Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
دہلی پولس نے لال قلعہ دھماکے کو سی این جی یا الیکٹریکل فالٹ قرار دیا اور دہشت گردی کے امکان کو مسترد کر دیا۔
ڈی سی پی شمال راجا بنتھیا کی یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی پولس نے لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے میں دہشت گردی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے اور دھماکے کو ”سی این جی پھٹنے یا الیکٹریکل فالٹ” کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں پولس افسر یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہا ہے کہ ‘موقع سے ملنے والی اشیاء سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کوئی بم دھماکہ نہیں بلکہ سی این جی پھٹنے یا کسی الیکٹریکل فالٹ کا معاملہ ہے۔ ساتھ ہی وہ مزید یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ فورنسک جانچ جاری ہے اور حتمی معلومات رپورٹ کے بعد سامنے آئیں گی’۔

ویڈیو کے ایک فریم کے ریورس امیج سرچ کے دوران ہمیں یہی فوٹیج 11 نومبر 2025 کو پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ملی۔
اصل ویڈیو میں ڈی سی پی شمال راجا بنتھیا واضح طور پر بتا رہے ہیں کہ دہلی پولس اسٹیشن میں ایک کیس درج کر لیا گیا ہے، جس میں یو اے پی اے، ایکسپلوزِوز ایکٹ اور بی این ایس کی متعلقہ دفعات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف ایس ایل ٹیمیں اور فورنسک ماہرین جائے وقوعہ کا جائزہ لے رہے ہیں اور ڈی سی پی نے مزید بتایا کہ حقائق واضح ہونے کے بعد ہی معلومات عوام کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

اصل پی ٹی آئی کی ویڈیو اور سوشل میڈیا پر وائرل کلپ کا موازنہ کرنے پر کئی نمایاں فرق سامنے آئے، جیسے اصل افسر کی آواز مکمل طور پر مختلف ہے۔ وائرل کلپ میں پولس افسر زیادہ اردو الفاظ استعمال کر رہے ہیں، جبکہ اصل بیان میں وہ ہندی اور انگریزی کے امتزاج میں گفتگو کرتے ہیں۔ لبوں کی حرکت اور آواز میں واضح عدم مطابقت سے معلوم ہوتا ہے کہ ویڈیو میں آڈیو مصنوعی طور پر شامل کیا گیا ہے۔
مزید تحقیق کے دوران پی آئی بی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر اسی ویڈیو سے متعلق ایک وضاحتی پوسٹ بھی ملی، جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ یہ کلپ اے آئی کے ذریعے تیار کیا گیا ہے اور اسے غلط تاثر پھیلانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

بدھ، 12 نومبر 2025 کو یونین کابینہ نے لال قلعے کے قریب کار دھماکے کو ”ملک دشمن عناصر کی جانب سے کیا گیا بھیانک دہشت گردانہ واقعہ” قرار دیا۔ کابینہ نے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور حکام کو ہدایت دی کہ واقعے کی فوری اور جامع تفتیش کی جائے تاکہ ملزمان، ان کے معاونین اور سرپرستوں کو بلا تاخیر قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل انیل چوہان کی مودی حکومت پر تنقید والی ویڈیو ڈیپ فیک نکلی
تحقیقات سے یہ بات واضح ہوئی کہ ڈی سی پی راجا بنتھیا کا کوئی ایسا بیان ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔ وائرل ویڈیو میں ان کی آواز اور جملے مصنوعی طور پر تیار کئے گئے ہیں۔ لہٰذا یہ دعویٰ گمراہ کن اور جھوٹا ثابت ہوا۔
سوال1: کیا دہلی پولس نے لال قلعہ دھماکے کو سی این جی یا الیکٹریکل فالٹ قرار دیا؟
جواب: نہیں، دہلی پولس کی جانب سے ایسا کوئی بیان جاری نہیں ہوا۔
سوال2: کیا ڈی سی پی راجا بنتھیا نے میڈیا کو دھماکے کے بارے میں کوئی بیان دیا؟
جواب: ہاں، اصل ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ کیس میں یو اے پی اے اور ایکسپلوزِوز ایکٹ کی دفعات شامل ہیں اور تفتیش جاری ہے۔
سوال2: کیا ڈی سی پی راجا بنتھیا نے میڈیا کو دھماکے کے بارے میں کوئی بیان دیا؟
جواب: ہاں، اصل ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ کیس میں یو اے پی اے اور ایکسپلوزِوز ایکٹ کی دفعات شامل ہیں اور تفتیش جاری ہے۔
سوال3: وائرل ویڈیو جعلی کس بنیاد پر ثابت ہوئی؟
جواب: آواز اصلی ویڈیو سے مختلف ہے، لبوں کی حرکت آڈیو سے میل نہیں کھاتی اور پی آئی بی نے بھی ویڈیو کو اے آئی قرار دیا ہے۔
سوال4: کیا لال قلعہ دھماکہ کو حکومت نے دہشت گردی قرار دیا ہے؟
جواب: ہاں، یونین کابینہ نے 12 نومبر 2025 کو اسے “دہشت گردانہ واقعہ” قرار دیا اور جامع تحقیقات کی ہدایت کی۔
Our sources
X post by @PTI_News on 11 Nov 2025
X post by @PIBFactCheck on 12 Nov 2025
Self Analysis