Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حجاب جلانے گئی خاتون خود جل کر خاکستر ہوگئی۔ صارف نے ویڈیو کے ساتھ ہندی اور اردو کیپشن میں “ہیش ٹیگ حجاب اور حجاب سے درد کیوں کے ساتھ لکھا ہے کہ حجاب کو فنا کرنے نکلے تھے خود فنا ہو رہے ہیں”۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے حجاب پر پابندی کا تنازع جاری ہے۔ مسلم طالبہ کے اسکول اور کالجوں میں حجاب پہن کر آنے پر پابندی عائد کی گئی، اتنا ہی نہیں اسکولوں اور کالجوں میں ایک طبقے نے حجاب کے مد مقابل زعفرانی شال پہن کر مسلم حجابی لڑکیوں کو ہراساں بھی کیا تھا، جس کے ویڈیو نے سوشل میڈیا پر خوب سرخیاں بٹوری۔ اس معاملے پر آج(09/02/2022) کرناٹک ہائی کورٹ پھر سنوائی کرے گی۔
اب اس معاملے سے متعلق طرح طرح کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی جا رہی ہیں۔ جن میں سے ایک ویڈیو میں پانی کی ٹنکی کے اوپر کالے رنگ کی چیز پر پیٹرول سے آگ لگا رہی کچھ خواتین نظر آرہی ہیں، جس کے بعد ایک خاتون اس آگ کی چپیٹ میں آ جاتی ہے۔ صارف کا دعویٰ ہے کی ویڈیو میں نظر آرہی خاتون حجاب جلا رہی تھی لیکن آگ نے اسے جلا دیا۔
مذکورہ ویڈیو کو فیس بک اور ٹویٹر پر ہندی کیپشن کے ساتھ حجاب جلانے کا بتا کر کافی صارفین نے شیئر کیا ہے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
اس ویڈیو کو ہمارے آفیشل واہٹس ایپ نمبر پر بھی صارفین نے تحقیقات کے لئے بھیجا ہے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔
Fact Check/Verification
پانی کی ٹنکی پر حجاب جلانے کا بتا کر شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دی انڈین ایکسپریس پر شائع 8 فروری 2010 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو کے ایک فریم کے ساتھ خبر شائع کی گئی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں دی گئی جانکاری کے مطابق کپورتھلا کی ایک خاتون ٹیچر نے 100 فٹ اونچی پانی کی ٹنکی پر چڑھ کر خود کو آگ کے حوالے کردیا۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کچھ اساتذہ ای ٹی ٹی ڈگری کی مانگ کو لے کر پنجاب حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اسی دوران ایک خاتون ٹیچر 100 فٹ اونچی پانی کی ٹنکی پر چڑھ گئی اور خود کو آگ کے حوالے کر دیا۔ یہ حادثہ کپورتھلا میں پنجاب کے وزیر تعلیم اوپیندرجیت کے گھر کے نزدیک پیش آیا۔ یہ خاتون ٹیچر ضلع فریدکوٹ کی رہائشی ہیں اور ان کا نام کرنجوت بتایا گیا ہے۔
پھر ہم نے یوٹیوب پر “کپورتھلا میں پانی ٹنکی پر چڑھ کر خاتون نے خود کو آگ کے حوالے کیا”کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 8 فروری 2010 کی زی نیوز کی ایک ویڈیو رپورٹ ملی۔ جسے غور سے دیکھنے پر پتا چلا کہ وائرل ویڈیو میں جو خواتین پانی کی ٹنکی پر نظر آرہی ہیں، انہیں اس رپورٹ میں خود پر پیٹرول ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ زی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کرنجوت نامی خاتون ٹیچر نے مطالبات پورے نہ ہونے پر پنجاب کے وزیر تعلیم اوپیندرجیت کے گھر کے سامنے بنی پانی کی ٹنکی پر چڑھ کر خود کو آگ کے حوالے کردیا۔ جس کے بعد علاج کے دوران خاتون ٹیچر کی موت ہو گئی۔
مذکورہ رپورٹ سے واضح ہو چکا کہ پانی ٹنکی پر خاتون کے حجاب جلانے کا یہ ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، دراصل ای جی ایس ٹیچر نے اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے خود سوزی کی تھی، جسے اب حجاب جلانے کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ مزید سرچ کے دوران ہمیں این ڈی ٹی وی اور ٹائمس آف انڈیا پر بھی اس حوالے سے خبریں ملیں۔ جسے آپ یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔
ہم نے مزید وضاحت کے لئے فوٹو شاپ کی مدد سے دونوں ویڈیو کے کیفریم کا موازنہ کیا، تاکہ ہمارے قاری بخوبی دونوں ویڈیو میں سچ اور جھوٹ کا فرق سمجھ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2سال پرانی قتل کی تصویر کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر کیا جارہا ہے شیئر
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں پانی ٹنکی کے اوپر چڑھ کر خواتین حجاب نہیں جلا رہی ہے، بلکہ کرنجوت نامی ای جی ایس ٹیچر نے اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے خود سوزی کی تھی، جسے اب حجاب جلانے کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے۔
Result:Fabricated/False
Our Sources
IndianExpress:http://archive.indianexpress.com/news/kapurthala-teacher-climbs-atop-100ft-tank-sets-herself-on-fire/576965/
ZeeNews:https://www.youtube.com/watch?v=AhUT5hQFrVY
NdTv:https://www.ndtv.com/cities/punjab-teacher-dies-after-setting-herself-ablaze-410587?fbclid=IwAR27TwTp0ZFJK-CW_-rZ6I0knmbS4Uf7DZ4icmqJEvK46wgSeoL1UgwGSkE
Self Analysis
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.