Authors
Claim
ڈھاکہ میں سرکاری ریپڈ ایکشن بٹالین مظاہرہ کرنے والے طلباء کے ہاسٹل میں جیسے ہی گئی، طلباء نے عمارت سے چھلانگ لگانا شروع کردیا۔
Fact
ویڈیو میں مظاہرہ کرنے والے طلباء، بنگلہ دیش میں حکمراں جماعت کی طلبہ تنظیم کے کارکنوں پر حملے کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والے طلباء پر بنگلہ دیش میں حکمراں جماعت کی طلبہ یونین کے کارکنوں نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں حالات بگڑ گئے۔
اب اسی واقعے سے منسوب کرکے ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں 5 منزلہ عمارت کے پچھلے حصے کی دیواروں پرکچھ لوگ لٹکے ہوئے اور کچھ گرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی ریپڈ ایکشن بٹالین کی مدد سے مظاہرہ کرنے والے طالب علموں کے ہاسٹلز میں داخل ہوکر انہیں عمارت سے چھلانگ لگانے پر مجبور کر نے کی ہے۔
آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
نیوز چیکر نے وائرل دعوے کی تصدیق کے لئے ویڈیو کے چند فریموں کی ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یہ ہوبہو ویڈیو 17 جولائی 2024 کو سبیوا اسٹوری نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ شدہ ملا۔ اس ویڈیو کے عنوان میں لکھا گیا ہے کہ “چھاتر لیگ کے کارکنوں نے پانچ منزلہ چھت پر چڑھ کر طالب علموں پر حملہ کردیا”۔
اس کے علاوہ ہمیں یہی ویڈیو کلبیلا نیوز نامی یوٹیوب چینل پر 16 جولائی 2024 کو اپلوڈ شدہ ملی۔ جس میں اس ویڈیو کو بنگلہ دیش کے چِٹ گاؤں کا بتایا گیا ہے۔ سرخی کے مطابق، “چٹاگانگ میں حکراں جماعت’عوامی لیگ’ کی طلبہ یونین ‘چھاتر لیگ’ کے کارکنوں کو چھت سے پھینک دیا گیا”۔
تحقیقات کے دوران ہمیں اس سے متعلق بنگلہ دیشی نیوز ویب سائٹ کلیر کانٹھو نامی ویب سائٹ پر بھی ملی، جس میں وائرل ویڈیوز کے مناظر موجود تھے۔ ان رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 16 جولائی 2024 کو چٹ گاؤں ضلع کے مراد نگر علاقے میں پیش آیا تھا۔ درحقیقت واقعہ سے پہلے ‘چھاتر لیگ اور جوبو لیگ’ کے کارکنوں کی جھڑپ مظاہرہ کرنے والے طلباء سے ہوئی تھی۔ جس کے بعد ‘چھاتر لیگ اور جوبو لیگ’ کے کارکنان جا کر قریب کی عمارت میں چھپ گئے، بعد ازاں مظاہرہ کرنے والے طلباء اس عمارت میں گئے اور کارکنوں کو چھت سے پھینکنا شروع کر دیا۔
چھت سے پھینکنے کی وجہ سے کئی افراد زخمی ہو گئے۔ جس کے بعد مقامی پولس نے جائے وقوع پر پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا۔ اس رپورٹ میں واقعے کے ایک چشم دید کا بیان بھی شامل تھا، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرین نے تقریباً 14-15 لوگوں کو چھت سے پھینکا تھا۔
تحقیقات کے دوران ہمیں مذکورہ وائرل ویڈیو کے حوالے سے دیش روپانتر، رائزنگ بی ڈی اور ڈھاکہ پوسٹ سمیت کئی ویب سائٹس پر شائع رپورٹس موصول ہوئی۔ جن میں اس واقعے میں زخمی ہونے والے عبداللہ السیمون، وحیدالرحمٰن سجن، عرفان العالم، زاہد عوی، معراج صدیقی پاویل، جاوید اقبال کے نام شامل ہیں۔
اس سلسلے میں بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت ‘عوامی لیگ’ کے فیس بک اکاؤنٹ سے 17 جولائی 2024 کو شیئر کیا گیا ایک پوسٹ بھی موصول ہوا۔ جس میں لکھا گیا ہے کہ چٹ گاؤں میں ریزرویشن مخالف مظاہرین نے ان کی طلبہ تنظیم ‘چھاتر لیگ’ کے کارکنوں کو پانچ منزلہ عمارت سے نیچے پھینک دیا، جس میں کئی کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ اس پوسٹ میں واقعے سے متعلق بہت سی دوسری معلومات اور زخمیوں کے نام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ تاہم اس پوسٹ میں کہیں بھی بنگلہ دیش کی سرکاری ریپڈ ایکشن بٹالین کا ذکر نہیں ہے۔
اس ویڈیو کو ہندی اور بنگلہ زبان کے صارفین مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا تھا۔ فیکٹ چیک یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
Conclusion
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ ڈھاکہ میں مظاہرہ کرنے والے طلباء کو عمارت سے کودنے پر بنگلہ دیشی سرکاری فورسز نے مجبور نہیں کیا تھا بلکہ چٹ گاؤں کے مراد نگر میں مظاہرہ کرنے والے طلباء نے ہی حکمراں جماعت سے وابستہ طلبہ تنظیم کے کارکنوں پر حملہ کیا تھا، جس کی یہ ویڈیو ہے۔
Result: Partly False
Sources
Video by Kalbela News
Report by Kaler Kantho
Report by Desh Rupantor
Report by Rising bd , Dhaka Post