جمعہ, اپریل 26, 2024
جمعہ, اپریل 26, 2024

ہومFact Checkبچوں کی یہ تصویر ترکی کی نہیں بلکہ شام کی ہے

بچوں کی یہ تصویر ترکی کی نہیں بلکہ شام کی ہے

گزشتہ دنوں ترکی اور شام میں شدید زلزلے کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ میڈیا رپورٹز کے مطابق ترکی میں اب تک مہلوکین کی تعداد 6 ہزار سے زائد اور 37000 سے زاید افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اسی طرح سے شام میں ہلاک شدہ افرد کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ترکی اور شام میں زلزلے سے متعلق متعدد ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔ اسی طرح ایک بچوں کی تصویر جس میں ایک بچی اپنے بھائی کو زلزلے کے دوران بچارہی ہے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بچوں کی یہ تصویر ترکی کی ہے۔

ٹویٹر پر متعدد صارفین نے اس بچوں کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تصویر ترکی کی ہے۔

پوسٹس کا لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔  

فیس بُک پر بھی تصویر کو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

Fact Check/ Verification

نیوز چیکر نے بچوں کی تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا، جہاں ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں، جن میں اس تصویر کو رپورٹس کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔

یورو نیوز وئب سائٹ پر ایک رپورٹ کے ساتھ اس تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تصویر شام میں حالیہ زلزلے کی ہے۔

بچوں کی تصویر
Courtesy: Screengrab from Euroweekly News

عربی وئب سائٹ البلد پر یہی بچوں کی تصویر ایک رپورٹ کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی ایک لڑکی نے حوصلے، صبر اور برداشت کی ایک مثال قائم کی، جب اس نے ملبے کے نیچے 17 گھنٹے برداشت کیا اور کسی بھی چیز سے ٹکرانے کے خوف سے اپنے چھوٹے بھائی کے چہرے کے اوپر ہاتھ رکھ کر بچایا۔ رپورٹ میں بچی کا نام آلا بتایا گیا ہے۔

Courtesy: Screengrab from Albald

مزید سرچ کے دوران ہمیں معروف میڈیا ادارہ دی وییک کی رپورٹ بھی ملی، جس میں میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی تصویر شام میں ہونے والے حالیہ زلزلے کی ہے۔

Courtesy: Screengrab from The Week

اس کے علاوہ ہم نے ویڈیو کو غور سے سنا تو معلوم ہوا کہ ویڈیو میں بچی کے ساتھ بات چیت عربی میں کی جارہی ہے۔ چونکہ شام میں عربی بولی جارتی ہے، جبکہ ترکی میں ترکش زبان بولی جاتی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوا کہ ویڈیو شام کی ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ بچوں تصویر ترکی کی نہیں بلکہ شام میں ہونے والے زلزلے کے بعد کی ہے۔ لہذا اس تصویر سے متعلق کیا جارہا دعویٰ غلط ہے۔

Result: Partly False

Our Sources

Report by Albilad News
Report by The Week
Report by Euro Weekly News


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular