جمعہ, اپریل 26, 2024
جمعہ, اپریل 26, 2024

ہومFact Checkسری لنکا کے چیف جسٹس کو غیر آئینی فیصلہ دینے پر سیاہی...

سری لنکا کے چیف جسٹس کو غیر آئینی فیصلہ دینے پر سیاہی لگا کر شہر میں گھمانے کی نہیں ہے یہ تصویر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل نیٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ٹویٹر پر ایک شخص کی تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس کے چہرے پر سیاہی لگی ہوئی ہے۔ تصویر سے متعلق صارف کا دعویٰ ہے کہ سری لنکا کے چیف جسٹس کو غیر آئینی فیصلہ دینے پر وہاں کی عوام نے 12 گھنٹے کے اندر چیف جسٹس کی پہلے خوب پٹائی کی اور بعد میں ان کا چہرہ کالا کرکے پورا شہر گھمایا۔

فیس بک صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “سری لنکا کے چیف جسٹس نے غیر آئینی فیصلہ دیا تو عوام نے بارہ گھنٹوں کے اندر چیف جسٹس کو پکڑ کر پہلے دھلائی کی پھر چہرہ کالا کرکے سارا شہر گھمایا”۔ اس پوسٹ کو 19 اپریل کو شیئر کیا گیا تھا، ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس پوسٹ پر 1 ہزار 600 لائکس، 1 ہزار 600 شیئر اور 239 کمنٹ تھے۔

سری لنکا کے چیف جسٹس کو غیرآئینی فیصلہ دینے پر سیاہی لگا کر شہر میں گھومانے کی نہیں ہے یہ تصویر
Courtesy:FB/Myvoiceforpakistan

ٹویٹر پر ایک صارف نے مذکورہ وائرل تصویر کے ساتھ لکھا ہے کہ “سری لنکا بازی لے گیا۔۔! سری لنکا کے چیف جسٹس نے غیر آئینی فیصلہ دیا تو عوام نے بارہ گھنٹوں کے اندر چیف جسٹس کو پکڑ کر پہلے دھلائی کی پھر چہرہ کالا کرکے سارا شہر گھمایا۔۔۔!”۔

فیس بک پر سری لنکا کے چیف جسٹس کا بتا کر شیئر کی گئی تصویر کو کتنے صارفین نے شیئر کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 7 دنوں میں 222 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 14,827 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

Fact Check/Verification

سری لنکا کے چیف جسٹس کا بتا کر شیئر کی گئی تصویر کو سب سے پہلے ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر2015 کی متعد خبریں ملیں۔ جس میں چہرے پر سیاہی لگے شخص کو بھارت کے سماجی کارکن سودھیندر کلکرنی کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ “سودھیندر کلکرنی اینک اٹیک” کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں ٹائمس آف انڈیا اور این ڈی ٹی وی پر شائع 13 اکتوبر 2015 کی رپورٹس ملیں۔ ان رپورٹس میں بھی چہرے پر سیاہی لگے شخص کا نام سودھیندر کلکرنی بتایا گیا ہے۔

Courtesy:TimesofIndia

اس کے علاوہ ہمیں بی بی سی ڈاٹ کام پر بھی وائرل تصویر کے حوالے سے خبر ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق سودھیندر کلکرنی ایک سماجی کارکن ہیں جن پر سیو سینا کرکنان نے سیاہی حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ ان پر اس لئے کیا گیا کیونکہ وہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود کسوری کی کتاب کی رونمائی میں شرکت کر رہے تھے۔ انہوں نے رپورٹرس کو بتایا کہ” 10-15 شیو سینک کے ایک گروپ نے ان کی کار روک لی، ان سے باہر آنے کو کہا، پھر انہیں پکڑ لیا، گالیاں دینی شروع کر دیں اور کہا ہم نے کہا تھا کہ اس کتاب کا اجرا روک دو پر تم نے بات نہیں سنی اب ہم تمہارے ساتھ یہی کریں گے”۔ حالانکہ اس حملے کے بعد بھی انہوں نے چہرے پر لگی سیاہی کے ساتھ ہی اس پروگرام میں شرکت کی۔

Courtesy:BBC.com

مذکورہ سبھی رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ یہ تصویر سری لنکا کے چیف جسٹس کی نہیں ہے، بلکہ بھارتی سماجی کارکن سودھیندر کلکرنی کی ہے۔ سرچ کے دوران ہمیں اس طرح کی کوئی خبر نہیں ملی۔ جس سے معلوم ہو کہ سری لنکا کے چیف جسٹس کے چہرے پر حالیہ دنوں میں سیاہی لگائی گئی ہے۔ البتہ ہمیں سودھیندر کلکرنی کا ایک ویڈیو انٹر ویڈیو آج تک نیوز کے یوٹیوب چینل پر ملا۔ جسے آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

Courtesy:YouTube/AajTak

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ چہرے پر سیاہی لگے شخص کی تصویر سری لنکا کے چیف جسٹس کی نہیں ہے، بلکہ بھارت کے سماجی کارکن سودھیندر کلکرنی کی ہے اور 7 سال پرانی ہے۔

Result: False Context/ False

Our Sources
Media Report Published by Times Of India

Media Report Published by NDTV
Media Report Published by BBC
Video Report Published by AAJ Tak

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular