Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
Claim
امریکی ریاست ورجینیا میں نمازِ عید میں ہندو خاتون نے ڈالی خلل، مسجد میں کیا ہنگامہ۔
Fact
مسجد کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ خاتون مسلمان ہی ہیں، البتہ وہ ذہنی بیماریوں سے متاثر ہیں۔
دنیا بھر کے مسلمانوں نے اسلامی ماہ رمضان کے اختتام کے بعد عید الفطر کا تہوار منایا۔ اسی بیچ سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک، ٹویٹر، لنک ڈن اور یوٹیوب پر ایک مسجد کے اندر کی ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ جس میں ایک خاتون ممبر پر چیختی، چلاتی ہوئی نظر آرہی ہے، کچھ دیر بعد پولس آتی ہے اور انہیں ممبر سے کھینچ کر مسجد کے باہر لے جاتی ہے۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ویڈیو امریکی ریاست ورجینیا کے ایک مسجدکی ہے، جہاں ہندو خاتون مسجد میں زبردستی گھس گئی اور مسلمانوں اور ان کے مذہب کو گالیاں دینے لگی بعد میں سیکورٹی اہلکار اسے مسجد سے باہر لے گئے۔
Fact Check / Verification
نیوز چیکر نے سب سے پہلے “ہندو ویمن ورجینیا مسجد” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں اس سے متعلق کوئی معتبر خبریں نہیں ملیں۔ سرچ کے دوران ٹوئٹر پر متعلقہ کیورڈ سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ وائرل ویڈیو آل ڈَلس ایریا مسلم سوسائٹی (ایڈمز) مسجد، ورجینیا کی ہے۔
کیورڈ سرچ کرنے پر ہمیں انسٹاگرام ہینڈل پر 22 اپریل کو وائرل ہونے والی ویڈیو کے حوالے سے ایک وضاحتی پوسٹ ملی، جس میں لکھا ہے کہ 21 اپریل کو پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو جس میں خاتون ممبر پر نظر آرہی ہیں، ان کا تعلق مسلم طبقے سے ہے اور وہ ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ یہ وضاحت آل ڈَلس ایریا مسلم سوسائٹی کے فیس بک اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کی گئی۔
ہم نے اس کی تصدیق کے لیے ایڈمز سینٹر سے رابطہ کیا ہے جواب موصول ہونے کے بعد اس مضمون کو اپ ڈیٹ کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: محمّدؐ کے کردار پر نہیں بنی ہے فلم اللہ بندے، جانیں وائرل دعوے کا سچ
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ “امریکی ریاست ورجینیا کی ایک مسجد میں نمازِ عید میں ہندو خاتون نے ڈالی خلل” دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو میں موجود خاتون کا تعلق ہندو سماج سے نہیں بلکہ مسلم سماج سے ہی ہے۔ سوشل میڈیا پر کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔
Result: False
Our Sources
Instagram post by @adams.center on 22 April 2023
Facebook post by adamscenter on 22 April 2023
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.