Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
Claim
سوشل میڈیا پر قبر سے نکالی جارہی بچے کی لاش کی ایک ویڈیو کافی عرصے سے گردش کررہی ہے۔ متعدد صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو فلسطین کی ہے۔ ایک فیس بک صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ‘تین سال قبل شہید ہونے والی فلسطینی بچی نے جب اپنے باپ کو خواب میں کہا کہ بابا جان میری لاش یہاں سے نکالو یہاں گندگی ہے کسی اور جگہ مجھے دفن کرو تو جب شہید بچی کی قبر کو کھودا گیا تو اللہ اکبر اللہ اکبر بچی کا کفن بھی میلا نہیں ہوا تھا اور چہرہ اتنا تروتازہ کہ ابھی سوئی ھے۔ سبحان اللہ”۔
Fact
چونکہ یہ ویڈیو متعدد مرتبہ مختلف دعوؤں کے ساتھ شیئر کی گئی ہے، لہذا نیوز چیکر نے وائرل ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں یہی ویڈیو لنکس ملے جن میں کچھ صارفین نے ویڈیو کو سعودی عرب کا اور کچھ نے اسے ترکی کا بتاکر شیئر کیا ہے۔
پھر ہم نے چند کیورڈ سرچ کیے، جہاں ہمیں فتبینوں نامی عربی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق ایک تحقیقاتی رپورٹ ملی۔ جس میں اس ویڈیو کو عراق کا بتایا گیا ہے اور جو کہانی ویڈیو کے ساتھ شیئر کی جارہی ہے ،اسے بے بنیاد بتایا گیا ہے۔
رپورٹ میں واضع کیا گیا ہے کہ اس ویڈیو سے متعلق متعدد دعوے کیے گئے ہیں جوکہ سب غلط ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بچے کی ویڈیو عراق کی ہے، اس بچے کی موت حرکت قلب بند ہونے سے ہوئی ہے، اور بچے کی والدہ کے اسرار پر بچے کو قبر سے نکال کر گھر کے نذدیکی قبرستان میں دفنایا جارہا ہے، تاکہ افراد خانہ کو وقتاً فوقتاً فبر کی زیارت کرنے میں آسانی ہو۔
اس ویڈیو کو پہلے بھی الگ الگ جگہوں کا بتاکر شیئر کیا جاچکا ہے۔ نیوز چیکر نے اس سے قبل بھی اس ویڈیو سے متعلق فیکٹ چیک کیا ہے۔ جسے آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ قبر سے نکالی جارہی مردہ لڑکی کی یہ ویڈیو نا تو فلسطین کی ہے اور ناہی اس کے ساتھ کیا گیا دعویٰ صحیح ہے۔ ویڈیو عراق کی ہے اور لڑکی کی حرکتِ قلب بند ہونے کی وجہ سے موت ہوئی تھی اور اسے اس کی والدہ کے اسرار پر قبر سے نکالا گیا تھا۔
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.