Authors
بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر کے حوالے سے آئے روز انٹرنیٹ پر مواد شیئر ہوتا ہے۔ اس بار سوشل میڈیا پر کشمیر میں 500 لڑکیوں کے حفیہ ٹارچر سیل سے ملنے کی خبریں گرش کررہی ہیں۔
سوشل نیٹورکنگ سائٹ فیس بُک پر متعدد صارفین نے ایک اخبار کی رپورٹ شیئر کی ہے، جس میں کشمیر میں 500 لڑکیوں کے حفیہ ٹارچر سیل سے برآمد ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے اور200 زندہ برآمد ہوئی ہیں۔
ایک فیس بُک پیج نے اخبار کی رپورٹ کا اسکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ‘انڈین کشمیر میں خفیہ ٹارچر سیل سے 500 لڑکیوں کی لاشیں برآمد۔ یار قربانیاں اس لیے نہیں دی جا رہی کہ وطن انڈیا سے آزاد کروا کر پاکستان کے کرپٹ نظام کے حوالے کر دیا جاۓ اور کسی پل کے نیچے بھوک سے نڈھال ہوکر مرجائیں نا نا ایسا نہیں ہو گا یہ قربانیاں اس لیے دی جارہی ہیں کہ جموں کشمیر کے عوام دنیا میں ایک آزاد خود مختار اور باوقار قوم بن کر ابھریں’۔
دیگر پوسٹس کا لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں، اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
Fact Check/ Verification
کشمیرمیں 500 لڑکیوں کے حفیہ ٹارچر سے برآمد ہونے والے اس دعوے کے حوالے سے سب سے پہلے ہم نے ایمنسٹی انٹرنیشل کی وئب سائٹ پر 500 لڑکیوں کے حوالے سے انگریزی میں کیورڈ سرچ کیے لیکن ہمیں اس طرح کی کوئی رپورٹ نہیں ملی۔
اس کے بعد ہم نے انہی الفاظ کے ساتھ اردو میں کیورڈ سرچ کیے، تب بھی ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔
گوگل پر ہمیں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2021-20 کی رپورٹ دنیا بھی کی رپورٹ ملی، صفحہ 182 پر بھارت کے حوالے سے رپورٹ موجود ہے، لیکن اس رپورٹ میں کہیں بھی اس طرح کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
ہم نے یہی کیورڈ گوگل میں سرچ کیے جہاں ہمیں پاکستانی اخبار نوائے وقت کی وئب سایٹ پر 16 فروری 2021 میں شائع اس حوالے سے ایک رپورٹ ملی۔
رپورٹ میں مذکورہ اخبار نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے کہا ہے کہ کشمیر میں خفیہ ٹارچر سیل سے 500 سے زائد لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جبکہ 200 زندہ برآمد ہوئی ہیں۔ تاہم اس سے آگے رپورٹ میں کہیں بھی نہ اس خبر کا ذکر ہوا اور نہ ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا کوئی ثبوت پیش کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوا کہ یہ دعویٰ اس سے قبل بھی کیا گیا ہے، تاہم کوئی ثبوت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ہمیں گوگل پر اس طرح کی کوئی بھی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خبر بے بنیاد ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر ایسا ہوتا تو پاکستان کے معروف میڈیا اداروں جیو نیوز، ڈان وغیرہ کے علاوہ بین الاقوامی میڈیا اداروں سے اس معاملے پر ضرور لکھا ہوتا۔
Conslusion
اس سے ظاہر ہوا کہ یہ دعویٰ پہلے بھی کیا گیا ہے اور اب دوبارہ وائرل ہورہا ہے، لیکن اس دعوے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ ہماری تحقیقات میں ثابت ہوا کہ کشمیر میں 500 لڑکیوں کے حفیہ ٹارچر سیل سے برآمد ہونے سے متعلق کیا جارہا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
Result: False
Our Sources
Report by Amnesty international
google search
Self Analysis
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044