Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
(اس آر ٹیکل کو ہم نے نیوز چیکر ہندی سے ترجمہ کیا ہے۔ جسے شبھم سنگھ نے لکھا ہے)
سوشل میڈیا پر جنوبی لکھنؤ کے ڈی سی پی کےلیٹر پیڈ والے ٹویٹ کا اسکرین شارٹ شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس کے حوالے سے ٹویٹر صارف کا دعویٰ ہے کہ لکھنؤ کے لؤلؤ مال میں نماز 18 سینکینڈ میں ادا کرنے والے 8 لوگوں میں سے 4 کی گرفتاری ہوئی ہے، جن میں تین غیر مسلم نکلے۔ ٹویٹ والے اسکرین شارٹ میں لؤلؤ مال میں نماز ادا کرنے کے الزام میں گرفتار کئے گئے لوگوں میں ایک کا نام سروج ناتھ یوگی، دوسرے کا کرشن کمار پاٹھک، تیسرے کا گورو گوسوامی اور چوتھے کا نام ارشد علی لکھا ہوا نظر آ رہا ہے۔
مذکورہ دعوے کے ساتھ ہو بہو لیٹر کو فیس بک پر بھی صارفین نے شیئر کیا ہے۔
دراصل 10 جولائی کو یوپی کے لکھنؤ میں لؤلؤ مال کا افتتاح ہوا تھا۔ اس دوران لؤلؤ مال کے مالک یوسف علی کے ساتھ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی موجود تھے۔نیوز ویب ساءٹ ‘لائیو ہندوستان’ کی ایک رپورٹ کے مطابق لکھنؤ کے امر شہید پتھ پر 22 لاکھ مربع فٹ کا لؤلؤ مال ملک کے کچھ معروف برانڈز کا ٹھکانہ ہوگا۔ لؤلؤ مال افتتاح کے بعد ہی تنازعات میں گھرا، جب مال کے احاطے میں کچھ لوگوں کی نماز ادا کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کچھ مذہبی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج کیا۔ لؤلؤ مال میں نماز پڑھنے پرہوئے تنازعہ کے بعد وہاں ہنومان چالیسہ پڑھنے کا بھی ایک ویڈیو سامنے آیا، جس میں دو نوجوان جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے اور ہنومان چالیسہ پڑھتے ہوئے نظر آئے۔ مال کی حفاظت پر مامور گارڈز نے دونوں نوجوانوں کو پکڑ کر پولس کے حوالے کر دیا۔ اس کے علاوہ لؤلؤ مال میں احتجاج کرنے والے کچھ لوگوں کو بھی پولس نے حراست میں لے لیا، بعد ازاں ان نوجوانوں کو جیل بھیج دیا گیا۔
اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ لکھنؤ کے لؤلؤ مال میں نماز پڑھنے کی وجہ سے گرفتار ہوئے ملزمین ہندو تھے۔
Fact Check/Verification
وائرل دعوے کی حقیقت معلوم کرنے کے لئے ہم نے کیورڈ سرچ کیا۔ بھارتی نیوز چینل آج تک پر 16 جولائی 2022 کی شائع ایک رپورٹ کے مطابق لؤلؤ مال میں 15 جولائی یعنی بروز جمعہ کی رات مذہبی رسومات ادا کرنے آئے چار لوگوں کو پولس نے حراست میں لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق حراست میں لئے گئے چار لوگوں کی پہچان سروج ناتھ یوگی، کرشن کمار پاٹھک، گورو گوسوامی اور ارشد علی کے طور پر ہوئی ہے۔ جو دفعہ 144 نافذ العمل ہونے کے باوجود لؤلؤ مال کے اندر مذہبی رسومات ادا کر رہے تھے۔ تاہم آج تک کی اس رپورٹ میں نماز پڑھے جانے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
اس واقعہ کو روزنامہ بھاسکر، ٹی وی9 بھارت ورش، امر اجالا وغیرہ نے شائع کیا۔ تاہم ان رپورٹس میں چاروں گرفتار ملزمان کے نماز ادا کر نے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
تحقیقات کے دوران گرفتار کیے گئے چار ملزمان میں سے ایک سروج ناتھ یوگی کی فیس بک پوسٹ ملی۔ سروج ناتھ یوگی نے 15 جولائی 2022 کو فیس پوسٹ میں لکھا کہ انہیں لولو مال میں ہنومان چالیسہ پڑھنے پر ساتھی گورو گوسوامی سمیت گرفتار کیاگیا۔ انہوں نے لکھا کہ “لؤلؤ مال میں ہنومان چالیسہ پڑھنے گئے، میری گرفتاری ہو گئی ہے ساتھ میں گورو گوسوامی پاٹھک جی”۔”
اس کے علاوہ ہمیں 15 جولائی کو ڈی سی پی جنوبی لکھنؤ کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے کیا گیا ایک ٹویٹ بھی ملا۔ اس ٹویٹ میں پولس نے بتایا ہے کہ لؤلؤ مال کے احاطے میں بغیر اجازت مذہبی سرگرمیوں کی کوشش کے سلسلے میں چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان چاروں افراد پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ ڈی سی پی جنوبی لکھنؤ پولس کے اس ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے لوگ لکھ رہے ہیں کہ ان چاروں کو نماز پڑھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس گمراہ کن دعوے کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لکھنؤ پولس کمشنر نے بھی ٹویٹ کرکے ان دعوؤں کی تردید کی۔ پولس نے اپنے ٹویٹ میں لکھا، “سوشل میڈیا پر لؤلؤ مال واقعے کے حوالے سے کچھ نوجوانوں کے نام کے ساتھ گمراہ کن خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، جو کہ سراسر جھوٹ ہے۔ پولس نے مزید لکھا ہے کہ لؤلؤ مال انتظامیہ کی جانب سے 14 جولائی کو نامعلوم نمازیوں کے خلاف شایت درج کی گئی۔ جنہوں نے 12 جولائی کو لؤلؤ مال میں نماز ادا کی تھی۔ اس سلسلے میں کسی ملزم کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ اس کے بعد 15 جولائی کو پولس نے تین نوجوانوں سروج ناتھ یوگی، کرشنا کمار پاٹھک اور گورو گوسوامی کو ہنومان چالیسہ اور ارشد علی کو لؤلؤ مال میں نماز پڑھنے کی کوشش کرنے پر گرفتار کیا۔ ان چار نوجوانوں کے خلاف دفعہ 151، 107، 116 سی آر پی سی کے تحت کارروائی کی گئی ہے”۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں واضح ہو گیا کہ لکھنؤ کے لؤلؤ مال میں نماز پڑھنے پر حراست میں لئے گئے 3ملزمین ہندو تھے، یہ دعویٰ غلط ہے۔ چار میں سے تین ملزموں کو لؤلؤ مال میں ہنومان چالیسہ پڑھنے کی کوشش کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
Result: Partly False
Our Sources
Report Published by AAJ Tak on July 16, 2022
Facebook Post by Saroj Nath Yogi on July 15, 2022
Tweet by DCP Lucknow South on July 15, 2022
Tweet by Police Commissionerate Lucknow on July 15, 2022
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.