ہفتہ, جولائی 27, 2024
ہفتہ, جولائی 27, 2024

ہومFact CheckFact Check: منی پور میں مسلمان خاتون پر بھارتی فوج کی جانب...

Fact Check: منی پور میں مسلمان خاتون پر بھارتی فوج کی جانب سے کئے جارہے تشدد کی نہیں ہے یہ ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
یہ ویڈیو منی پور میں مسلمان خاتون پر بھارتی فوج کی جانب سے کئے جارہے تشدد کی ہے۔
Fact
دراصل یہ ویڈیو یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ کے مسلح ونگ منی پور پیپلز آرمی کی جانب سے ڈرگس اسمگلنگ کے الزام میں خاتون پر کئے جا رہے تشدد کی ہے۔

ایک منٹ دو سکینڈ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہے، جس میں کچھ خواتین فوج سے ملتے جلتے لباس میں ایک خاتون پر لاٹھی سے تشدد کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے یہ ویڈیو منی پور کی ہے۔ جہاں بھارتی فوج مسلمان خاتون کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔

صارفین نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارت کی ریاست منی پور میں ایک با پردہ مسلمان خاتون کو بھارتی فوجی بے دردی سے پیٹ رہے ہیں”۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

منی پور میں مسلمان خاتون پر بھارتی فوج کے تشدد کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اچُمباتا ہیسی، میامگی پوتھاپھام اور بونگو تھودم پیج نامی فیس بک پیجز پر رواں ماہ کی 9 اور 10 تاریخ کو شیئر شدہ وائرل ویڈیو کا 2 منٹ 39 سکینڈ پر مشتمل طویل ورژن ملا۔ ویڈیو کے ابتدا میں خاتون پر تشدد کرنے والی آرمی لباس میں ملبوث خواتین کے لباس پر سرٖخ و گولڈن رنگ کا لوگو اور ایم پی اے لکھا ہوا نظر آیا۔ ویڈیو کے ساتھ دیئے گئے کیپشن کو گوگل ترجمہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ کوئی منشیات اسمگلنگ کا معاملہ ہے۔

مذکورہ میں ملے سراغ کی مدد سے ہم نے گوگل پر “ایم پی اے” کورڈ سرچ کیا، لیکن ہمیں کوئی معقول نتائج نہیں ملے۔ پھر ہم نے فیس بک پر ایڈوانس سرچ کی مدد سے “منی پور، ڈرگس اسمگلنگ، ایم پی اے” کیورڈ سرچ کیا۔

اس دوران ہمیں یو این ایل ایف کا آفیشیل فیس بک پیج ملا۔ جس پر منشیات کے خلاف کئے جا رہے کام یا اس میں ملوث لوگوں کو بےنقاب کئے جانے سے متعلق متعدد پوسٹ موجود تھے۔ ایسی ہی ایک پوسٹ میں ہمیں اس تنظیم کے کچھ ممبران کی تصویر بھی نظر آئی، جن کے لباس پر بھی ویسا ہی لوگو نظر آ رہا تھا جیسا کہ وائرل ویڈیو میں تشدد کرنے والی خواتین کے یونیفارم پر تھا۔

مزید سرچ کے دوران ہیمں 10 جولائی کو شیئر شدہ ‘موئرنگ 360‘ نامی فیس بک پیج پر نشیلی اشیاء کے ساتھ تشدد زدہ خاتون کی تصویر بھی موصول ہوئی۔ تصاویر کے ساتھ ‘کوکبروک’ زبان میں کیپشن دیا ہوا تھا۔ ہم نے جب گوگل پر کیپشن کو ترجمہ کیا تو معلوم ہوا کہ یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ (یو این ایل ایف) کے ونگ منی پور پیپلز آرمی نے منشیات کیس میں ملوث ہونے کی بناپر خاتون کو گرفتار کیا ہے۔

Courtesy: Facebook/ Moirang360

کیا ہے یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ و منی پور پیپلز آرمی؟

ہم نے گوگل پر “یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ (یو این ایل ایف) منی پور پیپلز آرمی” کیورڈ تلاشا۔ اس دوران ہمیں انڈیپنڈنٹ اردو کی ویب سائٹ پر مئی 2023 کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ کو اسلام پسند گروہ بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی میڈیا رپورٹس میں اسے عسکریت پسند گروپ بتایا گیا ہے۔ اس تنظیم کو 24 نومبر 1964 میں قائم کیا گیا تھا۔ حکومت ہند کی ویب سائٹ پریس انفارمیشن بیورو پر 2023 کا ایک پریس رلیز ملا۔ جس میں یو این ایل ایف کے بارے میں تفصیل سے پڑھا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ منی پور پیپلز آرمی کے حوالے وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر ایک پی ڈی ایف ملا۔ جس میں منی پور پیپلز آرمی (ایم پی اے) کو یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ (یو این ایل ایف) کا مسلح ونگ بتایا گیا ہے۔

Screenshot of MOH

مزید ہمیں اس حوالے سے منی پور پولس کے آفیشل ایکس ہینڈل پر پوسٹ ملا۔ جس میں سے فرضی بتایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی اور چینی فوج کے درمیان جھڑپ کی پرانی ویڈیو کو حالیہ دنوں کا بتاکر کیا جا رہا ہے شیئر

نوٹ: اس آرٹیکل کو 25 جولائی کو منی پور پولس کی جانب سے ٹویٹ کئے جانے کے بعد اپڈیٹ کیا گیا ہے۔

Conclusion

اس طرح تحقیقات کے دوران ملے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ منی پور میں مسلمان خاتون پر بھارتی فوج کے تشدد کا بتاکر شیئر کی جارہی ویڈیو دراصل منی پور میں کام کرنے والی تنظیم یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ کے مسلح ونگ منی پور پیپلز آرمی کی جانب سے ڈرگس اسمگلنگ کے الزام میں خاتون پر کئے جا رہے تشدد کی ہے۔ منی پور پیپلز آرمی کا بھارتی آرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں ہم آزادانہ طور پر زدوکوب کی جارہی خاتون کے مذہب کی بھی تصدیق نہیں کر تے۔

Result: False

Sources
Facebook posts by Miyamgi pothapham123، Bungo Thoudam page، Moirang360 on 09,10 July 2024
Facebook post by UNLF
Reports published by Independent Urdu on 30 May 2023


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular