جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkہتھوڑے سے پٹائی کے وائرل ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر کیا...

ہتھوڑے سے پٹائی کے وائرل ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ٹویٹر پر 13 سیکینڈ کا ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں کچھ لوگ سر راہ ایک شخص کی لاٹھی اور ہتھوڑے سے پٹائی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اس ویڈیو کو صارف نے مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا ہے۔ صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “جس کسی کو انڈین چیف بپن راوت کی فیملی سے ہمدردی ہے وہ اس ویڈیو کو غور سے دیکھ لیں، بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہے، بپن راوات نے اپنی فوج کو کشمیری خواتین کی عزتیں لوٹنے کا آرڈر دیا۔ جس حکومت یا اپوزیشن والے کو اس کی فیملی سے ہمدردی ہے ہمیں اس سے کوئی ہمدردی نہیں ہے”۔

وائرل ویڈیو میں جس شخص کو  ہتھوڑے سے پٹائی کی جا رہی ہے وہ مسلمان نہیں ہے، بلکہ منیش نامی شخص ہے۔
Courtesy: twitter @Aabid0786

اس ویڈیو کو انگلش کیپشن کے ساتھ بھی مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

سی ڈی ایس جنرل بپن راوت ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد جہاں بھارت بھر میں ماتم کا ماحول برپا ہے۔ وہیں دوسری طرف سوشل نٹورکنگ سائٹس پر ایک طبقہ جنرل بپن راوت اور بھارت کے اکثریت طبقے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسی کے پیش نظر 13 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا جا رہا ہے، ساتھ ہی جنرل بپن راوت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنی فوج کو کشمیری خواتین کی عزتیں لوٹنے کی اجازت دے رکھی تھی۔

Fact Check / Verification

سر راہ ہتھوڑے سے پٹائی والے وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا تو ہمیں ویڈیو کے دوسرے سیکینڈ پر اوپر دائیں جانب فریدآباد لکھا ہوا نظر آیا۔ پھر ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں آج تک نیوز اور دی للن ٹاپ پر شائع رواں مہینے کی وائرل ویڈیو سے متعلق خبریں ملیں۔

رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ بھارت کے ہریانہ کے بڑھکھل جھیل چوک میں 6 دسمبر 2021 کو پیش آیا تھا۔ ویڈیو میں جس شخص کی پٹائی کی جا رہی ہے اس کا نام منیش بتایا گیا ہے، منیش کو جو لوگ ہتھوڑے اور لوہے کے ڈنڈوں سے مار رہے ہیں ان میں سے ایک کا نام للت،دوسرے کا نام سچن اور تیسرے کا نام پردیپ بتایا گیا ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو کے حوالے سے ٹی وی9 بھارت اور دینک بھاسکر پر شائع خبریں ملیں۔ جس کے مطابق منیش پر حملہ کرنے والے دو ملزمین کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے، ساتھ ہی قتل کی کوشش، ہوائی فائرنگ سمیت کئی دفعات کے تحت ایف آر بھی درج کی گئی ہے۔ دینک جاگرن کے مطابق منیش نے ایک سال پہلے ملزم پردیپ کے بھائی یوگیش کے ساتھ مار پیٹ کی تھی، اسی کا بدلہ لینے کے لئے تینوں ملزمین نے اس واردات کو انجام دیا ہے۔

ویڈیو کےساتھ کیا گیا دوسرا دعویٰ جس میں یہ کہا گیا ہے کہ “جنرل بپن راوت نے اپنے فوجیوں کو کشمیری خواتین کی عزت لوٹنےکا حکم دیا تھا”۔ جب ہم نے اس حوالے سے گوگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں ایسی میڈیا رپورٹس نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھیں: جموں آرمی ہیلی کاپٹر حادثے کی تصویر کو جنرل بپن راوت سے منسوب کر کے کیا جا رہا ہے شیئر

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں جس شخص کو ہتھوڑے سے مارا پیٹا جا رہا ہے اس کا نام منیش ہے اور مارنے والوں کا نام پردیپ، للت اور سچن ہے۔ البتہ منیش کو جو لوگ بچا رہے ہیں ان میں کچھ مسلمان بھی شامل ہیں۔لیکن جس شخص کی پٹائی کی جا رہی ہے وہ مسلمان نہیں ہے۔ بتادوں کہ اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔


Result: Misleading

Our Sources

AajTak: (https://www.aajtak.in/crime/news/story/faridabad-man-left-with-broken-leg-after-goons-attack-him-with-hammer-tste-1369389-2021-12-07)

Tv9 bharat: (https://www.youtube.com/watch?v=QdJDjlqinPk)

Dainik bhaskar: (https://www.bhaskar.com/local/haryana/rohtak/rewari/news/haryana-faridabad-murder-video-viral-129185535.html)
Self Analysis


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular