اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckCrimeکنڈوم والی تصویر کو شاہین باغ سے جوڑ کر کیوں کیا جارہا...

کنڈوم والی تصویر کو شاہین باغ سے جوڑ کر کیوں کیا جارہا ہے وائرل؟پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

ملک بھر میں سی اے اے کے خلاف احتجا کررہی خواتین کو لے کر طرح طرح کی نقطہ چینی ہورہی ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ نگر پالیکا کے ملازمین کو شاہین باغ کے پیچھے والے نالے کی صفائی کے دوران مشبہ اشیاء(کنڈوم)دیکھنے کو ملا ہے۔

ہماری کھوج

سی اے اے سپورٹوں کی جانب سے لگاتار شاہین باغ میں احتجاج کررہی خواتین پر برے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ان دنوں سوشل میڈیا پر کنڈوم کی ایک تصویر وائرل ہورہی ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ وائرل تصویر شاہین باغ کے پیچھے والے نالے کی ہے۔جہاں نگرپالیکا کے ملازمین کو صفائی کے دوران ملا ہے۔ دعوے کے مطابق ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل ٹینی سرچ کیا۔جہاں ہمیں وائرل سولہ مئی دوہزارسولہ کی تصویر ملی۔جس کا اسکرین شارٹ مندرہ ذیل ہے۔

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری کے بعد ہم نے اس بارے میں مزید تحقیقات شروع کی ۔اس دوران ہمیں غیر ملکی باؤموئے نامی ویب سائٹ پر ہوبہوتصویروالی ایک خبر ملی۔جس میں کافی ساری تصویریں موجود ہے۔جن میں وائرل تصویر بھی موجود ہے۔آپ کو بتادوں کہ یہ تصویردوہزار سولہ کی ہے۔ تصویر کے کیپشن میں جو لکھا ہے اسے گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو پتا چلا کہ کسی بوائےہوسٹل کے کوڑے دان سے صفائی ملازمین کو کنڈوم ملا ہے۔

بیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر کو غلط دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیاہے۔یہ تصویر سولہ مئی دوہزار سولہ کی ہے۔البتہ اس تصویر کو لے کر واضح نہیں ہوسکا کہ یہ تصویر ہے کہاں کی؟ہاں یہ ضرور ہےکہ کسی غیر ملک کی تصویر ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس امیج سرچ

ین ڈیکس سرچ

ٹینی سرچ

نتائج:پرانی تصویر(جھوٹادعویٰ)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

 

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular