اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkکنہیا لال اور امیش کولہے کے قتل کے بعد کیا یوپی میں...

کنہیا لال اور امیش کولہے کے قتل کے بعد کیا یوپی میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا؟ یہاں جانیں وائرل پوسٹ کا پورا سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یوپی کے اعظم گڑھ میں محمد پرویز نامی حجام نے شیو شنکر نامی شخص کی گردن میں قینچی گھونپ کر قتل کر دیا۔ ساتھ ہی اس واقعہ کو ادے پور کے کنہیا لال اور امیش کولہے کے قتل سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔

کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ کنہیا لال اور امیش کولہے کی چتا کی آگ ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی تھی کہ اسی طرح کا ایک اور معاملہ سامنے آیا، جس میں ایک مسلمان نے ہندو کو قتل کر دیا۔ یہ پوسٹ فیس بک اور ٹویٹر پر کافی وائرل ہے۔

کنہیا لال اور امیش کولہے کے قتل کے بعد کیا یوپی میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا؟ یہ یہاں جانیں وائرل پوسٹ کا پورا سچ
Courtesy: Twitter@VivekMSamarBJYM
کنہیا لال اور امیش کولہے کے قتل کے بعد کیا یوپی میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا؟ یہ یہاں جانیں وائرل پوسٹ کا پورا سچ
Courtesy: Facebook/जैन लहरपुर

بتا دیں کہ 28 جون 2022 کو راجستھان کے ادے پور میں کنہیا لال نامی درزی کو دو مسلمانوں نے قتل کر دیا تھا۔ خبروں کے مطابق ملزموں نے کنہیا لال کو اس لئے قتل کیا کیونکہ اس نے بی جے پی سے نکالی گئی ترجمان نوپور شرما کی حمایت کی تھی، جنہوں نے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخابہ تبصرہ کیا تھا۔ اسی طرح 21 جون 2022 کو مہاراشٹر کے امراوتی میں امیش کولہے نامی کیمسٹ کا بھی قتل ہوا تھا۔ جس کے ملزم بھی مسلمان تھے۔ کولہے کے قتل کے سلسلے کو بھی نوپور شرما کی حمایت سے جوڑا جا رہا ہے۔ خبروں کے مطابق کولہے نے بھی نوپور شرما کی حمایت کی تھی، جس کی وجہ سے اس کا قتل ہوا۔ ان واقعات کو دیکھتے ہوئے وائرل پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ کنہیا لال اور امیش کولہے کے بعد شیو شنکر کو بھی ایک مسلمان نے مار ڈالا۔

Fact Check/Verification

گوگل پر کچھ کیورڈ کی مدد سے سرچ کرنے پر ہمیں اس سے متعلق شائع ہونے والی بہت سی خبریں ملیں۔ ’دی پرنٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق شیوشنکر کے قتل کا یہ معاملہ اعظم گڑھ کے کوئینہ بازار کا تھا۔ بزنس مین شیوشنکر بال کٹوانے کے لئے اپنے گھر کے سامنے پرویز نامی حجام کی دکان پر پہنچے تھے۔ دونوں کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا اور پرویز نے شیو شنکر پر قینچی سے حملہ کردیا۔ شدید زخمی شیوشنکر نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔

لیکن یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ خبر میں یہ واقعہ یکم جون 2022 کا بتایا گیا ہے۔ اس وقت آج تک اور انڈیا ٹی وی نے بھی اس واقعہ کی خبریں شائع کی تھیں۔ جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا ہے کہ کنہیا لال کو 28 جون کو اور امیش کولہے کا 21 جون کو قتل کیا گیا تھا۔ یعنی اعظم گڑھ کے شیوشنکر کی موت ان دو واقعات سے کئی دن پہلے ہوئی تھی، ناکہ حال فی الحال میں ۔ 3 جون 2022 کو اعظم گڑھ پولس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے ملزم پرویز کی گرفتاری کی اطلاع بھی دی تھی۔

ایک اور ٹویٹ میں اعظم گڑھ پولس نے بتایا تھا کہ شیوشنکر اور حجام پرویز کے درمیان بال کٹوانے پر جھگڑا ہوا تھا۔ اس جھگڑے میں پرویز نے شیو شنکر کی گردن پر قینچی سے حملہ کیا جس میں اس کی موت ہو گئی۔

اس کے ساتھ ہی اعظم گڑھ پولس نے اس واقعہ کو کنہیا لال اور امیش کولہے کے قتل سے جوڑنے والے صارفین کی پوسٹس پر بھی تبصرہ کیا ہے۔ پولس نے لکھا ہے کہ شیو شنکر اور پرویز کا واقعہ پرانا ہے اور اسے بلا ضرورت شیئر کرکے گمراہی نہ پھیلائی جائے۔

Conclusion

نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اعظم گڑھ میں شیوشنکر کے قتل کا دعویٰ سچ ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس قتل کا ملزم پرویز نامی شخص تھا۔ لیکن یہ واقعہ نوپور شرما کی حمایت کرنے پر کنہیا لال اور امیش کولہے کے قتل سے کئی دن پہلے پیش آیا تھا، جیسا کہ دعویٰ کیا گیا ہے۔

Result: Partly False

Oure Sources

Reports of The Print and AajTak, published on June 2, 2022
Tweet of Azamgarh police, posted on June 3, 2022

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular