Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ایک عمارت میں لگی آگ کی پندرہ سیکینڈ کے ویڈیو کو ابوظبی ڈرون حملے کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ ابوظبی میں ڈرون حملے میں دو بھارتی شہری اور ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوگئے، اس حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کر لی ہے۔
اے پی نیوز ویب سائٹ پر شائع 18 جنوری 2022 کی ایک خبر کے مطابق متحدہ عرب امارات پر یمن کے حوثی باغیوں کے حملے میں تین افراد جاں بحق ہو گئے تھے، حملے کے دوران پیٹرول ٹینکس پھٹ گیا۔ اسی حملے سے جوڑ کر سپر مارکیٹ میں لگی آگ کی ایک ویڈیو کو ابوظبی ڈرون حملے کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “یہ ویڈیو دوبئی ایئر پورٹ پر ڈرون حملے کا ہے”۔
اس ویڈیو کو عربی کیپشن کے ساتھ بھی ٹویٹر پر شیئر کیا جا رہا ہے، جس کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
مذکورہ وائرل ویڈیو کو بھارتی میڈِیا و صارفین نے اپنے ٹویٹر ہینڈلس پر ابوظبی ڈرون حملے کا بتا کر شیئر کیا ہے۔
Fact check/Verification
کیا سپر مارکیٹ میں لگی آگ کی وائرل ویڈیو ابوظبی ڈرون حملے کی ہے؟ اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی، ویڈیو کو ہم نے سب سے پہلے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو ین ڈیکس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں شبكة أبوظبي نامی ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جسے 5 نومبر 2015 کو شیئر کیا گیا تھا۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں دی گئی جانکاری کے مطابق “ابوظبی کے مصفح انڈسٹریل ایریا میں آگ کی یہ ویڈیو ہے”۔
جب ہم نے مذکورہ عربی کیورڈ کو گوگل پر سرچ کیا تو ہمیں 24اے ای اور البوابۃ نامی عربی نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق 5 نومبر 2015 کی خبریں ملیں۔ جس کا ترجمہ ہے “ابوظبی کے مصفح میں موجود سوپرمارکت فريش أند مور نامی کمرشیل شاپنگ مال میں لگی آگ لگنے کی وجہ سے مالی نقصان ہوا تھا”۔ اب ان رپورٹس سے پتا چلا کہ ویڈیو تقریباً 7 سال پرانی ہے اور حالیہ ڈرون حملے کی نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ہمیں دیگر عربی میڈیا رپورٹس بھی ملیں۔ جنہیں آپ یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ وہیں سرچ کے دوران ہمیں صدق یمن نامی ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو کو ابوظبی کے ایک سپر مارکیٹ میں لگی آگ کا بتایا گیا ہے۔ سبھی تحقیقات سے واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو حالیہ ابوظبی ڈرون حملے کا نہیں ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سپر مارکیٹ میں لگی آگ کی پرانی ویڈیو کو حالیہ ابوظبی ڈرون حملے کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔
Result: Misleading
Our Sources
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.