Sunday, March 16, 2025
اردو

Fact Check

اعظم گڑھ کے فاطمہ گرلس کالج کی تصویر کو کیرلہ کا بتا کر کیا گیا شیئر

banner_image

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں برقعہ پہنے کئی لڑکیاں مختلف قطاروں میں کھڑی نظر آرہی ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر سعودی یا کسی اسلامی ملک کی نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے کیرلہ کے ایک گرلس انجینیئرنگ ڈگری کالج کی ہے۔ یہ خواتین دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کو بھی سنوار رہی ہیں۔

  کیرلہ کے گرلس انجینیئرنگ ڈگری کالج کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
کیرلہ کے گرلس انجینیئرنگ ڈگری کالج کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس پوسٹ کو 262 افراد لائک کر چکے تھے، جبکہ تین شیئر اور 33 مرتبہ تبصرہ کیا جا چکا تھا۔ بتادوں کہ اس تصویر کو ہندی کیپشن کے ساتھ مسلم نام کے صارفین زیادہ شیئر کئے ہیں۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

https://twitter.com/MohammadFahim78/status/1423121821600190465

وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔۔

Fact Check/Verification

سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تصویر کا سچ جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ گوگل ریورس امیج سرچ کے دوران ہمیں بی ڈی سی ٹی وی اور دی مورننگ کرونیکل پر 12 نومبر 2017 کو شائع رپورٹس ملیں۔ ان دونوں رپورٹس کے مطابق یہ تصویر فاطمہ گرلس انٹر کالج کی ہے۔ یہ کالج اعظم گڑھ کے داؤدپور گاؤں میں واقع ہے۔ اسے فاطمی گرلس انٹر کالج میں صبح کی اسمبلی کے درمیان لی گئی تھی۔

 بفاطمہ گرلس انٹر کالج اعظم گڑھ کی ہے یہ تصویر:ی ڈی سی نیوز
بفاطمہ گرلس انٹر کالج اعظم گڑھ کی ہے یہ تصویر:ی ڈی سی نیوز

تحقیقات جاری رکھتے ہوئے ہم نے گوگل میپ پر یہ سرچ کیا کہ کیا فاطمہ گرلس انٹر کالج اعظم گڑھ میں ہے بھی یا نہیں؟ سرچ کے دوران ملے نتائج سے یہ واضح ہو گیا کہ یہ اسکول اعظم گڑھ میں ہی ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں فیس بک پر فاطمہ گرلس کالج کا آفیشل پیج دستیاب ہوا۔ اس پیج پر 13 نومبر 2017 کو ایک اخبار کی کٹنگ پوسٹ کی گئی تھی۔ اس اخبار کی کٹنگ میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا ہے، کالج میں صبح کی اسمبلی۔فاطمہ گرلس کالج اینڈ اسکول کے فیس بک پیج سے حاصل معلومات کے مطابق یہ اسکول 2001 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ یو پی بورڈ سے وابستہ ہے۔ اس اسکول کو اقلیتی ادارہ کا درجہ 9 جون 2004 کو قرار دے دیا گیا تھا۔

بتادوں کہ اس اسکول کا آغاز نیاز احمد داؤدی نے کیا تھا، وہ اس اسکول کے بانی اور ڈائریکٹر تھے۔ ان کے انتقال کے بعد سے ان کے بڑے صاحبزادے آصف داؤدی اس اسکول کو چلا رہے ہیں۔

وائرل دعوے کی تہہ تک جانے کے لئے ہم نے آصف داؤدی کے چھوٹے بھائی عارف داؤدی سے رابطہ کیا۔ جنہوں نے ہمیں بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تصویر ان کے اسکول فاطمہ گرلس کالج، اعظم گڑھ کی ہے۔ یہ تصویر 2017 میں صبح کی اسمبلی کے دوران کلک کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کیرلہ میں ایک مسلم والدین نے اپنی بیٹی کی شادی ہندو لڑکے سے کروادی؟

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہوتا ہے کہ اعظم گڑھ کے فاطمہ گرلس کالج کی تصویر کو کیرلہ کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ وائرل تصویر میں برقعہ پہنےنظر آرہی سبھی لڑکیاں فاطمہ گرلس کالج کی ہی طالبات ہیں۔ اس تصویر کا کیرلہ گرلز انجینیئرنگ ڈگری کالج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

Result: False


Our Sources

The Morning Chronicle

Fatima Girls College Facebook Page

Neyaz Ahmed Daudi

Phone Verification

Google Map

BDC-TV


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,450

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔