Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
آج ہم آپ کےلیے کچھ ایسی اسٹوری کو مختصر انداز میں پیش کرنے جارہے ہیں۔جو حال کے دنوں میں سوشل میڈیا پر بےشمار وائرل ہوا ہے۔یہ وہ 5 فرضی دعوے ہیں جسے کافی یوزروں نے شیئرکیاہے۔
کانپور لوجہاد معاملہ:شالنی عرف فضا پر فیضل کے اہل خانہ نہیں کررہے ہیں ظلم و ستم
محمد فیضل کی چاہت میں نومسلم بنی شالنی عرف فاطمہ کے حوالے سے دعویٰ کیاجارہا ہے کہ فضا نے اپنی ماں کو فون کرکے مدد طلب کی ہے کہ اسے فیضل کے گھروالے پریشان کررہے ہیں۔جبکہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔
سعودی حکومت نے یہودیوں کوخوش کرنے کےلیے قرآن میں لفظی ترمیم نہیں کیا ہے
دعویٰ کیا گیا ہے کہ قرآن میں سعودی عرب تحریف کررہی ہے۔بتادوں کہ سعودی عرب کی حکومت نے یہودیوں کو خوش کرنے کےلیے قرآن کے الفاظ میں رد و بدل نہیں کیاہے بلکہ عبرانی زبان میں جو قرآن کا ترجمہ کیا گیا ہے اس میں تبدیلی کی گئی ہے۔ “یعنی قرآن کا جو مفہوم اسلامی عقیدہ کے مطابق ہونا چاہئے وہ نہ لے کر یہودی عقیدہ کے مطابق لیا گیا ہے جو کہ قرآن میں معنوی تحریف ہے”
مزید جانکاری کےلیے یہاں کلک کریں۔
کیا دنیا کی حسین ترین مسجد قطر شہر میں ہے؟
سوشل میڈیا پر دعویٰ ہے کہ دنیا کی خوبصورت مساجد میں سے ایک ایسی مسجد ہے جو قطر میں ہے۔جبکہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔دراصل جس مسجد کو قطر کی بتائی جارہی ہے وہ متحدہ عرب امارات کی آئیکانک مسجد ہے۔جسے پَرل اینڈ شیل کی تھیم پر تعمیر کیاگیا ہے۔
باپ بیٹی کی شفقت کے ویڈیو کو فرضی دعوے کے ساتھ کیوں کیا جارہا شیئر؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا گیا تھا۔جس میں ایک مولوی نما شخص دلہن کو بوسہ دے رہاہے۔دعویٰ تھا کہ مولوی خاتون کو کس(KISS) کررہا ہے۔جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو پاکستان کا ہے۔جہاں ایک بات اپنی بیٹی کو نکاح نامہ پر دستخت کرنےکے بعد پیشانی پر بوسہ دے رہا ہے۔
کیا سپریم کورٹ کے نعرے کو بدل دیا گیا ہے؟
گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے حوالے دعویٰ کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے اشوک چکر کے نیچے ستیہ میو جئےتے کی جگہ یَتُودھرمستو جئے لکھ دیا گیا ہے۔جبکہ نیوزچیکر کی پڑتال میں پتاچلاکہ وائرل دعویٰ فرضی ہے۔
پوری جانکاری کےلیے یہاں کلک کریں۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.