Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
تمام تر مخالفت کے باوجود راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل گزشتہ دنوں منظور ہوگیا۔بل کو لےکر راجیہ سبھا میں ووٹنگ ہوئی۔جس میں ۱۲۵ووٹ بل کی حمایت میں ملے اور ننوانے مخالفت میں ملے۔اب یہ بل صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد قانون میں تبدیل ہوگیاہے۔یہ بل اکتیس دسمبر دوہزار چودہ سے پہلے افغانستان،پاکستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہوئے ہندو،سکھ،پارسی،جین،کرشچن اور بودھ مذہب کے ماننے والوں کو شہریت کا حق دیگا۔۔واضح رہے کہ اس میں سری لنکا کے ہندو ، بھوٹان کے عیسائی شامل نہیں ہیں۔
شہری ترمیمی بل اصل میں ہے کیا؟
شہری ترمیمی بل دراصل دفعہ ایکس سو پچپن کی ہی ترمیمی شکل ہے۔یہ ہندوستان کے تین پڑوسی ملک پاکستان،افغانستان اوربنگلہ دیش سےآئے ہندو،سکھ،بودھ،عیسائی،پارسی اورجین مذہب کو ماننے والوں کوشہریت کا حق دےگا۔
شہریت ترمیمی بل کی تاریخ!
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ شہریت ایکٹ۱۹۵۵میں ترمیم کی جارہی ہے۔اس بل کو سال دوہزار سولہ میں بھی سرکار نے پیش کیا تھا۔لیکن پارلیمنٹ کے تحلیل ہونے کی وجہ سے بل رد ہوگیاتھا۔درحقیقت دوہزار انیس کے عام انتخابات ک دوران بی جے پی نے اپنے منشور میں اس بل کا باضابطہ طور پر ذکر کیاتھا۔جسے ان لنک پر کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔
شہریت ایکٹ۱۹۵۵ اور ترمیم
شہریت ایکٹ۱۹۵۵
شہریت ایکٹ ۱۹۵۵ میں ہندوستانی شہریت حاصل کر نے کے لئے معیار بنائے گئے ہیں۔اس میں ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے لئے پانچ اہم شرائط بیان کئے گئے ہیں۔
Citizenship by Birth
Citizenship by Descent
3Citizenship by Registration
Citizenship by Naturalization
Citizenship by incorporation of territory
شہریت ایکٹ۱۹۵۵ کا نچوڑ مندرجہ ذیل میں پڑھ سکتے ہیں
شہریت ترمیمی بل ۲۰۱۶
شہریت ترمیمی بل دوہزار سولہ اس لئے لایا گیا تھا کہ پڑوسی ملک سے آئےہوئے غیرمسلم مہاجرین کو پناہ دی جائے۔جوپاکستان،بنگلہ دیش اور افغانستان میں ظلم ستم کا شکار ہورہے تھے اور اس ڈر سے انہوں نے ہندوستان میں پناہ لی تھی۔
شہریت ترمیمی بل کو لوک سبھا میں انیس جولائی دوہزار سولہ میں پیش کیاگیا تھا۔اس کے بعد جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی(جے پی سی) کو بارہ اگست دوہزار سولہ کو ہی بھیج دیا گیاتھا۔پھر جے پی سی نے اپنی رپورٹ سات جنوری دوہزار انیس کو پیش کی تھی۔لیکن تیرہ فروری دوہزار انیس کو راجیہ سبھا نے اس بل کو ملتوی کردیا۔جس کی وجہ سے یہ بل قانونی شکل نہیں لے سکا۔کیونکہ پارلیمنٹ قانون کے مطابق اگر کوئی بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے پاس نہیں ہوتا ہے تو وہ بل ختم ہوجاتاہے۔
بقیہ آپ اس بل کے تعلق سے جو کچھ وزیر داخلہ امت شاہ نے اور اپوزیشن کے لوگوں نے کہا ہے اسے آپ لوک سبھا ٹی وی پر شائع ایک رپورٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل اور واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
WhatsApp: 9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.