جمعرات, اپریل 25, 2024
جمعرات, اپریل 25, 2024

ہومFact Checkبودھ راہب کی لاش کی اس تصویر کو فرضی دعوے کے ساتھ...

بودھ راہب کی لاش کی اس تصویر کو فرضی دعوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ‘چکوال آؤ نا’ نامی فیس بک یوزر نے 21 اکتوبر کو بودھ راہب کی لاش کی تصویر اردو کیپشن کے ساتھ شیئر کی تھی۔ جس میں بودھ راہب کی اس تصویر کو سو سال پرانا بتایا گیا تھا اور اس کے زندہ ہونے کا بھی دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس تصویر کو اب دیگر زبانوں میں نیپال کا بتا کر بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔

بودھ راہب کی لاش کی یہ تصویر غلط دعوے کے ساتھ وائرل
Courtesy: Fb/Chakwal Aao Na

سوشل میڈیا پر ان دنوں مختلف زبان کے کیپشن کے ساتھ ایک بودھ راہب کی لاش کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے، اس تصویر کو الگ الگ ممالک میں ملے بودھ راہب کی زندہ لاش بتایا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے مزاحیہ انداز میں بھی شیئر کر رہے ہیں۔

اردو کیپشن کے ساتھ ایک یوزر نے لکھا ہے کہ “چین سے ملنے والی ایک بُودھ کی ممی آج کل زیر بحث ہے، جنگلات سے ملی اِس ممی کے بارے میں چند بودھ مت کے پیروکاروں کا کہنا ہے کہ یہ ممی نہیں ہے، یہ زندہ ہے جس نے خُود کو سو سال کے لیے سُلا لیا ہے، یہ کسی بھی وقت جاگ سکتا ہے، گھنے جنگلات میں ایک جانور کی کھال میں لپٹی اِس ممی کے پاس ایک تحریر برآمد ہوئی، جو کہ قدیم چائنیز زبان میں لکھی ہوئی تھی، جس کا ترجمہ کچھ یوں تھا” (جگا دینا مجھے اس وقت جب سرائی سے براستہ چوآ سیدن شاہ تک روڈ نیا بن جائے)۔

اس تصویر کو پہلے بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا چکا ہے۔

Fact check / Verification

بودھ راہب کی لاش کے نام سے وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 2018 کو شائع شدہ ٹائمس ناؤ نیوز اور میرر ڈاٹ کو ڈاٹ یو کے کی خبریں ملیں۔

دی میرر کی رپورٹ کے مطابق تصویر میں نظر آ رہے بودھ راہب کا نام لوانگ پھور پیان ہے، جن کی موت بینکوک کے تھائیلینڈ میں 16 نومبر 2017 کو ہوئی تھی۔ جب ان کے پیروکاروں نے رسم کے مطابق ان کو دفنائے جانے کے دو مہینے بعد تابوت سے نکالا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کی لاش کو کوئی نقصان نہیں ہوا تھا اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ بودھ راہب کی لاش دیکھنے کے بعد ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ 36 گھنٹے بعد کی لاش ہے۔

Courtesy: mirror.co.uk

اسی سے ملتی جلتی ایک رپورٹ ہمیں دی سن ویب سائٹ پر بھی ملی، جس میں بھی یہی بتایا گیا ہے کہ 92 سال کی عمر میں لوانگ پھور پیان کی موت بینکوک میں ہوئی تھی اور دفنائے جانے کے 2 مہینے بعد جب ایک رسم کے مطابق ان کی لاش نکالی گئی تو وہ مسکراتی حالت میں موجود تھی۔ اس سے واضح ہو گیا کہ جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ محض افواہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیورات پہنے کنکال کی وائرل تصویر نمرود اور ان کی اہلیہ کی نہیں ہے

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر میں نظر آرہی بودھ راہب کی لاش سو سال پرانی نہیں ہے اور نا ہی ان کی لاش کے پاس سے کوئی نوٹ ملا ہے، بلکہ تصویر میں نظر آ رہے بودھ راہب کا نام لوانگ پھور پیان ہے، جن کی موت بینکوک کے تھائیلینڈ میں 16 نومبر 2017 کو ہوئی تھی۔


Result :- False

Our Source

Timesnownews :- (https://www.timesnownews.com/the-buzz/article/buddhist-monk-smile-incredible-images-thailand-bangkok-lopburi-luang-phor-pian-viral-cambodia/191796)

Mirror.co.uk :- (https://www.mirror.co.uk/news/weird-news/dead-buddhist-monk-smiles-body-11893428)

The SUN:- (https://www.thesun.co.uk/news/5399543/incredible-pics-show-dead-buddhist-monk-smiling-after-his-body-was-removed-from-his-coffin-by-followers-two-months-after-he-died/)


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular