جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact CheckCrimeکیا ہندوستان میں لوجہاد عروج پر ہے۔وائرل دعوے کا کیا ہے سچ؟پڑھیئے...

کیا ہندوستان میں لوجہاد عروج پر ہے۔وائرل دعوے کا کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری تحۡقیقات

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

لوجہاد عروج پر ہے۔ہندو لڑکیوں کو چاہیئے کہ وہ ہوشیار ہوجائے۔

تصدیق

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک لیٹرپیڈ لوجہاد کے تعلق سے خوب گردش کررہاہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ مسلم سماج کے لوگوں نے ہندو لڑکیوں کو مذہب تبدیل کر نے کو لے کر ایک قیمت طے کی ہے۔لیٹرپیڈ پر ہندومذہب کے ہرطبقے کے حساب سے اس کا ریٹ طے کیاگیا ہے۔اگر برہمن کی لڑکی سے مسلم لڑکا شادی کرتا ہے تو اسے پانچ لاکھ روپے،سکھ سے سات لاکھ اور شتریے کی لڑکی سے جو مسلم لڑکا شادی کرے گا اسے ساڑھے چارلاکھ روپے دیاجائیگا۔اس کے علاوہ دیگر ہندو طبقے کی لڑکیوں سے شادی کی قیمت اس لٹرپیڈ پر لکھا ہے۔یہاں یہ بھی بتادوں کہ اس ریٹ کارڈ کو کافی لوگوں نے سوشل میڈیا و دیگر ویب سائٹ پر خوب شیئر کیا ہے۔جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

https://barenakedislam.com/2014/09/20/muslim-love-jihad-kidnapping-andor-coercing-hindu-sikh-and-christian-girls-to-convert-to-islam/

 ہماری کھوج

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری کے بعد ہم نے اس کی حقیقت جاننے کے لئے اپنی ابتدائی کھوج شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے لیٹرپیڈ کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں زی نیوز کے ویب سائٹ پر دس فروری دوہزارسولہ کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق گجرات میں لوجہاد کے تعلق سے ایک خبر خوب وائرل ہوئی تھی۔جس میں غیرمسلم لڑکی سے شادی کرنے پر مسلم لڑکے کو انعام سے نوازا والا ریٹ کارڈ کا ذکر کیاگیا ہے۔زی نیوز نے وڑودرا پولس کے حوالے سے لکھا ہے کہ پولس نے اس طرح کی افواہ بھری خبروں پر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دھیاں نہ دیں۔پولس اس معاملے کی جانچ  کررہی ہے۔

Rs 7L for Sikh girl, Rs 5L for a Brahmin: `Love jihad` WhatsApp message goes viral in Gujarat

Ahmedabad: The contentious issue of ‘Love Jihad’ has rocked the state of Gujarat. A SMS has gone viral on the social networking platform WhatsApp, enticing Muslim youths to marry girls belonging to other religions in return of cash reward.

زی نیوز پر ملی جانکاری سے واضح ہوگیا کہ وائرل لیٹر چار سال پرانہ ہے۔پھر ہم نے لیٹر پر بنے ”لوگو” کو غور سے دیکھا اور پھر اسے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں وائرل لیٹر پر بنے لوگو(logo) سے ملتا جلتا کافی کچھ ملا۔جس کے اوپر قرآن کی آیات”فان٘ حزب اللہ ہے ھم الغالبون” لکھا ہے(ترجمہ :اللہ کی فوج ہی غالب آئے گی) وہیں “لوگو” کے نیچے لکھے جملے” المقاومۃ الاسلامیۃ فی لبنان” کا ترجمہ لبنان میں اسلامی مزاحمت ہے۔ لیکن وائرل تصویر اور لبنان کے ‘لوگو’ مختلف سا نظر آیا۔جسے آپ درجہ ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

hizbullah logo – Google Search

null

سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں اے بی پی نیوزکے یوٹیوب چینل پر ایک خبر ملی۔جس کے مطابق ہندو تنظیم کے لوگ لوجہاد نام کی میگزین شائع کیا ہے۔جس میں غیر مسلم لڑکیوں کے تعلق سے ریٹ کارڈ کو شامل کیا گیا ہے۔بقیہ آپ اے بی پی کے اس خبر کو دیکھ کر خود فیصلہ کر سکتے ہیں۔

 پڑتال کے دوران ہمیں اے بی پی کے ویب سائٹ پر ستمبر دوہزار چودہ  کی ایک اور خبر ملی۔جس میں اے بی پی نے وائرل لیٹر کی تحقیق کی ہے۔جس کے مطابق لیٹر پر جو ایڈریس لکھا ہے بنگلور کا پایا گیا۔جس کے بعد اے بی پی نے باریکی سے تحقیق کیا تو واضح ہوا کہ پوسٹر میں جہاں کا ایڈریس دیا گیا ہے وہ وقف بورڈ کی پروپڑٹی ہے۔وہاں صرف انڈسٹریل ٹریننگ اور مذہبی پروگرام ہوتاہے۔لوجہاد کے تعلق سے کسی بھی طرح کا کوئی تقریب نہیں ہوتا۔وقف کی عمارت سے متصل ایک درگاہ بھی ہے۔وہیں ہندوستان ٹائمس  کے مطابق اس خبر کو غلط بتایا گیا ہے۔

نیوزچیکر کی پڑتال میں واضح ہوتا ہے کہ وائرل لیٹر چھ سال پہلے بھی وائرل ہوا تھا۔جس میں اس لیٹر کو آپسی خلفشار کا ذریعہ بتایاگیا ہے۔وہیں دوسری جانب ہندوستان ٹائمس نے پولس کے حوالے سے اس خبر کو فیک بتایا ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

یوٹیوب سرچ

نتائج:جھوٹا دعویٰ

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular