Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں برقعہ پہنے کئی لڑکیاں مختلف قطاروں میں کھڑی نظر آرہی ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر سعودی یا کسی اسلامی ملک کی نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے کیرلہ کے ایک گرلس انجینیئرنگ ڈگری کالج کی ہے۔ یہ خواتین دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کو بھی سنوار رہی ہیں۔
ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس پوسٹ کو 262 افراد لائک کر چکے تھے، جبکہ تین شیئر اور 33 مرتبہ تبصرہ کیا جا چکا تھا۔ بتادوں کہ اس تصویر کو ہندی کیپشن کے ساتھ مسلم نام کے صارفین زیادہ شیئر کئے ہیں۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تصویر کا سچ جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ گوگل ریورس امیج سرچ کے دوران ہمیں بی ڈی سی ٹی وی اور دی مورننگ کرونیکل پر 12 نومبر 2017 کو شائع رپورٹس ملیں۔ ان دونوں رپورٹس کے مطابق یہ تصویر فاطمہ گرلس انٹر کالج کی ہے۔ یہ کالج اعظم گڑھ کے داؤدپور گاؤں میں واقع ہے۔ اسے فاطمی گرلس انٹر کالج میں صبح کی اسمبلی کے درمیان لی گئی تھی۔
تحقیقات جاری رکھتے ہوئے ہم نے گوگل میپ پر یہ سرچ کیا کہ کیا فاطمہ گرلس انٹر کالج اعظم گڑھ میں ہے بھی یا نہیں؟ سرچ کے دوران ملے نتائج سے یہ واضح ہو گیا کہ یہ اسکول اعظم گڑھ میں ہی ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں فیس بک پر فاطمہ گرلس کالج کا آفیشل پیج دستیاب ہوا۔ اس پیج پر 13 نومبر 2017 کو ایک اخبار کی کٹنگ پوسٹ کی گئی تھی۔ اس اخبار کی کٹنگ میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا ہے، کالج میں صبح کی اسمبلی۔فاطمہ گرلس کالج اینڈ اسکول کے فیس بک پیج سے حاصل معلومات کے مطابق یہ اسکول 2001 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ یو پی بورڈ سے وابستہ ہے۔ اس اسکول کو اقلیتی ادارہ کا درجہ 9 جون 2004 کو قرار دے دیا گیا تھا۔
بتادوں کہ اس اسکول کا آغاز نیاز احمد داؤدی نے کیا تھا، وہ اس اسکول کے بانی اور ڈائریکٹر تھے۔ ان کے انتقال کے بعد سے ان کے بڑے صاحبزادے آصف داؤدی اس اسکول کو چلا رہے ہیں۔
وائرل دعوے کی تہہ تک جانے کے لئے ہم نے آصف داؤدی کے چھوٹے بھائی عارف داؤدی سے رابطہ کیا۔ جنہوں نے ہمیں بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تصویر ان کے اسکول فاطمہ گرلس کالج، اعظم گڑھ کی ہے۔ یہ تصویر 2017 میں صبح کی اسمبلی کے دوران کلک کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کیرلہ میں ایک مسلم والدین نے اپنی بیٹی کی شادی ہندو لڑکے سے کروادی؟
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہوتا ہے کہ اعظم گڑھ کے فاطمہ گرلس کالج کی تصویر کو کیرلہ کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ وائرل تصویر میں برقعہ پہنےنظر آرہی سبھی لڑکیاں فاطمہ گرلس کالج کی ہی طالبات ہیں۔ اس تصویر کا کیرلہ گرلز انجینیئرنگ ڈگری کالج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
Fatima Girls College Facebook Page
Phone Verification
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
May 6, 2025
Mohammed Zakariya
April 22, 2025
Mohammed Zakariya
April 4, 2025