اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkپرانی تصویر کو گمراہ کن طریقے سے پاکستان کے وزیر اعظم کے...

پرانی تصویر کو گمراہ کن طریقے سے پاکستان کے وزیر اعظم کے عدم اعتماد کے ووٹ سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک تصویر کو پاکستان کے وزیر اعظم کے عدم اعتماد کے ووٹ سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارف نے اس تصویر کے ساتھ کیپپشن میں لکھا ہے کہ “چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خان خٹک نے اسلام آباد میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے کی ملاقات”۔

پرانی تصویر کو گمراہ کن طریقے سے پاکستان کے وزیر اعظم کے عدم اعتماد کے ووٹ سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے شیئر
Courtesy: FB/BakhtSherkhan.official

کیا ہے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال؟

ان دنوں پاکستان میں سیاسی بحران چل رہا ہے۔ عمران خان کی حکومت نے اسمبلی میں اکثریت کھو دی ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں۔ حالانکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی ایم کیو ایم  پاکستان سے اتحاد برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی تھی۔

اسی کے پیش نظر 22 مارچ 2022 فیس بک اور ٹویٹر پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خان خٹک اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی ایک تصویر صارفین نے شیئر کرنا شروع کر دیا تھا۔ جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور پرویز خان خٹک نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ وائرل پوسٹ کے کمنٹ پڑھنے سے بھی واضح ہوتا ہے کہ اس تصویر کو پاکستان کی حالیہ سیاسی بحران سے جوڑ کر شیئر کیا گیا ہے۔

Fact Check/Verification 

ہم نے پاکستان کے وزیر اعظم کے عدم اعتماد کے ووٹ سے جوڑ کر شیئر کی گئی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے سب سے پہلے اسے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں عمران خان کے آفیشل فیس بک پیج پر یہی تصویر 25 جولائی 2016 کو پوسٹ کی ہوئی ملی۔

تصویر کے ساتھ انگریزی زبان کا کیپشن لکھا تھا۔ جس کا ترجمہ “جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے آج کے پی ہاؤس میں چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے ملاقات کی” ہے۔ یہی تصویر ہمیں اردو کیپشن کے ساتھ جماعت اسلامی پاکستان کے آفیشل فیس بک پیج پر بھی 19 جولائی 2016 کو پوسٹ کی ہوئی ملی۔

مندرجہ ذیل میں وائرل تصویر اور اصل تصویر کا موازنہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ہم نے یہ بھی سرچ کرنے کی کوشش کی کہ حالیہ دنوں میں عمران خان اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کے مابین کوئی میٹنگ ہوئی یے یا نہیں؟ اس حوالے سے سرچ کرنے پر ہمیں ایسی کوئی بھی میڈیا رپورٹ نہیں ملی۔ البتہ بول نیوز کی رپورٹ کے مطابق تحریک عدم اعتماد میں جماعت اسلامی نے غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ہے۔

ہم نے مزید معلومات کے لئے پاکستان کے سینیئر صحافی کامران ساقی سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ “یہ تصویر سراج الحق کی کے پی کے ہاوس میں عمران خان اور وزیر اعلیٰ کے پی کی ہے۔ یہ ملاقات جولائی 2016میں ہوئی تھی، جس میں سینیٹر سراج الحق نے عمران خان کو مسئلہ کشمیر پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی۔ موجودہ سیاسی صورتحال میں انکی ملاقات ممکن نظر نہیں آتی۔ جماعت اسلامی پاکستان سمجھدار سیاسی مذہبی جماعت ہے وہ ایسی ملاقات کر کے ڈوبتی کشتی میں کبھی سوار ہونا نہیں چاہے گی”۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق اور عمران خان کی 2016 کی تصویر کو پاکستان میں چل رہی حالیہ سیاسی ہلچل سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ اب واضح ہو چکا کہ پاکستان کے وزیر اعظم کے عدم اعتماد کے ووٹ سے جوڑ کر شیئر کی گئی تصویر کا حالیہ معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: False Contex/ False

Our Sources
Video report Published by Bol News on 29/03/2022

Facebook Post by Pak PM Imran khan on 25/07/2022
Facebook Post by Jamaat-e-Islami Pakistan on 25/07/2022
Newschecker Talked with Pakistani Journalist Kamran Saqi

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular