Friday, April 25, 2025
اردو

Fact Check

Fact Check: ریاض فیشن شو کی مخالفت کرنے پر امام کعبہ صالح آل طالب کی ہوئی گرفتاری؟ یہاں پڑھیں پوری حقیقت

Written By Mohammed Zakariya, Edited By Chayan Kundu
Nov 19, 2024
banner_image

Claim
سعودی عرب کے ریاض سیزن فیشن شو کی مخالفت کرنے پر امام کعبہ صالح آل طالب کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
Fact
نہیں، دعویٰ غلط ہے، شیخ صالح آل طالب کو حالیہ ریاض سیزن کے بعد نہیں بلکہ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں سعودی عرب میں ریاض سیزن منعقد کیا گیا۔ ریاض سیزن سعودی میں ہونے والا ایک سالانہ تفریحی پروگرام ہے، جسے جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 2019 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں تفریحی، ثقافتی و کھیل شامل ہوتے ہیں۔

اسی پروگرام میں ہوئے فیشن شو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب گردش کر رہی ہے۔ دراصل اس تقریب میں اسٹیج پر موجود اسکرین خانہ کعبہ جیسی نظر آ رہی ہے اور اس پر فنکاروں کو رقص کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد دنیا بھر کے مسلمان اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔ اب اسی واقعے سے منسوب کرکے امام حرم صالح آل طالب کی ایک تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے ریاض سیزن فیشن شو کی مخالفت کی تو انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

شیخ صالح آل طالب کی حالیہ گرفتاری کے دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے سب سے پہلے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کئے۔ اس دوران ہمیں مڈل ایسٹ آئی نامی ویب سائٹ پر اس حوالے سے شائع کردہ ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق صالح آل طالب کو اگست 2018 میں سعودی حکام کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا اور گرفتاری کی وجہ واضح نہیں کی گئی تھی۔

حالانکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق انہیں جنرل انٹرمنٹ اتھارٹی کے خلاف خطبہ دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی رپورٹ میں امریکہ میں قائم انسانی حقوق کے گروپ ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) کے حوالے سے شیخ صالح کو 10 سال کی سزا دیئے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔

Courtesy: Middle east eye

مزید سرچ کے دوران ہمیں انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز نامی ویب سائٹ پر بھی 23 اگست 2022 کو شائع ایک آرٹیکل ملا۔ اس رپورٹ میں بھی ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) کے ایک ٹویٹ کے حوالے سے ان کی گرفتاری اور پھر ان کو دی گئی 10 سالہ سزا کی تصدیق کی گئی ہے۔

Courtesy: International Union of Muslim Scholars

تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے شیخ صالح آل طالب کے حوالے سے شائع شدہ کوئی تازہ ترین رپورٹ تلاش کی، اس دوران ہمیں 20 اگست 2024 کو شائع شدہ سند نامی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ ملی۔ سند انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم ہے۔ اس کی رپورٹ میں فراہم کردہ معلومات کے مطابق 19 اگست 2018 کو سعودی حکام نے مکہ کی جامع مسجد کے امام ڈاکٹر صالح آل طالب کو ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے کے جرم میں حراست میں لے لیا تھا۔ سند نے سعودی حکام سے شیخ صالح کی علمی اور سماجی حیثیت کا احترام کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

Courtesy: Sanad.uk

شیخ صالح آل طالب آخر ہیں کون؟

شیخ صالح آل طالب مکہ کی مسجد الحرام کے امام اور ضلعی عدالت میں شرعی جج بھی تھے۔ ان کی پیدائش ریاض میں 23 جنوری 1974 کو ہوئی تھی۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے سعودی میڈیا و سمیرہ عزیز گروپ آف کمپنیز کی چیئرپرسن ڈاکٹر سمیرہ عزیز سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ریاض سیزن کی مخالفت پر شیخ صالح آل طالب کی گرفتاری کے دعوے کو فرضی قرار دیا۔

Conclusion

اس طرح نیوزچیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ امام کعبہ صالح آل طالب کو ریاض سیزن کی مخالفت کرنے پر نہیں بلکہ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں انہیں 10 سال کی جیل کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

Result: False

Sources
Reports published by Middle East Eye, International Union of Muslim Scholars and Arageek
Conversation with Sameera Aziz, a Saudi Media person


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,908

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔