Friday, April 25, 2025
اردو

Fact Check

Fact Check: کیا امریکی مسجد میں نمازِ عید میں ہندو خاتون نے ڈالی خلل؟

banner_image

Claim
امریکی ریاست ورجینیا میں نمازِ عید میں ہندو خاتون نے ڈالی خلل، مسجد میں کیا ہنگامہ۔
Fact
مسجد کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ خاتون مسلمان ہی ہیں، البتہ وہ ذہنی بیماریوں سے متاثر ہیں۔

دنیا بھر کے مسلمانوں نے اسلامی ماہ رمضان کے اختتام کے بعد عید الفطر کا تہوار منایا۔ اسی بیچ سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک، ٹویٹر، لنک ڈن اور یوٹیوب پر ایک مسجد کے اندر کی ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ جس میں ایک خاتون ممبر پر چیختی، چلاتی ہوئی نظر آرہی ہے، کچھ دیر بعد پولس آتی ہے اور انہیں ممبر سے کھینچ کر مسجد کے باہر لے جاتی ہے۔

 دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ویڈیو امریکی ریاست ورجینیا کے ایک مسجدکی ہے، جہاں ہندو خاتون مسجد میں زبردستی گھس گئی اور مسلمانوں اور ان کے مذہب کو گالیاں دینے لگی بعد میں سیکورٹی اہلکار اسے مسجد سے باہر لے گئے۔

ورجینیا میں نمازِ عید میں ہندو خاتون نے ڈالی خلل والا دعویٰ فرضی ہے۔
Courtesy:FB/ gtvmedia.pk

Fact Check / Verification

نیوز چیکر نے سب سے پہلے “ہندو ویمن ورجینیا مسجد” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں اس سے متعلق کوئی معتبر خبریں نہیں ملیں۔ سرچ کے دوران ٹوئٹر پر متعلقہ کیورڈ سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ وائرل ویڈیو آل ڈَلس ایریا مسلم سوسائٹی (ایڈمز) مسجد، ورجینیا کی ہے۔

کیورڈ سرچ کرنے پر ہمیں انسٹاگرام ہینڈل پر 22 اپریل کو وائرل ہونے والی ویڈیو کے حوالے سے ایک وضاحتی پوسٹ ملی، جس میں لکھا ہے کہ 21 اپریل کو پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو جس میں خاتون ممبر پر نظر آرہی ہیں، ان کا تعلق مسلم طبقے سے ہے اور وہ ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ یہ وضاحت آل ڈَلس ایریا مسلم سوسائٹی کے فیس بک اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کی گئی۔

Courtesy: FB/adamscenter

ہم نے اس کی تصدیق کے لیے ایڈمز سینٹر سے رابطہ کیا ہے جواب موصول ہونے کے بعد اس مضمون کو اپ ڈیٹ کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: محمّدؐ کے کردار پر نہیں بنی ہے فلم اللہ بندے، جانیں وائرل دعوے کا سچ

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ “امریکی ریاست ورجینیا کی ایک مسجد میں نمازِ عید میں ہندو خاتون نے ڈالی خلل” دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو میں موجود خاتون کا تعلق ہندو سماج سے نہیں بلکہ مسلم سماج سے ہی ہے۔ سوشل میڈیا پر کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔

Result: False

Our Sources
Instagram post by @adams.center on 22 April 2023
Facebook post by adamscenter on 22 April 2023


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,924

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔