Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر مسجد کی دو تصاویر خوب گردش کر رہی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ جماعت اسلامی ہند نے دہلی میں واقع اپنے مرکزی مسجد کے اشاعت الاسلام کے ہال کو کرونا مریضوں کے لئے وقف کردیا ہے۔ بھارت کے مسلمانوں نے مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں کے باوجود اپنے وطن کے شہریوں کی خیر خواہی میں مساجد کے دروازے انسانی مدد کے لئے کھول دئیے ہیں۔
ملک بھر میں مہلک وباء کروناوائرس کی وجہ سے روز بروز اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں زیادہ تر لوگوں کی موت آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ اس وباء سے بچنے کے لئے سعودی عرب نے بھارت کو 80 میٹرک ٹن آکسیجن کی مدد کی ہے۔ وہیں ملک بھر میں مسلمانوں نے بھی اپنی عبادت گاہوں کو کووڈ اسپتال میں بدل دیا ہے۔ وہیں سوشل میڈیا پر مسجد کے اندرونی حصے کی دو تصاویر خوب گردش کر رہی ہیں۔ جسے یوزرس دہلی کے جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مسجد اشاعت الاسلام کے ہال کا بتا رہے ہیں جس کو کرونا مریضوں کے لئیے وقف کردیا گیا ہے۔متعلقہ پوسٹ کو آپ درج ذیل میں یکِ بعد دیگرے دیکھ سکتے ہیں۔ ان تصاویر کو زیادہ تر پاکستانی یوزرس نے شیئر کیا ہے۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔
کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل دعوے سے متعلق فیس بک ڈیٹا سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ پچھلے سات دنوں میں 1,170 یوزرس اس موضوع پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔
Fact Check/Verification
مسجد کی وائرل تصاویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے دونوں تصاویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نوبھارت ٹائمس پر 18 اپریل 2020 کی ایک خبر ملی۔ جس میں وائرل تصویر کو مہاراشٹر کے پونے کے اعظم کالج آف ایجوکیشن کے کیمپس میں بنی مسجد کو قرنطینہ سینٹر میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ کیونکہ بھوانی پیٹھ علاقہ اس وقت کرونا ہاٹ اسپوٹ میں شمار کیا جارہا تھا۔
مذکورہ رپورٹ سے واضح ہو چکا کہ وائرل تصاویر پرانی ہے۔ پھر ہم نے مزید اردو میں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں نیوز18 اردو پر شائع شدہ 29 اپریل 2020 کی ایک فوٹو گیلری والی خبر ملی۔ جس میں دونوں وائرل تصویر تھی۔ لیکن نیوز 18 میں جو تصاویر تھیں وہ صفائی کے دوران کلک کی گئی تھی۔ نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق پونے کی اعظم مسجد میں 80 لوگوں کو قرنطینہ کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ ٹائمس آف انڈیا پر بھی وائرل تصاویر سے متعلق ایک ویڈیو ملا۔ جس میں بھی مذکورہ تصاویر کو پونے کی اعظم مسجد کا بتایا گیا ہے کہ اسے انتظامیہ نے قرنطینہ سینٹر میں تبدیل کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کیرلہ کی پزہیانگڑی مسجد پہلے سُوبرہمن مندر تھی؟
پھر ہم نے جماعت اسلامی ہند کے آفیشل ویب سائٹ کو کھنگالا۔ جہاں ہمیں 26 جون 2020 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق ممبئی کے بھیونڈی میں جماعت اسلامی ہند نے ایک مسجد میں کووڈ مریضوں کے لئے مفت میں آکسیجن مہیا کرائی تھی۔ مزید سرچ کے دوران ہمیں جماعت اسلامی کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں یہ جانکاری دی گئی ہے کہ ملک بھر میں جماعت اسلامی کووڈ مریضوں کو آکسیجن، پلازما، اسپتال میں بیڈ اور دوائیاں مہیا کرائے گی۔
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصاویر ایک سال پرانی ہے اور ان تصاویر کا دہلی کے جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مسجد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بلکہ یہ تصاویر پونے کے اعظم کالج آف ایجوکیشن کے کیمپس میں بنی مسجد کی ہے، جسے قرنطینہ سینٹر میں تبدیل کیا گیا تھا۔
Result: Misleading
Our Source
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.