Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Coronavirus
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک فیس بک پوسٹ کا اسکرین شارٹ وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ “ترکی نے بھارت کو طبی سہولیات اور 30 ٹن آکسیجن بھیجی ہے” لیکن اسی پوسٹ کے اسکرین شارٹ کے ساتھ یوزر نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی نے بھارت کی کسی بھی طرح کی مدد نہیں کی ہے۔ مگر اردگانی بھکت ہندی میں جھوٹی خبر اور جھوٹی تصویر لگا کر اردگان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔
مہلک وبا کرونا وائرس سے بھارت کی طبی سہولیات چرمرائی ہوئی ہے۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اب تک ہزاروں اموات ہوچکی ہیں۔ لوگ پریشان حال ہیں۔اسپتالوں میں بیڈ کی کمی ہونے سے مریضوں کو لے کر اہل خانہ ادھر ادھر چکر کاٹ رہے ہیں۔ دوسری جانب اس وبا سے نپٹنے کے لیے بھارت کو سعودی عرب، کویت، امریکہ سمیت 40 سے زائد ممالک مدد فراہم کر رہے ہیں۔
وہیں سوشل میڈیا پر کچھ تصویروں کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں کچھ یوزرس کا کہنا ہے کہ ترکی نے بھارت کو 30 ٹن آکسیجن اور طبی مدد بھیجی ہے تو کچھ یوزر اس دعوے کو خارج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی نے بھارت کی کسی بھی طرح کی طبی مدد نہیں کی ہے لوگ فرضی دعوے کے ساتھ تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ درج ذیل میں وائرل پوسٹ اور اس کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں انڈیا ٹوڈے پر شائع 28 اپریل 2021 کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق ترکی مہلک وبا سے نپٹنے میں بھارت کی مدد کرنے کے لئے سامنے آیا ہے۔ اسی سلسلے میں بھارتیہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دو وال اور ترکی کے سفیر شاکر اوزکان ترونلار کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔ لیکن رپورٹ میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ ترکی نے بھارت کو 30 ٹن آکسیجن اور طبی مدد بھیجی ہے۔
پھر ہم نے اردو، ہندی اور انگلش میں “ترکی نے بھارت کو 30 ٹن آکسیجن بھیجا” کیورڈ سرچ کیا۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسدالدین اویسی نے ٹرین کے ذریعے بھیجا آکسیجن ٹینکر؟
مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ ترکی اور بھارت کے درمیان طبی سہولیات دینے کو لے کر بات چیت ہوئی تھی۔ پھر ہم نے کولاج والی وائرل تصاویر کو ایک ایک کر کے اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے آکسیجن سے لدی گاڑی والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نیوز ایکس اور عربی ویب سائٹ ناشطون پر پہلی تصویر کے ساتھ شائع 1 اور 2 مئی کی خبریں ملیں۔ دونوں رپورٹس کے مطابق گاڑی پر لدی آکسیجن والی وائرل تصویر ترکی کی نہیں ہے، بلکہ مصر کی جانب سے بھیجی گئی طبی سہولیات کی ہے۔
دوسری تصویر کو جب ہم نے ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں مبتدا نیوز پر وائرل تصویر کے ساتھ 1 مئی کی خبر ملی۔ جس کے مطابق مصر نے بھارت کو طبی مدد بھیجی ہے۔ بتادوں کہ تیسری تصویر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی ہے۔
مذکورہ سبھی تحقیقات کے باوجود ہمیں تسلی نہیں ہوئی تو ہم نے ٹویٹر پر مصر کے وزیر صحت کا آفیشل ٹویٹر ہینڈل کھنگالا۔ جہاں ہمیں وائرل تصاویر کے ساتھ ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں صاف طورپر لکھا ہے کہ مصر کے صدر عبدالفتاح السيسي کے حکم پر بھارت کو 30 ٹن طبی سہولیات فراہم کروائی گئی ہیں۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ ترکی نے محض بھارت کو طبی مدد کے لئے پیش کش کی ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بھارت کو 30 ٹن طبی امداد ترکی نے نہیں بلکہ مصر نے بھیجی ہے۔ جن تصاویر کو ترکی کا بتایا جا رہا ہے وہ بھی مصر کی ہی ہیں۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
March 25, 2025
Mohammed Zakariya
May 17, 2023
Mohammed Zakariya
May 4, 2023