Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
یہ بزرگ شخص بوتل میں پیشاب بھر کر کیلے پر ڈال رہا تھا۔# بجنور۔۔اسے کرونادہشت گرد کہیں یا کرونا جہاد۔
बिजनौर कि घटना है ये पेशाब बोतल में करके केले पर डाल रहा था
और NDTV का कहना है मुस्लिम सब्जी वालों को हिन्दू इलाको मे परेशान किया जा रहा है
इन्ही हरकतों की वजह से लोग शांतिदूतों फल/सब्जी नहीं खरीद रहे हैं pic.twitter.com/b7Pe25bodG
— विशाल दत्त (@vishaldutt1304) April 21, 2020
تصدیق
سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک منٹ پچیس سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہا ہے۔جس میں ایک بزرگ شخص کان پکڑ کر اٹھک بیٹھک کررہا ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا بزرگ بوتل میں پیشاب کرکے کیلے پر چھڑک کر بیچ رہا تھا۔اس ویڈیو کوپچاس سے زائد ٹویٹر اور فیس بک کے مختلف یوزرس آئی ڈی سے شیئر کیا گیا ہے۔آپ کو بتادیں کہ اس ویڈیو کو بی جے پی لیڈر سمبت پاترا نے بھی اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا ہے۔
और ज़रा इन बाबा के भी कारनामे देखो …ये बेचारे बाबा सिर्फ़ बोतल में पेसाब कर उसे केले के ऊपर छिड़क रहें थे ..
फिर भी पुलिस बड़े अदब से पेश आ रही है..
कोई ज़रा आरती की थली लाना ..बाबा की आरती करनी है क्योंकि कुछ अन्यथा बोलो तो फिर ISLAMOPHOBIA की complaint कर देंगे Gulf में!! pic.twitter.com/SwzdfFJXm7— Sambit Patra (@sambitswaraj) April 22, 2020
बिजनौर की घटना है!
ये बोतल में पेशाब करके केले पर डाल रहा था।कृपया जिनको भाई चारा का खयाल हो वह इन बडे मियाँ केला जरूर खरीद लें…
हम तो नहीं खरीदेंगे …!! pic.twitter.com/Jyl9TzqqLA
— Sudhir mishra (@Sudhir_mishr) April 21, 2020
What a mindset of these these people, A old muzlim which was selling bananas to Hindus minority colony at Bijnor, UP and then apologizes
once localised noticed him
that he was filling bottle with his urine and sprinkling it on bananas. Shameful.pic.twitter.com/q4GfWqBJiu— Mahamunji | Ex Muslim (@mahamunji) April 21, 2020
ہماری تحقیق
وائرل ویڈیو کی گہرائی تک جانے کے لئے ہم نے انوڈ کی مدد سے ویڈیو کے کچھ کیفریم نکالے اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں کسی بھی طرح کا اطمینان بخش نتیجہ نہیں ملا۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے یوٹیوب سرچ کیا۔جہاں ہمیں دی نیوزپلانیٹ نامی یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔جس میں بتایا جارہا ہے کہ یہ ویڈیو بجنور کے مکھارا محلہ کا ہے۔جہاں بزرگ شخص پھل پر پیشاب چھڑک کر بیچ رہا تھا۔جسے دیکھنے کے بعد مقامی لوگوں نے پولس سے شکایت کی۔پولس معاملے کی چھان بین کررہی ہے۔
مذکورہ میں ملی جانکاری سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے سوچا کیوں نا بجنورسٹی ایس پی لکشمی نیواس مشرا سے وائرل ویڈٰیو کے بارے میں پوچھا جائے۔پھر ہماری ایک ساتھی نے سٹی ایس پی لکشمی نیواس کو فون کال کیا اور ان سے وائرل ویڈیو کے بارے سوال کیا تو انہوں نے صاف طور پر کہا کہ یہ فرضی ویڈیوہے۔بزرگ شخص پیشاب کرنے کے بعد اپنا ہاتھ بوتل کے پانی سے دھو رہا تھا۔جس کا ویڈیو بناکر وائرل کیا گیا ہے۔ایس پی نے یہ کہا کہ ہم نے ویڈیو بنانے والے شخص کی شناخت کر کے اسے گرفتار کرلیا ہے۔جسے جلد ہی جیل بھیج دیا جائے گا۔وہیں ہمیں سرچ کے دوران فیس بک پر ایک دوسرا ویڈیو ملا۔جس میں پولس ویڈیو بنانے والے شخص کو گرفتار کر کے لے جارہی ہے۔
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں نظر آرہا بزرگ شخص پیشاب کرنے کے بعد اپنا ہاتھ پانی سے دھورہا تھا۔جس کا ویڈیو بنا کر فرضی دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔تاکہ ملک میں رہ رہے اقلیت طبقہ کے خلاف اکثریت طبقہ کے دل میں زہر بھرا جاسکے۔حالانکہ اس سے پہلے بھی اندور کے ایک ویڈیو کو مسلمان کا بتا کر وائرل کیاگیا تھا۔جسے نیوزچیکر نے فرضی ثابت کیا تھا۔
ٹولس کا استعمال
انوڈ سرچ
ریورس امیج سرچ
کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
فیس بک سرچ
پولس ویری فیکیشن
نتائج:فرضی دعویٰ(گمراہ کن)
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.