جمعرات, مارچ 28, 2024
جمعرات, مارچ 28, 2024

ہومFact Checkدہلی کے شاہین باغ کے حوالے سے ایک بار پھر ٹویٹر پر...

دہلی کے شاہین باغ کے حوالے سے ایک بار پھر ٹویٹر پر پھیلایا گیا جھوٹ!کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

دہلی کے شاہین باغ میں خواتین پانچ سوروپے لے کر پھر دھرنے پر بیٹھنے جارہی ہیں۔جس کا ثبوت یہ ویڈیو ہے۔

تصدیق

سوشل میڈیا پر ایک بار پھر آرایس ایس اور بی جے پی کے لوگوں نے شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کو بدنام کرنے کوشش کی ہے۔ٹویٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تیس سکینڈ کا ایک ویڈیو اپلوڈ کیا ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ شاہین باغ میں خواتین مظاہرے میں بیٹھنے کے لئے پیسے لے رہی ہیں۔ٹویٹر اور فیس بک پر ہندوشرپسندوں نے وائرل ویڈیو کے ساتھ مختلف اقسام کے دعوے بھی کئے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی شاہین باغ اور لکھنؤ گھنٹہ گھر پر بیٹھی مظاہرین پر یو پی کے سی ایم یوگی سمیت دیگر بی جے پی لیڈروں نے اس طرح کے گھنونے الزامات لگائے تھے۔یہاں آپ کو بتادوں کہ لکھنؤ کے ہمارے کئی قاری نے اس کی تحقیق کے لئے ہمیں آفیشیل واہٹس ایپ نمبر پر سینڈ کیا ہے۔

शाहीन बाग़ में धारा 144 चलो चलो धरने पर 500/- # शाहीन बाग़ में धारा 144 video online any time – ShareChat – Funny, Romantic, Videos, Shayari, Quotes

शाहीन बाग़ में धारा 144 चलो चलो धरने पर 500/- # शाहीन बाग़ में धारा 144 – online any time – ShareChat

 

ہماری کھوج

وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے گھنونے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی کھوج شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کا کیفریم نکال کر گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں ایک اخبار کی کٹنگ ملی۔جس میں وائرل تصویر کے ساتھ خبر لکھی تھی کہ دہلی تشدد متاثرین کی لوگوں نے معاشی مدد کی ہے۔اخبار کی کٹینگ میں جگہ کا نام جمناویہار بتایا گیا ہے۔وہیں ہم نے ویڈیو کو غور سے سنا تو ویڈیو کے آخر میں کیمرے کے پیچھے سے ایک آواز آرہی ہے کہ خدا ایسے لوگوں کا بھلا کرے۔

اخبار کی کٹنگ سے واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو جمناویہار کا ہے۔جسے غلط دعوے کے ساتھ وائرل کیا گیا ہے۔اوپر ملی جانکاری کے بعد ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں انڈین ایکپسریس  ، دی اسٹار اور ایم ایس این نیوز ویب سائٹ پر شائع خبریں ملیں۔جس کے مطابق دہلی تشدد کے دوران جن لوگوں کا گھر بار لٹ گیا۔انہیں جمناویہار میں کچھ لوگوں نے راشن اور پیسے دیئے ہیں تاکہ ان کے گھر میں چولہا جل سکے اور وہ اپنے جسمانی قوت میں اضافہ کرسکیں۔یہاں آپ کو بتادوں کہ دہلی تشدد میں اب تک چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔جبکہ متعدد افراد آج بھی اسپتال میں موت اور زندگی کے بیچ جوجھ رہے ہیں۔وہیں سیکڑوں اہل خانہ اس تشدد میں بے گھر ہوچکے ہیں۔جن میں مسلمانوں کے ساتھ سب سے زیادہ زیادتی ہوئی ہے۔

In riot-hit Delhi areas, long queues for food, ration, many open kitchens to others

For over three hours on Saturday, Shabnam (27) stood in a 100-metre-long queue in Yamuna Vihar. At the end of the line were volunteers distributing ration such as rice and flour. With a five-year-old son to feed back home, she was determined to wait longer, if need be.

India on edge as riot-hit Delhi questions its a secular future

NEW DELHI: Days and nights of unrelenting rioting in the Indian capital have damaged not only homes and business, but also a tenuously maintained communal harmony. The violence reveal the marked polarisation of Indian society and make some wonder if tolerance is truly possible.

In riot-hit Delhi areas, long queues for food, ration, many open kitchens to others

For over three hours on Saturday, Shabnam (27) stood in a 100-metre-long queue in Yamuna Vihar. At the end of the line were volunteers distributing ration such as rice and flour. With a five-year-old son to feed back home, she was determined to wait longer, if need be.

ان سبھی تحقیقات میں کہیں بھی وائرل ویڈیو کا اصل ثبوت نہیں مل پایا۔پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں بی بی سی کا اسی ویڈیو پر کیا گیا فیک چیک ملا۔جس میں انہوں نے وائرل ویڈیو کا گراؤنڈویریفیکیشن کیا ہے۔بی بی سی نے لکھا ہے کہ وائرل ویڈیو نیومصطفیٰ آباد کے بابونگر کے گلی نمبر چار کا ہے۔جہاں متاثرین کو امداد کے طور پر سو،پچاس روپے دئے گئے ہیں۔

نیوچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو نیومصطفیٰ آباد کے بابونگر کے گلی نمبر چار کا ہے۔جہاں دہلی رائٹ کے متاثرین کی مالی کی گئی ہے۔ناکہ شاہین باغ کی خواتین پیسے لے کر دھرنے میں بیٹھنے جارہی ہیں۔واضح رہے کہ شاہین باغ کی مظاہرین کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

فیس بک اور ٹویٹر ایڈوانس سرچ

نتائج:جھوٹا دعویٰ(گمراہ کن)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular