Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
یہ ویڈیو امریکہ میں نیتن یاہو پر ہوئے حملے کی ہے۔
نہیں، ویڈیو اسرائیل کے شہر کفر سبا میں لیکوڈ پارٹی کے رکن ایم کے ایلی ڈلال کے احتجاجی ہجوم میں گرنے کی ہے۔
فیس بک پر وائرل 24 سیکنڈ کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولس ایک ہجوم کو پیچھے دھکیل رہی ہے اور ایک شخص کو، جو زمین پر گر پڑتا ہے، بھیڑ کے بیچ سے نکال کر کے باہر لے جا رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ امریکہ میں پیش آیا اور ویڈیو میں نظر آنے والا شخص اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو ہے جن پر عوام نے حملہ کیا ہے۔
ویڈیو کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے لکھا ہے “امریکہ میں نیتن یاہو پر لوگوں نے جوتے اور ڈنڈے برسائے”۔

ہم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کا تجزیہ کیا۔ ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ویڈیو وہ نہیں ہے جیسا کہ دعویٰ کیا گیا۔ اس ویڈیو میں نظر آنے والا واقعہ ایشیاء یا امریکہ کا نہیں ہے کیونکہ ویڈیو میں پولس اہلکاروں کی وردی اور ان پر درج نشان واضح طور پر اسرائیلی پولس کے ہیں۔ یہ بات اس امکان کو رد کرتی ہے کہ یہ ویڈیو امریکہ میں پیش آئے کسی واقعے کی ہے۔

ہم نے جب ویڈیو کے چند فریموں کو ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں رواں ماہ کی 21 تاریخ کو شیئر شدہ ایک فیس بک پوسٹ موصول ہوئی جس میں ہوبہو ویڈیو دیکھا جا سکتا ہے۔ جس کے ساتھ ہبرو زبان میں دی گئی معلومات کا ترجمہ کیا تو پتا چلا کہ اس ویڈیو میں جس شخص کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بتایا جا رہا ہے وہ دراصل لیکوڈ پارٹی کے سینئر رکن ایلی ڈلال ہے جو ایک احتجاجی ہجوم کے دوران گر گئے تھے۔
پھر ہم نے گوگل پر “لیکوڈ پارٹی، ایلی ڈلال” کیورڈ تلاش کیا. اس دوران ہمیں رواں ماہ کی 21 تاریخ کو شائع ہونے والی ٹائمز آف اسرائیل کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق یہ واقعہ وسطی اسرائیل کے شہر کفر سبا میں پیش آیا، جہاں احتجاج کے دوران 70 سالہ رکن ایم کے ایلی ڈلال ہجوم میں گر گئے تھے۔ پولس نے انہیں فوراً مظاہرین سے الگ کر کے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

وائی نیٹ نیوز ویب سائٹ نے بھی 21 ستمبر 2025 کو شائع اپنی ایک رپورٹ میں اس واقعے کی تفصیل دی گئی ہے اور واضح کیا ہے کہ ویڈیو میں گرتے ہوئے نظر آ رہا شخص لیکوڈ کے ایم کے ایلی ڈلال ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ڈلال پر دھکے یا تشدد نہیں کیا، بلکہ ہجوم کے دباؤ کی وجہ سے وہ خود گر گئے۔

مزید اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ پولس نے اس واقعے کے دوران چار مظاہرین کو گرفتار بھی کیا تھا، لیکن ان رپورٹس میں کہیں بھی وزیر اعظم نیتن یاہو پر کسی حملےکا ذکر نہیں ہے ۔
البتہ وائرل دعوے سے متعلق کیورڈ سرچ کرنے پر وہی رپورٹس سامنے آئیں جو اسرائیل کے ایلی ڈلال سے متعلق تھیں۔ کسی بھی معتبر امریکی یا بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے یہ خبر شائع نہیں کی کہ امریکہ میں نیتن یاہو پر حملہ ہوا ہے۔
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ فیس بک پر وائرل ویڈیو کو غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اصل واقعہ امریکہ میں نیتن یاہو پر حملے کا نہیں بلکہ اسرائیل میں لیکوڈ پارٹی کے رکن ایم کے ایلی ڈلال کے احتجاجی ہجوم کے دوران گرنے کا ہے۔
سوال 1: کیا یہ ویڈیو امریکہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر حملے کی ہے؟
جواب: نہیں، ویڈیو اسرائیل کے شہر کفر سبا میں لیکوڈ پارٹی کے رکن ایم کے ایلی ڈلال کے احتجاجی ہجوم میں گرنے کی ہے۔
سوال 2: ویڈیو میں زمین پر گرنے والا شخص واقعی نیتن یاہو ہیں؟
جواب: نہیں، یہ شخص اسرائیل کی لیکوڈ پارٹی کے رکن ایلی ڈلال ہیں، نیتن یاہو نہیں۔
سوال 3: کیا ویڈیو میں لوگوں نے نیتن یاہو پر جوتے یا ڈنڈے برسائے؟
جواب: نہیں، ویڈیو میں صرف ہجوم کا شور اور پولس کو ایک شخص کو محفوظ مقام پر لے جاتے دکھا جا سکتا ہے۔ کوئی حملہ یا تشدد نہیں ہوا ہے۔
سوال 4: پولس کی شناخت کیسے ہوئی؟
جواب: ویڈیو میں پولس کی وردی اور نشانات واضح طور پر اسرائیلی پولس کے ہیں، جس سے یہ امریکہ میں ہونے والے دعوے کو غلط ثابت کرتا ہے۔
Sources
Self Analysis
Facebook post by Or-ly Barlev on 21 Sept 2025
Reports published by The Times of Israel and Ynet News on 21 Sept 2025
Mohammed Zakariya
June 23, 2025
Mohammed Zakariya
March 5, 2025
Mohammed Zakariya
January 16, 2024