Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر اسٹریٹ لائٹ کے زیر پڑھ رہے بچے کی ایک تصویر وائرل ہورہی ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسٹریٹ لائٹس کے نیچے پڑھ رہا یہ بچہ مصر کا ہے۔ اس کے علاقے میں کچھ غریب لوگوں نے بجلی بل جمع نہیں کیا تو پورے علاقے کی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔
ٹویٹر پر اس تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “مصر میں ایک بچہ اسٹریٹ لائٹس کے نیچے ہوم ورک کررہا ہے، اس علاقے میں کچھ غریب لوگوں کی جانب سے بجلی کے بل جمع نہ کرنے پر پورے علاقے میں گھروں کی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ مسلمانوں پر کیسے شیطان صفت درندوں کی حکمرانی ہے، جو ہر چیز کو اپنے باپ کی ملکیت سمجھ کر فیصلے کرتے ہیں”۔

فیس بک پر بھی اس تصویر کو مذکورہ دعوے کے ساتھ ایک صارف نے شیئر کیا ہے۔

عربی کیپشن کے ساتھ مصر کا بتاکر اس تصویر کو فیس بک اور ٹویٹر پر متعدد صارفین نے شیئر کیا ہے۔
مصر کا بتاکر شیئر کی گئی اسٹریٹ لائٹ کے زیر پڑھ رہے بچے کی تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وزارت توانائی کے ‘ای ای ایس ایل انڈیا’ انرجی کارپوریشن کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی بچے کی تصویر ملی۔ جس میں اسٹریٹ لائٹ کے نچے پڑھ رہے بچے کی تصویر کو فیروز آباد کا بتایا گیا ہے۔
سماجی کارکن انامیکا آریہ نے بھی بچے کی تصویر کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کرکے مرادآباد کمشنر اور ڈی ایم بجنور سے بچے کی مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔ جس کے جواب میں مرادآباد کمشنر نے لکھا کہ اس معاملے کو نوٹس میں لے لیا گیا ہے۔
یہاں یہ واضح ہو گیا کہ وائرل تصویر مصر کی نہیں ہے، بلکہ بھارت کی ہے۔ پھر ہم نے ہندی میں “اتر پردیش:اسٹریٹ لائٹ میں پڑھ رہے بچے کی تصویر وائرل” کیورڈ گوگل پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بجنور ایکسپریس نامی یوٹیوب چینل پر 2 ستمبر 2022 کو شائع ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس میں بجنور ایکسپریس کے رپورٹر نسیم احمد وائرل تصویر میں نظر آ رہے بچے اور ان کی والدہ سے گفتگو کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
رپورٹ میں بچے کو بھارت کے نجیب آباد کے سہانپور کا بتایا گیا ہے اور اس کا نام محمد ایشان ہے۔ ایشان سرکاری اسکول کا طالب علم ہے اور اس کے گھر میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اسکول کا کام اسٹریٹ لائٹ میں بیٹھ کر کررہا تھا۔
اس کے علاوہ ہمیں بجنور اسپیڈ نیوز نامی یوٹیوب چینل پر وائرل تصویر سے متعلق گراؤنڈ رپورٹ ملی۔ جس میں رپورٹر الطاف نے بچے کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے شاداب اور محمد ایشان جس کی تصویر وائرل ہوئی ہے، ان دونوں سے گفتگو کی ہے۔ گفتگو کے دوران بچے نے بتایا کہ وہ چوتھی جماعت کا طالب علم ہے، گھر میں بجلی نہ ہونے کہ وجہ سے وہ رات کو اسٹریٹ لائٹ کے نیچے ہندی سبجیکٹ کی تیاری کر رہا تھا۔
شاداب نے جب انہیں لگن کے ساتھ پڑھتے ہوئے دیکھا تو تصویر کلک کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کردیا، جس کے بعد ملک و بیرون ممالک میں الگ الگ دعوے کے ساتھ ایشان کی تصویر وائرل ہو گئی۔
لائیو ہندوستان کی نیوز ویب سائٹ پر شائع 4 ستمبر کی رپورٹ میں بھی اسٹریٹ لائٹ کے زیر پڑھ رہے بچے کی تصویر کو نجیب آباد کے سہانپور کا بتایا گیا ہے۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ اسٹریٹ لائٹ کے زیر پڑھ رہے بچے کی یہ تصویر مصر کی نہیں ہے، بلکہ بھارت میں بجنور، نجیب آباد کے علاقہ سہانپور نامی ایک گاؤں کی ہے۔
Our Sources
Tweet by @EESL_India on 02 sep 2022
Tweet by @vanamikaarya on 01 sep 2022
Video Uploaded by Bijnor express on 02 sep 2022
Video Uploaded by Bijnor Speed News on 02 sep 2022
Media Report Published by Live hindustan on 04 sep 2022
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Mohammed Zakariya
March 27, 2025
Mohammed Zakariya
November 9, 2020
Mohammed Zakariya
May 5, 2021