Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
بائی کاٹ کرو ہندؤں۔۔۔ یہ ہے ہمالیہ کمپنی کا مالک محمد مینال یہ اپنی کُل کمائی کا دس فیصد دےکر جہاد کو مدد کرتاہے۔ اس کمپنی کا کوئی سامان نہ خریدیں۔
دیپک کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
دیپک کے علاوہ دیگر کئی یوزر نے پہلے بھی مذکورہ دعوے کے ساتھ تصویر کو شیئر کیا ہے۔درج ذیل میں آرکائیو لنک موجود ہیں۔
آکاش آر ایس ایس کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
Fact Checking/ Verification
سوشل میڈیا پر ہمالیہ ڈرگس کمپنی کے حوالے سے وائرل دعوے کی سچائی جاننے کےلئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے تصویر کو ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ایکنامک ٹائمس پر شائع 20ستمبر 2020 کی ایک خبر میں وائرل تصویر ملی۔ جس کے مطابق وائرل تصویرمیں نظرآرہا شخص کی پہچان فلیپ ہیڈن کی شکل میں کی گئی ہے۔ جو ہیڈن کمپنی کے سی ای او ہیں۔
پھر ہم نے ہمالیہ ڈرگس کمپنی کے ویب سائٹ کو کھنگالا۔جہاں ہمیں پتاچلا کہ ہمالیہ کمپنی کے کوفاؤنڈر کا نام محمد منال ہے۔ ویب سائٹ پر موجود جانکاری کے مطابق منال 1930 میں اتراکھنڈ کے دہرادون میں اس کمپنی کا بنیاد رکحا تھا۔
مزید سرچ سے پتاچلا کہ محمد منال1986 میں انتقال کرچکے ہیں۔اسطرح یہ دعوی کرنا کہ وہ اپنی آمدنی کا دس فیصد جہادیوں کو دیتے ہیں غلط ثابت ہوتا ہے۔
سبھی تحقیقات کے باوجود ہمیں تسلی نہیں ملی تو ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ہمالیہ کمپنی کا ایک ٹویٹ ملا۔جس میں اس دعوے کو سر سے خارج کرتے ہوئے غلط بتایا ہے۔
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتاہے کہ ہمالیہ کمپنی کے سی ای او کی تصویر کو سوشل میڈیا پر فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیاہے۔ہمالیہ درگس کمپنی کے حوالے سے کیا گیا یہ دعویٰ کہ ”کمپنی اپنی آمدنی کا 10فیصد جہاد کودیتا ہے یہ سراسر غلط ہے۔
Result:False
OurSource
H:http://www.himalayaglobalholdings.com/abouthimalaya/milestones.htm
T:https://twitter.com/HimalayaIndia/status/1238470171754283008
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.