Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
گزشتہ دنوں ترکی اور شام میں شدید زلزلے کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ میڈیا رپورٹز کے مطابق ترکی میں اب تک مہلوکین کی تعداد 6 ہزار سے زائد اور 37000 سے زاید افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اسی طرح سے شام میں ہلاک شدہ افرد کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ترکی اور شام میں زلزلے سے متعلق متعدد ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔ اسی طرح ایک بچوں کی تصویر جس میں ایک بچی اپنے بھائی کو زلزلے کے دوران بچارہی ہے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بچوں کی یہ تصویر ترکی کی ہے۔
ٹویٹر پر متعدد صارفین نے اس بچوں کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تصویر ترکی کی ہے۔
پوسٹس کا لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
فیس بُک پر بھی تصویر کو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔
نیوز چیکر نے بچوں کی تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا، جہاں ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں، جن میں اس تصویر کو رپورٹس کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔
یورو نیوز وئب سائٹ پر ایک رپورٹ کے ساتھ اس تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تصویر شام میں حالیہ زلزلے کی ہے۔
عربی وئب سائٹ البلد پر یہی بچوں کی تصویر ایک رپورٹ کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی ایک لڑکی نے حوصلے، صبر اور برداشت کی ایک مثال قائم کی، جب اس نے ملبے کے نیچے 17 گھنٹے برداشت کیا اور کسی بھی چیز سے ٹکرانے کے خوف سے اپنے چھوٹے بھائی کے چہرے کے اوپر ہاتھ رکھ کر بچایا۔ رپورٹ میں بچی کا نام آلا بتایا گیا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں معروف میڈیا ادارہ دی وییک کی رپورٹ بھی ملی، جس میں میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی تصویر شام میں ہونے والے حالیہ زلزلے کی ہے۔
اس کے علاوہ ہم نے ویڈیو کو غور سے سنا تو معلوم ہوا کہ ویڈیو میں بچی کے ساتھ بات چیت عربی میں کی جارہی ہے۔ چونکہ شام میں عربی بولی جارتی ہے، جبکہ ترکی میں ترکش زبان بولی جاتی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوا کہ ویڈیو شام کی ہے۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ بچوں تصویر ترکی کی نہیں بلکہ شام میں ہونے والے زلزلے کے بعد کی ہے۔ لہذا اس تصویر سے متعلق کیا جارہا دعویٰ غلط ہے۔
Our Sources
Report by Albilad News
Report by The Week
Report by Euro Weekly News
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Mohammed Zakariya
March 25, 2025
Mohammed Zakariya
December 16, 2024
Mohammed Zakariya
December 6, 2024