آفیشل فیس بک پیج پر بھی موصول ہوا۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ کانگریس لیڈر صغیر سعید خان نے یہ متنازعہ بیان جموں کشمیر میں ہونے والے حالیہ الیکشن کے پیش نظر نہیں دیا ہے بلکہ 2018 میں دیا تھا جس کے بعد کانگریس پارٹی نے اس کی تردید بھی کی تھی۔

Result: False

Sources
Video published by YouTube Channel JK Media on 26 Dec 2018
Reports published by ABP News and News18 on 27 Dec 2018
Report published by India Today on 27 Dec 2018
Facebook post by INCJammuKashmir on 26 Dec 2018


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular