Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میٰڈیا پر ایک تصویر خوب گردش کررہی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ “کیرلہ میں مسلم والدین نے اپنی بیٹی کی شادی ہندو سناتنی لڑکے سے کروائی ہے” یوزر نے مزید لکھا کہ بیٹی ہندو مذہب میں زیادہ محفوظ رہے گی۔
کیا ہے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ؟
سوشل میڈیا پر آئے دن مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی تصاویر، ویڈیو اور پوسٹ کو یوزرس بغیر تحقیق کے شیئر کرتے رہتے ہیں۔ایسی ہی ایک تصویر ہمارے ایک قاری نے تحقیقات کے لئے واہٹس ایپ نمبر( 9999499044) پر شیئر کی ہے۔ جس میں برقعہ پوش خاتون اور سفید لباس میں ایک شخص نظر آرہا ہے اور ان کے سامنے ایک شادی شدہ جوڑا آشیرواد لیتے کے لئے جھکا ہوا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ مسلم والدین نے اپنی بیٹی کی شادی ایک ہندو لڑکے سے کردی ہے۔ حالانکہ اس طرح کے متنازعہ پوسٹ کو پہلے بھی نیوزچیکر کی ٹیم ڈیبنک کرچکی ہے۔اس تصویر کو متعدد یوزرس نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔
کراؤڈٹینگل پر ہم نے وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کا ڈیٹا سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں پتا چلا کہ فیس بک پر پچھلے سات دنوں میں 58,818 یوزرس اس موضوع پر تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
Fact Check/Verification
سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر وائرل تصویر سے متعلق کئی پرانی خبروں کے لنک فراہم ہوئے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں نابالغ بچی سے شادی کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا فیکٹ چیک۔
مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر کم از کم ایک سال پرانی ہے۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل تصویر سے ملتی جلتی تصویر والی اردو نیوز نامی ویب سائٹ پر شائع 17 فروری 2020 کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق کیرلہ کے ایک مسلمان جوڑے نے اپنی گود لی ہوئی ہندو بیٹی کی شادی مندر میں کروائی تھی۔ مسلم فیملی نے راجیشوری کو سات سال کی عمر میں گود لیا تھا۔ جس کی شادی وشینوپرساد نامی لڑکے سے ہندو ریتی رواج کے حساب سے مندر میں کروائی تھی۔
اردو نیوزسے ملی معلومات سے واضح ہوچکا کہ مسلم والدین نے اپنی بیٹی کی شادی ہندولڑکے سے نہیں کروائی ہے۔ بلکہ راجیشوری نام کی ہندو لڑکی کو سات سال کی عمر میں ایک مسلم جوڑے نے گود لیا تھا۔ جس کی شادی انہوں نے ہندو مذہب کے حساب سے مندر میں کراوئی تھی۔
مذکورہ خبر سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے ہندی اور انگلش میں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں پنجاب کیسری پر شائع 20 فروری 2020 کی ایک خبر ملی۔ جس میں وائرل تصویرکے ساتھ باضابطہ خبر شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیرلہ کے کاسرگوڈ کے رہنے والے عبداللہ اور خدیجہ نے ایک ہندو لڑکی کی شادی بھگوتی مندر میں وشنو پرساد سے کروائی تھی۔ راجیشوری کو سات سال کی عمر میں مسلم جوڑے نے گود لیا تھا۔اس شادی میں دونوں مذاہب کے لوگوں نے مندر میں شرکت کی تھی۔ پنجاب کیسری کے علاوہ زی سلام اور نوبھارت ٹائمس نے بھی اس خبر کو شائع کیا ہے۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ بتادوں کہ کیرلہ کے کاسرگوڈ میں مسلم والدین نے اپنی بیٹی کی شادی ہندو لڑکے سے نہیں کی ہے بلکہ ایک سال پہلے عبداللہ اور خدیجہ نے اپنی گود لی ہوئی ہندو بیٹی راجیشوری کی شادی ہندی لڑکے سے کروائی تھی۔ جسے اب گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہا ہے۔
Result: ؐMisleading
Our Source
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.