اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Check8برس پرانی تصویر کو عمران خان پر حالیہ حملے سے جوڑا جارہا...

8برس پرانی تصویر کو عمران خان پر حالیہ حملے سے جوڑا جارہا ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

عمران خان پر آج یعنی 3 نومبر 2022 کو ہوئے حالیہ حملے کے بعد سوشل میڈیا پر منفرد تصاویر و ویڈیو ز شیئر کئے جا رہے ہیں۔ ایسے ہی دعوے کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں عمران خان اسٹریچر پر لیٹے نظر آ رہے ہیں۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی یہ تصویر 3 نومبر کو ہوئے حملے میں زخمی ہونے کے بعد کی ہے۔

فیس بک پر بھی اس تصویر کو حالیہ حادثے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/ Verification

اسٹریچر پر لیٹے عمران خان کی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ڈان نیوز نامی ویب سائٹ پر اسی تصویر سے ملتی جلتی ایک تصویر کے ساتھ 17 اگست 2014 کو شائع شدہ ایک آرٹیکل ملا۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

اس کے علاوہ ہمیں دی ہندو نیوز ویب سائٹ پر بھی 17 اگست 2014 کو شائع ایک خبر ملی۔ جس میں دی ہندو نے اسی تصویر کے ساتھ عمران خان کا ایک ٹویٹ منسلک کیا ہوا ہے۔ پھر یہاں سے ہم عمران خان کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر پہنچے اور وہاں ان کے ٹویٹ پر نظر ثانی کی تو 17 اگست 2014 کو ہی صبھح 8:14 منٹ پر شیئر کیا گیا ان کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں انہوں نے اسی تصویر کو شیئر کیا ہے، جسے حالیہ ہوئے ان پر حملے کے بعد کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ تصویر کو “دھرنے کی رات” کیپشن کے ساتھ پوسٹ کیا ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ عمران پر حالیہ ہوئے حملے کے بعد اسپتال پہنچنے کی بتا کر جو تصویر شیئر کی جا رہے، وہ دراصل 8 سال پرانی ہے۔

Result: False

Our Sources
Report published by Dawn News on 17 Aug 2014

Report published by The Hindu on 17 Aug 2014
Tweet by Imran khan on 17 Aug 2014


کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular