Authors
Claim
دہلی کے جہانگیرپوری میں چند شرپسندوں نے ایک مسلمان نوجوان کو ہجومی تشدد کا شکار بنایا، لیکن مقامی لوگوں کی مداخلت کے بعد نوجوان کی جان بچ گیا۔
Fact
وائرل ویڈیو تقریباً ایک سال پرانی ہے، لیکن تشدد کے بعد کیف کی موت ہوگئی تھی۔
کشمیر اردو نامی ایکس ہینڈل سے ایک منٹ اٹھارہ سکینڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے، جس میں چند لوگ ایک نوجوان کو بلّے، اینٹوں اور لاٹھیوں سے مارتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، اس کے علاوہ ایک شخص بندوق بھی لہراتا ہوا نظر آرہا ہے۔ ویڈیو کو اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ چند غنڈوں نے دہلی کے جہانگیرپوری میں ایک مسلمان نوجوان کو ہجومی تشدد کا شکار بنایا، لیکن نوجوان مقامیوں کی مدد سے اپنا جان بچاکر وہاں سے بھاگ نکلا۔
Fact Check/Verification
نیوز چیکر نے وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں شمالی مشرق دہلی کے ڈی سی پی کے ایکس ہینڈل سے کیا گیا ایک رپلائی ملا، جو کہ شعیب جامعی نامی ایکس صارف کی جانب سے شیئر کی گئی پوسٹ پر کیا گیا تھا۔ اس پوسٹ میں اس ویڈیو کو جہانگیرپوری میں ہوئے حالیہ واقعے کا بتا کر شیئر کیا گیا تھا۔ شمالی مشرق دہلی کے ڈی سی پی نے جواب میں لکھا ہے کہ “یہ ایک پرانی ویڈیو ہے، پہلے ہی جہانگیرپوری تھانے میں مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور کیس عدالت میں چل رہا ہے”۔
ریورس امیج سرچ میں ہی ہمیں زی نیوز کی ویب سائٹ پر 8 اگست 2023 کو شائع ہونے والی ایک ویڈیو رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں وائرل ویڈیو کے حوالے سے بتایا کیا گیا ہے کہ جہانگیرپوری میں کیف نامی نوجوان کو کچھ شرپسندوں نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ شرپسندوں نے کیف کا اس وقت قتل کیا تھا جب وہ آزاد پور منڈی میں کام کرکے واپس آ رہا تھا۔ کیف اپنے والد کے ساتھ آزاد پور منڈی میں کام کرتا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ شرپسندوں نے کیف کو مارنے کی ویڈیو بھی انسٹاگرام پر اپلوڈ کی تھی۔
اس کے علاوہ ہمیں ٹائمز آف انڈیا کی 10 اگست 2023 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پولس نے 19 سالہ کیف کے قتل معاملے میں 23 سالہ رتیش اور دو نابالغوں کو گرفتار کیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کیف نے مبینہ طور پر ایک نابالغ کی پٹائی کی تھی۔ جس کے بعد ملزموں نے بدلہ لینے کے لئے اس کی پٹائی اور قتل کردیا تھا۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں ایک پولس افسر کے حوالے سے بھی لکھا ہے کہ اس معاملے میں متاثرہ اور ملزم دونوں کا تعلق مختلف مذاہب سے ہیں، لیکن اس میں کوئی فرقہ وارانہ رنگ نہیں ہے۔
اپنی تفتیش میں ہم نے جہانگیرپوری تھانے کے ایس ایچ او سے بھی فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ تقریباً ایک سال پرانا ہے اور تشدد کے بعد متاثرہ نوجوان کی موت بھی ہو گئی تھی۔ ہم نے اس معاملے میں تقریباً 8 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور اس میں کسی قسم کا فرقہ وارانہ زاویہ نہیں تھا۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ جہانگیرپوری کی یہ وائرل ویڈیو تقریباً ایک برس پرانی ہے اور اس میں کوئی فرقہ وارانہ رنگ نہیں ہے، متاثرہ لڑکا زندہ نہیں ہے بلکہ اس کی تشدد کے دوران ہی موت ہوگئی تھی۔
Result: Missing Context
Sources
Report Published by Zee News Website 8th Aug 2023
Report Published by ETV Bharat Website 8th Aug 2023
Report Published by TOI Website on 10th Aug 2023
Telephonic Conversation with Jahangirpuri SHO
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔