بدھ, اپریل 24, 2024
No menu items!
بدھ, اپریل 24, 2024

ہومFact Checkکیا سرکارنے اڈانی گیس کے ہاتھو بیچ دیا انڈین آئل کارپوریشن؟ وائرل...

کیا سرکارنے اڈانی گیس کے ہاتھو بیچ دیا انڈین آئل کارپوریشن؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

فیس بک پر عفان مرادآبادی نامی یوزر نے ایک پیٹرول پمپ کی تصویر شیئر کی ہے۔جس کے بورڈ پر انڈین آئل-اڈانی گیس لکھا ہوا ہے۔یوزر کا دعویٰ ہے کہ سرکار انڈین آئل کارپرریشن کو اڈانی گیس کے ہاتھوں بیچ دیا ہے۔

وائرل پوسٹ کااسکرین شارٹ

عفان کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

اسی تصویر کو دیگر کئی یوزرس نے فیس بک اور آفیشل ٹویٹرہینڈل کے ذریعے مختلف زبانوں میں مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ سبھی کے پوسٹ کے آرکائیو لنک درج ذیل میں موجود ہیں۔

کام کی بات نامی پیج پر شائع وائرل پوسٹ کاآرکائیو لنک۔

سی پی آئی کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

Fact Checking/ Verification

سرچ کے دوران ہمیں انڈین آئل -اڈانی گیس پرائیویٹ لمیٹیڈ کے ویب سائٹ پر دونوں کمپنیوں کی شراکت سے متعلق جانکاری ملی۔ویب سائٹ پر ملی جانکاری کے مطابق انڈین آئل کارپوریشن لیمیٹیڈ-بھارت سرکار کی مہارتن کمپنی اور اڈانی گیس  لیمیٹیڈ کا جوائنٹ وینچر ہے۔

ہم نے وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ کی ویب سائٹ کھنگالا۔ جہاں ہمیں پتاچلا کہ انڈین آئل کئی کمپنیوں کے ساتھ پارٹنرشپ میں کام کرتا ہے۔ ان میں سے ایک اڈانی گروپ بھی ہے۔ انڈین آئل کی کئی کمپنیاں جیسے  کہ لُبریزول انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ سمیت دیگر کئی کمپنیا اس سے مشترک ہیں۔

انڈین آئل اور اڈانی گروپ کے مابین پارٹنرشپ کے حوالے سے جب ہم نے گوگل کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتاچلا کہ اڈانی گروپ اور انڈین آئل کے مابین 4 اکتوبر 2013 کو پارٹنرشپ طے ہواتھا۔ اس وقت مرکز میں بی جے پی کی سرکار نہیں تھی بلکہ  کانگریس کی حکومت تھی۔

دوہزاتیرہ میں اڈانی گروپ اور انڈین آئل گیس کے ساتھ پارٹنرشپ طے ہوانے تھا۔ دونوں کمپنیوں کی گیس کے کاروبار میں 50-50 فیصد حصےداری ہے۔ 2019-20 بیلنس شیٹ کے مطابق دونوں کے پاس اب بھی 50-50٪ کی شراکت ہے۔

کیا مرکزی سرکار نے انڈین آئل کو بیچنے جارہی ہے؟ اس بارے میں  جاننے کےلیے ہم نے کچھ گوگل کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں 2019  کی کئی رپورٹ ملے ۔جس کے مطابق سرکار انڈین آئل میں اپنی  کچح حصےداری کو بیچنے پر سوچ رہی ہے۔

مزیدتحقیات کے دران ہمیں 2021 کے مرکزی  بجٹ کے اعلانات میں کہیں بھی  حکومت کی جانب سے انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ کی سرمایہ کاری سے متعلق کسی بھی طرح کی جانکاری نہیں ملی۔

انڈین آئل اور اڈانی گیس سے متعلق اسکرین شارٹ

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ کو اڈانی گروپ سے فروخت نہیں کیا ہے۔انڈین آئل اور اڈانی گروپ کے بیچ یوپی اے سرکار کے دور میں گیس کاروبار کولےکر پارٹنرشپ ہواتھا۔دونوں کمپنیاں ملکر سی این جی گیس اسٹیشن چلاتے ہیں۔جس کی تصویر غلط دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر  وائر ہورہاہے۔

Result: False

Our Sources

ioagpl:https://www.ioagpl.com/about/about_ioagpl

IOCL –https://iocl.com/AboutUs/GroupCompanies_JVs.aspx

Adani:https://www.adanigas.com/-/media/Project/AdaniGas/Investors/Financials/Financials—-March-2019—Final.pdf?la=en#page=14

Adani_https://www.adanigas.com/-/media/Project/AdaniGas/Investors/Financials/Balance-Sheet-31-March-20.pdf#page=32

Adani_https://www.adanigas.com/-/media/Project/AdaniGas/Investors/Financials/Quarterly-Result-Presentation/IR-Presentation_Q3FY21_Final.pdf?la=en#page=14

AmarUjala:https://www.amarujala.com/business/corporate/after-bpcl-government-may-sell-51-5-stake-in-indian-oil

Union budget–https://www.indiabudget.gov.in/doc/Budget_Speech.pdf

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular